کوئٹہ کے علاقے کلی ملازئی کچلاک میں ڈکیتی میں ملوث 4 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
کوئٹہ کے علاقے کلی ملازئی کچلاک میں ڈکیتی میں ملوث 4 افراد کو کوئٹہ پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
ایس ایس سیریئس کرائمز کوئٹہ ذوہیب محسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 15 فروری کو کوئٹہ کے علاقے کلی ملازئی کچلاک میں امان اللہ نامی شخص کے گھر میں ڈکیتی کی واردات ہوئی، جس میں خاتون سمیت 2 افراد زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ دن دھاڑے چوری کی واردات ہونا سیکورٹی اداروں پر سوالیہ نشان تھا، واقعے میں ملوث افراد کی تصدیق سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے کی گئی جس کے بعد واردات میں ملوث 4 افراد کو گرفتار کیا گیا، واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ 1 گاڑی اور جیولری بھی برآمد کرلی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: کوئٹہ میں چوری و ڈکیتی میں اضافہ، پولیس نے افغان باشندوں کو ذمے دار قرار دے دیا
ڈکیتی کی واردات کے دوران چوری کی جانے والی گاڑی بھی برآمد کرلی گئی۔
ایس ایس پی کے مطابق واقعے میں ملوث 2 افراد کا تعلق بلوچستان سے نہیں، واقعے میں ملوث ملزمان اسلام آباد فرار ہوگئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ مغوی مصور خان کیس میں چند افراد کو شامل تفتیش کیا گیا تھا، واردات میں خاندان کے افراد بھی ملوث تھے۔
ایس ایس پی ذوہیب محسن نے کہا کہ واقعے میں ملوث دیگر 2 ملزمان کی بھی جلد گرفتاری عمل میں آجائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: کیا کوئٹہ اسٹریٹ کرائم فری شہر ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جو کرائم فری ہو، ماضی میں ڈکیتی کی وارداتوں میں افغان شہری ملوث رہے، 2025 میں 21 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
quetta police کوئٹہ پولیس؎.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کوئٹہ پولیس واقعے میں ملوث میں ڈکیتی کی واردات
پڑھیں:
سوات، مدرسے کے اساتذہ کا 5 گھنٹے تک بدترین تشدد، کمسن طالبعلم جاں بحق
واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا، لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اساتذہ کے 5 گھنٹے تک بدترین تشدد کا شکار مدرسے کا کم سن طالب علم جانبر نہ ہو سکا۔ خیبر پختونخوا میں سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں واقع ایک مدرسے میں اساتذہ کے بدترین تشدد سے ایک طالبعلم جاں بحق ہوگیا۔ واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا، لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ متاثرہ بچے کے ساتھی طالبعلم نے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول طالبعلم کو 3 اساتذہ نے باری باری 5 گھنٹے تک کمرے میں بند رکھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کا سلسلہ رُکا نہیں بلکہ ایک کے بعد دوسرا استاد مسلسل اذیت دیتا رہا اور بالآخر بچہ جانبر نہ ہو سکا۔
واقعے کے بعد سامنے آنے والی ایک ویڈیو نے عوامی اشتعال کو مزید بڑھا دیا، جس میں مدرسے کے دیگر بچے بھی انتہائی خوفزدہ حالت میں دکھائی دیے۔ ویڈیو میں بچوں پر تشدد کے مناظر بھی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واقعہ محض ایک طالبعلم تک محدود نہیں تھا۔ اہل علاقہ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے سنگین واقعات کی روک تھام کے لیے مدارس کے اندر نگرانی کے موثر نظام قائم کیا جائے اور اس واقعے میں ملوث اساتذہ کو فوری طور پر گرفتار کر کے سزا دی جائے۔