بھارتی صحافی نے اپنی ٹیم کے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: بھارتی سپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا نے بھارتی ٹیم کے پاکستان نہ آنے کی اصل وجہ بتا دی۔
وکرانت گپتا نے نجی ٹی وی میں بطور مہمان شرکت کی جہاں ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آپ بھارت سے پاکستان آئے اور آپ یہاں محفوظ ہیں لیکن بھارتی کھلاڑیوں کو کیوں لگتا ہے کہ وہ پاکستان میں محفوظ نہیں ہیں؟
اُنہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان میں محفوظ ہوں کیونکہ میں یہاں ایک انفرادی شخص ہوں اور وہ بھارتی کرکٹ ٹیم ہے۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 25 فروری, 2025
在 Instagram 查看这篇帖子Geo News English (@geonewsdottv) 分享的帖子
بھارتی صحافی نے کہا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم یہاں نہیں آئی تو مجھے نہیں پتہ کہ اس کی کیا وجہ بتائی گئی ہے لیکن یہ بات سب جانتے ہیں کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستان نہ آنے کی وجہ صرف یہ نہیں ہے کہ بھارتی ٹیم یہاں محفوظ نہیں ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ہی اچھے نہیں ہیں اور تعلقات بہتر کرنے کی کسی نے کوشش ہی نہیں کی۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -منگل 25 فروری, 2025
وکرانت گپتا نے یہ بھی کہا کہ میں اس بات کے لیے کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہراؤں گا لیکن جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی تو آپ کیسے امید کرتے ہیں کہ ایک چُٹکی بجے گی اور سب ٹھیک ہوجائے گا جو اتنے سالوں سے ٹھیک نہیں ہو رہا وہ ایک چُٹکی میں کیسے ٹھیک ہو جائے گا؟
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی
ایک مشہور اسرائیلی صحافی نے غاصب صیہونی رژیم کے سفاک وزیر اعظم کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس شخص کے لا تعداد جھوٹ پر عملدرآمد کرنا ایک تھکا دینے والا مشن ہے جس کیلئے مکمل حکومتی وسائل بھی کافی نہیں! اسلام ٹائمز۔ معروف اسرائیلی صحافی بن کیسپت (בן כספית-Ben Caspit) نے صیہونی اخبار معاریو (Ma'ariv) میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں، گذشتہ ہفتے، کرپشن کے مقدمات کی سماعت کے دوران پولش نژاد غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ایک اور جھوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کے لاتعداد جھوٹ پر عملدرآمد ایک تھکا دینے والا مشن ہے جس کے لئے حکومتی وسائل بھی کافی نہیں اور حتی طیارہ بردار بحری بیڑے کی ضرورت پڑتی ہے۔ بن کیسپت کا لکھنا تھا کہ یہ آدمی دن میں 24 گھنٹے، کسی بھی وقت، کسی بھی موسم اور کسی بھی زبان میں جھوٹ بولتا ہے جیسا کہ اسی ہفتے ہم نے ربی ہرش کے ساتھ انگریزی زبان میں گفتگو میں اس کے جھوٹ کو بے نقاب کیا تھا۔
بن کیسپت نے لکھا کہ نیتن یاہو نے ججوں سے بھی جھوٹ بولا ہے جب اس نے اعلان کیا تھا کہ 1999 کے انتخابات کے بعد اور ان انتخابات میں اپنی شکست پر وہ سیاسی میدان چھوڑ کر ایک "سابق سیاستدان" بن گیا تھا اور سیاست میں واپس آنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔ صیہونی صحافی نے مزید لکھا کہ نیتن یاہو نے دعوی کر رکھا ہے کہ با اثر لوگوں کے ساتھ اس کے تعلقات "مکمل طور پر مجاز اور قانونی تھے"۔ اسرائیلی صحافی نے بیان کیا کہ جیسے ہی نیتن یاہو نے اس وقت استعفی دیا، اس نے عملی طور پر سیاست میں واپسی کے لئے اپنی مہم کا آغاز کر دیا تھا اور اس کے کارندوں نے بھی ہمارے لئے اس بات کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی صحافی نے لکھا کہ نیتن یاہو نے ان تمام صحافیوں اور کالم نگاروں کے ساتھ مفاہمت کی ایک مہم بھی شروع کی تھی کہ جن کے ساتھ وہ اپنے اقتدار کی مدت کے دوران تنازعات میں گھرا رہا تھا۔ بن کیسپت نے لکھا کہ نیتن یاہو نے براہ راست مجھ پر بھی زور دیا تھا کہ وہ سیاست میں واپس آنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ہمارے درمیان انجام پانے والی کوئی بھی بات چیت اسی محور کے گرد گھومتی تھی۔ معروف اسرائیلی صحافی نے اپنی تحریر کے آخر میں تاکید کی کہ نیتن یاہو نے بات چیت کے اختتام پر مجھ سے التجا کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ "مجھ پر ایک احسان کرو اور سارہ (نیتن یاہو کی اہلیہ) کو اپنے حال پر چھوڑ دو!" جس کے جواب میں مَیں نے اسے کہا کہ "جب تک وہ (سارہ) حکومتی معاملات میں مداخلت نہ کرے، میں اس کے معاملات میں مداخلت کی کوئی خواہش نہیں رکھتا!"