UrduPoint:
2025-09-18@01:27:55 GMT

غزہ میں شدید سردی کے سبب چھ شیر خوار بچوں کی اموات

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

غزہ میں شدید سردی کے سبب چھ شیر خوار بچوں کی اموات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 فروری 2025ء) غزہ کی پٹی میں طبی ماہرین کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں ہائپو تھرمیا یعنی شدید سردی کے باعث کم ازکم چھ شیر خوار بچوں کی اموات ہو چکی ہیں۔ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے مابین گزشتہ ماہ ہونے والی جنگ بندی کی وجہ سے غزہ میں پندرہ ماہ سے جاری جنگ تو ابھی رکی ہوئی ہے، تاہم سینکڑوں ہزاروں لوگ اب بھی بمباری سے متاثرہ عمارتوں یا عارضی خیموں میں رہائش پزیر ہیں۔

حالیہ دنوں میں غزہ کی پٹی میں درجہ حرارت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ غزہ پٹی کے جنوب میں خان یونس شہر میں واقع ناصر ہسپتال کے شعبہ اطفال کے سربراہ ڈاکٹر احمد الفرح نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ انہیں آج بروز منگل ایک دو ماہ کی بچی کی لاش موصول ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مزید دو شیر خوار بچوں کو فراسٹ بائٹ ( برف کی وجہ سے جسم کےمتاثرہ حصے) کا علاج فراہم کیا گیا۔

غزہ شہر میں واقع پیشنٹ فرینڈز ہسپتال کے سعید صالح نے بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ایک ماہ یا اس سے کم عمر کے پانچ شیر خوار بچے سردی کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے شعبہ ریکارڈ کےسربراہ ظہیر الوحیدی نے کہا کہ اس موسم سرما میں ہائپوتھرمیا سے 15 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔

بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ہونے کی وجہ سے غزہ کے علاقوں کو سخت اور نمی والی سردیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، رات کے وقت درجہ حرارت 10 ڈگری سیلسیس (50 ڈگری فارن ہائیٹ) سے نیچے گر جاتا ہے۔

غزہ کے لیے لاکھوں ڈالرز کے فنڈز منجمد

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈبلیو ایچ او کے لیے فنڈز کی معطلی کے بعد غزہ کے لیے 46 ملین ڈالر کی امدادی رقم منجمد ہو گئی ہے۔ یہ بات خطے میں ڈبلیو ایچ او کے ایک اعلیٰ اہلکار نے آج بروز منگل کہی۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر ریک پیپرکورن نے کہا کہ امدادی رقم ''منجمد‘‘ کیے جانے سے چھ شعبے متاثر ہوں گے ان میں صحت کی سہولیات کی بحالی، شراکت دار تنظیموں کے ساتھ ہم آہنگی، اور طبی انخلاء کے آپریشن شامل ہیں۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی بریفنگ میں غزہ سے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پیپرکورن نے کہا کہ اس طرح کے آپریشنز کے لیے رقم ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ ​​پائپ لائن میں موجود ہے اور ''ہم ابھی بھی پوری طرح سے آگے بڑھ رہے ہیں۔‘‘ ڈبلیو ایچ او کے ترجمان، طارق جساریوچ نے کہا کہ ان کے پاس اس بارے میں اعداد و شمار نہیں ہیں کہ امریکی فنڈنگ ​​میں کٹوتیوں نے دنیا بھر میں اس کے تمام آپریشنز کو کس حد تک متاثر کیا ہے۔

ش ر⁄ ک م، ر ب (اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایچ او کے کی وجہ سے نے کہا کہ شیر خوار کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ

کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیلنا شروع ہوگئی۔ سرکاری و نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد اور سوجن جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا میں نمی، ناقص صفائی ستھرائی اور ایڈینو وائرس اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کی وجوہ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں ریڈ آئی (پنگ آئی) انفیکشن کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ نجی و سرکاری اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور آنکھ کے پانی جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہورہے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق برساتی موسم، ہوا میں زیادہ نمی اور ناقص صفائی ستھرائی کے باعث ایڈینو وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہلکے انفیکشن والے مریض برف کی سکائی سے تقریباً ایک ہفتے میں صحت یاب ہوجاتے ہیں، جبکہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں یہ دورانیہ 15 سے 20 دن تک بڑھ سکتا ہے۔ کچھ شدید کیسز میں دو ماہ تک روشنی سے چبھن اور دھندلا نظر آنے کی شکایت برقرار رہ سکتی ہے، اس لیے متاثرہ افراد کو فوری طور پر ماہر چشم سے رجوع کرنا چاہیے۔

اس حوالے سے جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراض چشم پروفیسر اسرار احمد بھٹو نے بتایا کہ بارشوں اور ہوا میں نمی زیادہ ہونے کی وجہ سے پنگ آئی یا ریڈ آئی انفیکشن کے کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے۔ صفائی متاثر ہونے اور ہجوم والی جگہوں پر قریبی میل جول کے باعث یہ انفیکشن ایک شخص سے دوسرے کو منتقل ہورہا ہے۔ اکثر لوگ متاثرہ آنکھ مسلنے کے بعد کسی سے ہاتھ ملا لیتے ہیں، جس سے یہ پھیلتا ہے۔ بعض اوقات پہلے ایک آنکھ متاثر ہوتی ہے اور صفائی کا خیال نہ رکھنے سے دوسری آنکھ بھی انفیکشن کا شکار ہو جاتی ہے۔

پروفیسر اسرار کا کہنا تھا کہ بارشوں سے پہلے جناح اسپتال میں ایسے کیسز تقریباً نہیں آ رہے تھے، مگر اب روزانہ 15 سے 20 مریض آ رہے ہیں۔ کچھ مریضوں میں ہلکی، کچھ میں درمیانی اور کچھ میں شدید علامات ہیں۔ یہ انفیکشن زیادہ تر ایڈینو وائرس سے ہوتا ہے۔ اس کی ابتدا میں ایسا لگتا ہے جیسے آنکھ میں کچھ چبھ رہا ہے یا کچھ آگیا ہے، پھر آنکھ کی باریک نسیں (کیپلریز) سوج جاتی ہیں اور سفید حصہ سرخ یا گلابی ہوجاتا ہے۔

علامات میں کھجلی، درد، پانی آنا اور روشنی سے چبھن شامل ہیں۔ ہلکے کیسز میں ٹھنڈے پانی سے سکائی کافی ہوتی ہے، مگر درمیانے اور شدید انفیکشن میں مصنوعی آنسو والے ڈراپس بھی تجویز کیے جاتے ہیں۔ یہ ڈراپس آنسوؤں جیسے ہوتے ہیں اور ان کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے۔ شدید کیسز میں کبھی کبھی قرنیہ متاثر ہوتا ہے جس سے دھندلا دیکھنا، روشنی سے چبھن اور شدید درد ہوسکتا ہے۔ درمیانے اور شدید انفیکشن 15 سے 20 دن میں ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ ریڈ آئی بھی 20 دن میں ٹھیک ہوجاتی ہے مگر روشنی سے چبھن اور دھندلی نظر ایک سے دو ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ اکثر خود ہی بیٹناسول جیسی اسٹیرائیڈ ڈراپس استعمال کرلیتے ہیں، جو وقتی آرام تو دیتی ہیں لیکن طویل مدتی نقصان کرسکتی ہیں۔ کچھ لوگ عرقِ گلاب بھی ڈالتے ہیں، مگر یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ خالص ہے یا نہیں۔ بہتر ہے مصنوعی آنسو استعمال کیے جائیں، کیونکہ وہ محفوظ ہیں۔ روشنی چبھنے پر سن گلاسز پہنیں، آنکھ نہ کھجائیں، متاثرہ آنکھ کو چھونے کے بعد ہاتھ دھوئیں اور اپنا تکیہ یا تولیہ علیحدہ رکھیں۔

سول اسپتال کراچی کی ماہر امراض چشم ڈاکٹر خالدہ کے مطابق روزانہ 10 سے 12 مریض ریڈ آئی انفیکشن کے ساتھ آرہے ہیں، جن کا تعلق قائد آباد، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد سمیت مختلف علاقوں سے ہے۔ نجی کلینکس کے ڈاکٹروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ ریڈ آئی انفیکشن کے کیسز بڑھ گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار سست، صارفین شدید پریشان
  • عالمی تنازعات میں اموات کا بڑا سبب کلسٹر بم، یو این رپورٹ
  • کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ
  • پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • ڈیرہ مراد جمالی، ایم ڈبلیو ایم جنوبی بلوچستان کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس
  • پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
  • مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
  • مون سون کے 11 ویں سپیل کا آج سے آغاز، شدید بارشوں کی پیشگوئی
  • اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل
  • ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے اموات 989 تک پہنچ گئیں