سماجی رہنما کامزید کہنا ہے کہ حملہ آور خود کو مظلوم ظاہر کرنے کے لیے مختلف طریقوں سے محصور عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ان حالات میں عام شہریوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر پی ڈی ایم اے شیراز بادشاہ کے مطابق اب تک چھ خاندان نقل مکانی کر چکے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کوہاٹ امن معاہدے پر عملدرآمد ہو رہا ہے ضلع کے اندر اب تک 194 بنکرز مسمار ہوچکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع کرم میں گزشتہ پانچ ماہ سے تھری جی، فور جی اور آمدورفت کے راستوں کی بندش نے شہریوں کو شدید مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے۔ مواصلاتی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث عوام اپنے عزیزوں سے رابطہ کرنے سے قاصر ہیں، جبکہ بنیادی اشیائے ضروریہ کی ترسیل میں بھی رکاوٹیں حائل ہیں۔ پانچ ماہ سے جاری محاصرے کے باعث بازار سنسان ہیں، جس کی وجہ سے مقامی افراد کو خوراک اور طبی سہولیات کے حوالے سے شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ ادویات کی قلت اور طبی مراکز کی بندش نے عوام کے لیے صحت کے مسائل مزید سنگین بنا دیے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال جوں کی توں رہی تو قحط جیسی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ تاجر رہنما حاجی امداد کے مطابق رمضان المبارک کے لیے جمع کیا گیا سامان لوٹ لیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں عوام کو روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں تاجروں کو شدید نقصان پہنچا ہے، جبکہ عوام کو بھی اشیائے خوردونوش کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاجر رہنماوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر پانچ لاکھ محصور آبادی کے لیے ہنگامی ریلیف پیکج فراہم کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بروقت مدد نہ کی گئی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، جو مزید تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ تاجر راہنماوں کا کہنا ہے کہ علاقہ بگن میں گزشتہ تین دنوں سے مسلسل ٹرکوں سے سامان لوٹا جا رہا ہے، لیکن متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ تاجر رہنماؤں نے سوال اٹھایا ہے کہ اس صورت حال کے ذمہ دار کون ہیں اور حکومت ان عناصر کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہی؟ سماجی رہنما میر افضل خان کا کہنا ہے کہ ایک مخصوص علاقے میں بار بار لوٹ مار کے باوجود حکومت کی خاموشی معنی خیز ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکام فوری اقدامات کریں اور عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
سماجی رہنما کامزید کہنا ہے کہ حملہ آور خود کو مظلوم ظاہر کرنے کے لیے مختلف طریقوں سے محصور عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ان حالات میں عام شہریوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر پی ڈی ایم اے شیراز بادشاہ کے مطابق اب تک چھ خاندان نقل مکانی کر چکے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کوہاٹ امن معاہدے پر عملدرآمد ہو رہا ہے ضلع کے اندر اب تک 194 بنکرز مسمار ہوچکے ہیں۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ کے مطابق کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

طویل عرصے سے مفرور پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کیا سینیٹ کا حلف اٹھائیں گے؟

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ یہ نومنتخب سینیٹر مراد سعید کی صوابدید ہے کہ وہ حلف اٹھاتےہیں یا نہیں لیکن قانون کی کسی شق میں 40 روز کے اندر لازمی حلف اٹھانے کی بات نہیں، یہی وجہ ہے کہ چوہدری نثار حلف اٹھائے بغیر رکن پنجاب اسمبلی رہے۔

یہ بھی پڑھیں:

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ مراد سعید سینیٹر تو بن گئے اب یہ ان کی صوبداید ہے کہ وہ حلف اٹھانا چاہتے ہیں یا نہیں، پہلے اسحاق ڈار سینیٹر منتخب ہونے کے بعد حلف نہیں اٹھانا چاہ رہے تھے، اس وقت ایک آرڈیننس ضرور آیا تھا کہ جو لوگ پہلے منتخب ہوچکے تھے وہ 40 یا 60 روز کے اندر حلف اٹھالیں۔

مراد سعید سینیٹ کا حلف اٹھانے آئیں گے یا نہیں؟

مکمل پروگرام دیکھئے ہمارے یوٹیوب چینل پر؛ https://t.co/szDVeRrAxl pic.twitter.com/Wuwkjfmm5p

— Geo News Urdu (@geonews_urdu) July 24, 2025

بیرسٹر گوہر نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ہنگام میں اسحاق ڈار کیخلاف سپریم کورٹ نے ایک آرڈر پاس کرتے ہوئے ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا، جس کی وجہ سے ان کے حلف کا معاملہ کھٹائی میں پڑا رہا، لیکن وہ قانون اب ختم ہوچکا ہے کیونکہ اسے آرڈیننس کے ذریعہ نافذ کیا گیا تھا۔

’اس وقت قانون میں کوئی ایسی شق نہیں ہے جو اس کاتقاضا کرتی ہو کہ ہر نو منتخب رکن اسمبلی یا سینیٹ کا 60 روز کے اندر حلف اٹھانا لازمی ہے، اور ایسا ہوا بھی ہے چوہدری نثار علی خان پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے تھے لیکن پورے سیشن میں اسمبلی نہیں گئے لیکن ایم پی اے ضرور رہے۔‘

مزید پڑھیں:

بیرسٹر گوہر خان کے مطابق اب یہ مراد سعید کی صوابدید ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں لیکن جہاں تک قانون کی بات ہے مجھے مراد سعید کے لیے کوئی خطرہ نظر نہیں آرہا کہ اگر وہ حلف نہیں اٹھاتے تو نااہل یا ان کی سیٹ خالی ہوجائے گی، اس سے قبل قانون تھا کہ نشست خالی ہوجائے گی مگر وہ آرڈیننس اپنی مدت مکمل کرگیا اور پھر کوئی قانون سازی نہیں ہوئی ہے۔

’وہ قانون ختم ہوگیا تھا یہی وجہ ہے کہ اسحاق ڈار نے ستمبر 2022 میں آکر حلف اٹھالیا تھا جبکہ وہ قانون 2021 میں آیا تھا، جسے اسحاق ڈار نے چیلنج بھی کیا تھا مگر فیصلہ آنے سے قبل اس آرڈیننس کی مدت ختم ہوگئی تھی، لہذا اس کا اطلاق اب مراد سعید پر نہیں ہوتا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیرسٹر گوہر خان حلف سینیٹر مراد سعید

متعلقہ مضامین

  • پاراچنار میں یوم شہادتِ بی بی سکینہ بنت الحسینؑ
  • کراچی: شہریوں کی غیر قانونی پارکنگ فیس سے جان چھوٹ گئی، نوٹیفکیشن جاری
  • میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کیلئے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں، عمران خان
  • اسرائیلی پارلیمنٹ کی مقبوضہ مغربی کنارے پر خود مختاری کی کوشش پر پاکستان کی شدید مذمت
  • طویل عرصے سے مفرور پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کیا سینیٹ کا حلف اٹھائیں گے؟
  • عمان نے غیر ملکیوں کے لیے طویل مدتی رہائش کا پروگرام متعارف کرادیا
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • شاہ محمود قریشی کا بری ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں،جس کسی نے ان پر 9مئی کا کیس بنایا ہے وہ کوئی بیوقوف آدمی تھا،حامد میرکا تبصرہ
  • 25 جولائی تک شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور گلوف ایونٹس کا خدشہ، این ڈی ایم اے