بھارتی صحافی نے اپنی ٹیم کے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: بھارتی سپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا نے بھارتی ٹیم کے پاکستان نہ آنے کی اصل وجہ بتا دی۔
وکرانت گپتا نے نجی ٹی وی میں بطور مہمان شرکت کی جہاں ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آپ بھارت سے پاکستان آئے اور آپ یہاں محفوظ ہیں لیکن بھارتی کھلاڑیوں کو کیوں لگتا ہے کہ وہ پاکستان میں محفوظ نہیں ہیں؟
اُنہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان میں محفوظ ہوں کیونکہ میں یہاں ایک انفرادی شخص ہوں اور وہ بھارتی کرکٹ ٹیم ہے۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 25 فروری, 2025
在 Instagram 查看这篇帖子Geo News English (@geonewsdottv) 分享的帖子
بھارتی صحافی نے کہا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم یہاں نہیں آئی تو مجھے نہیں پتہ کہ اس کی کیا وجہ بتائی گئی ہے لیکن یہ بات سب جانتے ہیں کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستان نہ آنے کی وجہ صرف یہ نہیں ہے کہ بھارتی ٹیم یہاں محفوظ نہیں ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ہی اچھے نہیں ہیں اور تعلقات بہتر کرنے کی کسی نے کوشش ہی نہیں کی۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -منگل 25 فروری, 2025
وکرانت گپتا نے یہ بھی کہا کہ میں اس بات کے لیے کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہراؤں گا لیکن جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی تو آپ کیسے امید کرتے ہیں کہ ایک چُٹکی بجے گی اور سب ٹھیک ہوجائے گا جو اتنے سالوں سے ٹھیک نہیں ہو رہا وہ ایک چُٹکی میں کیسے ٹھیک ہو جائے گا؟
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری، حالات سے تنگ تقریباً 29لاکھ پاکستانی وطن چھوڑ گئے
لاہور:ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری اور کاروبار شروع کرنے میں طرح طرح کی ایسی مشکلات کہ اللہ کی پناہ، اگر کسی طریقے سے کاروبار شروع ہو جائے تو درجنوں ادارے تنگ کرنے پہنچ جاتے ہیں جبکہ رہی سہی کسر بجلی اور گیس کی قیمتوں نے پوری کر دی۔
بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم دلانا مشکل اور مہنگا ترین کام، اگر تعلیم مکمل ہو جائے تو اس حساب سے نہ ملازمت اور نہ تنخواہیں، انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی اپنے بہن، بھائی اور والدین سمیت دیگر عزیز و اقارب کو روتے دھوتے ملک چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینیئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
ایکسپریس نیوز کو محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔ بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔
https://cdn.jwplayer.com/players/GOlYfc9G-jBGrqoj9.html
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔
باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔
خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔