یوکرین تنازع میں عدم مداخلت کے مؤقف پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا شکریہ، روسی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
پاکستان میں روسی سفیر البرٹ خوریف کا کہنا ہے کہ یوکرین تنازع میں عدم مداخلت پر مستقل مؤقف اپنانے پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے روسی سفیر نے بتایا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ کیف کی نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) میں شمولیت سے انکار کیا جائے اور یہ بھی کہا کہ روس کے خلاف مغربی پابندیوں کا خاتمہ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ روسی صدر نے یوکرین میں روسی شہریوں کے حقوق کا مکمل تحفظ جنگ بندی کیلئے ضروری قرار دیا۔
البرٹ خوریف کا کہنا تھا کہ عارضی جبگ بندی یوکرین کے مسئلے کا حل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے یوکرین تنازع میں عدم مداخلت پر مستقل مؤقف اپنایا۔
روسی سفیر کا کہنا تھا کہ روسی صدر کے دورہ پاکستان کا یوکرین کی صورتحال سے کوئی تعلق نہیں، چاہتے ہیں روسی صدر کا کسی بھی ملک کا دورہ اچھے طریقے سے ہو۔
البرٹ خوریف نے کہا کہ روسی صدر کے دورے سے پہلے باہمی تعاون میں ٹھوس توسیع سامنے آنی چاہیے، جب باہمی تعاون کی بنیاد ٹھوس ہوگی تو روسی صدر کا دورہ پاکستان بھی ہوجائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت روسی سفیر نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
افغان طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کا مؤقف لکھ کر مان لیا گیا ہے، طلال چوہدری
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں پہلی مرتبہ پاکستان کا مؤقف تحریری طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان ثالثوں کو بلیک اینڈ وائٹ میں دکھا سکے گا کہ دراندازی کہاں سے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ طالبان حکومت میں شامل ہیں، وزیرِ دفاع خواجہ آصف
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کا اعلامیہ ثالثوں نے جاری کیا ہے، جو دونوں فریقین کے اتفاقِ رائے سے طے پایا۔ یہ پہلی بار ہے کہ افغانستان کے ساتھ معاملہ تحریری طور پر طے ہوا ہے۔ ان کے مطابق ایک میکنزم بنانے پر اتفاق ہوا ہے، فی الحال ایک عبوری جنگ بندی نافذ ہے، جب کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو ہوگا جس میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے نکات طے کیے جائیں گے۔
پاکستان کی دوہری کامیابیانہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی دوہری جیت ہے کہ دنیا نے بھی ہمارا مؤقف مانا اور افغانستان کو بھی اسے تسلیم کرنا پڑا۔ ماضی میں افغان طالبان سے مختلف فورمز پر براہِ راست بات ہوئی، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ ثالثوں کے ذریعے بات چیت ہوئی ہے۔
افغانستان کا کردار اور بھارت سے تعلقطلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف
انہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان طالبان کہتے ہیں کہ وہ لکھ کر نہیں دیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ کسی چیز کو چھپا رہے ہیں۔ اگر ان کا دامن صاف ہے تو انہیں تحریری طور پر مؤقف دینا چاہیے۔
تحریری ضمانت سے پاکستان کا کیس مضبوطانہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے انکار ممکن نہیں۔ افغان طالبان بھی نجی طور پر مانتے ہیں کہ افغان سرزمین پر دہشت گرد گروپس موجود ہیں۔ ان کی جانب سے پیشکش کی گئی کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو شمالی افغانستان منتقل کیا جا سکتا ہے، تاہم اس کے لیے مالی امداد کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
فتووں اور سزاؤں کا ذکروزیرِ مملکت نے کہا کہ جن افغان علما نے پاکستان کے خلاف فتوے دیے، انہیں گرفتار کر کے ایک سے دو ہفتوں کی معمولی سزائیں دی گئیں، حالانکہ انہی فتووں کے نتیجے میں دہشت گردی، شہادتیں اور معصوم جانوں کا ضیاع ہوا۔
ٹی ٹی پی اور کابل کی نئی سوچطلال چوہدری کے مطابق ٹی ٹی پی کو اب محسوس ہو رہا ہے کہ افغانستان لکھ کر دینے کو تیار ہے، اور افغان علما بھی فتوی دینے کو تیار ہیں کہ پاکستان میں جہاد نہیں ہو سکتا۔ اسی بنیاد پر ٹی ٹی پی کہہ رہی ہے کہ کابل بھی اب ان کے لیے دشمن تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں پہلی مرتبہ پاکستان کا مؤقف تحریری طور پر مان لیا گیا ہے، جو ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی قطر مذاکرات