کوئٹہ کے علاقے کلی ملازئی کچلاک میں ڈکیتی میں ملوث 4 افراد کو کوئٹہ پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

ایس ایس سیریئس کرائمز کوئٹہ ذوہیب محسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 15 فروری کو کوئٹہ کے علاقے کلی ملازئی کچلاک میں امان اللہ نامی شخص کے گھر میں ڈکیتی کی واردات ہوئی، جس میں خاتون سمیت 2 افراد زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ دن دھاڑے چوری کی واردات ہونا سیکورٹی اداروں پر سوالیہ نشان تھا، واقعے میں ملوث افراد کی تصدیق سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے کی گئی جس کے بعد واردات میں ملوث 4 افراد کو گرفتار کیا گیا، واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ 1 گاڑی اور جیولری بھی برآمد کرلی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: کوئٹہ میں چوری و ڈکیتی میں اضافہ، پولیس نے افغان باشندوں کو ذمے دار قرار دے دیا

ڈکیتی کی واردات کے دوران چوری کی جانے والی گاڑی بھی برآمد کرلی گئی۔

ایس ایس پی کے مطابق واقعے میں ملوث 2 افراد کا تعلق بلوچستان سے نہیں، واقعے میں ملوث ملزمان اسلام آباد فرار ہوگئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مغوی مصور خان کیس میں چند افراد کو شامل تفتیش کیا گیا تھا، واردات میں خاندان کے افراد بھی ملوث تھے۔

ایس ایس پی ذوہیب محسن نے کہا کہ واقعے میں ملوث دیگر 2 ملزمان کی بھی جلد گرفتاری عمل میں آجائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: کیا کوئٹہ اسٹریٹ کرائم فری شہر ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جو کرائم فری ہو، ماضی میں ڈکیتی کی وارداتوں میں افغان شہری ملوث رہے، 2025 میں 21 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

quetta police کوئٹہ پولیس؎.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کوئٹہ پولیس واقعے میں ملوث میں ڈکیتی کی واردات

پڑھیں:

کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم

ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے 53 سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کیس میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے آج کوئٹہ سے گرفتار بی این پی کارکنوں کے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کئے، جبکہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ، محمد ابراہیم لہڑی ایڈووکیٹ، سردار شیردل ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔

ساجد ترین نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کی وجہ سے پارٹی کارکنوں اور چھوٹے بچوں کو حکومت نے کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔ مارشل لاء کے دور میں ایسے واقعات ہوتے تھے، لیکن اب نام نہاد جمہوریت میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ بی این پی کے کارکنوں کے خلاف تمام ایم پی او آرڈرز واپس لینے کے لیے تیار ہیں اور ان تمام افراد کو رہا کریں گے، جو 3 ایم پی او کے تحت قید ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بی این پی کارکنوں کو آج جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان رینجرز نے سرحدی علاقے سے بھارتی سیکورٹی اہلکار کو گرفتار کر لیا
  • پیکا ایکٹ؛ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج
  • کوئٹہ: کار کے فیول ٹینک سے 11 کلو آئس برآمد، ملزم گرفتار
  • لاہور: ڈاکوؤں کا شہریوں سے لوٹ مار کا نیا طریقہ واردات
  • کراچی: اسٹریٹ کرائم میں ملوث باپ بیٹی گرفتار
  • پہلگام واقعے میں بھارتی ایجنسیاں ملوث ہیں، غلام محمد صفی
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کرسکتا: طلال چوہدری
  • کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
  • پنجاب میں ہنی ٹریپ میں ملوث دو بڑے گینگز گرفتار
  • کوئٹہ: افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کنٹینر سے 2600 کلو افیون برآمد