گزشتہ دہائی میں 70 سے زائد انسانی حقوق پر قوانین منظور کیے گئے: اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی میں 70 سے زائد انسانی حقوق سے متعلق قوانین منظور کیے گئے ہیں۔
جنیوا میں وزیرِ قانون و انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58 ویں اجلاس کے اعلیٰ سطح کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بین الاقوامی انسانی حقوق کے طریقہ کار سے وابستگی غیر متزلزل ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حال ہی میں 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کو بنیادی حق تسلیم کرنا پاکستان کے انسانی حقوق کے فریم ورک میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ مشکل وقت میں جاپان ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے اہم ٹرسٹ فنڈز، بشمول تشدد کے متاثرین، یونیورسل پیریاڈک ریویو پر عمل درآمد اور چھوٹے جزیرے والے ترقی پزیر ممالک (SIDS) اور کم ترقی یافتہ ممالک (LDCs) کی کونسل میں شمولیت کے لیے پاکستان کی رضاکارانہ مالی معاونت کا اعلان اہم اقدام ہیں۔
اعظم تارڑ نے مقبوضہ فلسطین، بالخصوص غزہ میں اسرائیل کے جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زبردستی بے دخلی اور آبادیاتی تبدیلی بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
وزیرِ قانون نے کہا کہ عالمی برادری فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔
اعظم نذیر تاڑ نے بھارت کے غیر قانونی زیرِ قبضہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کے حقوق کی پاسداری کے لیے فیصلہ کن اقدام کرے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان سمیت کئی ممالک نے قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی طیاروں نے ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں حماس رہنما غزہ کے لیے امریکی جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہے تھے۔ اس حملے میں حماس کے پانچ رہنما اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہلاکتوں پر احتساب ضروری ہے۔ قطر اور کئی ممالک نے ان کے مؤقف کی حمایت کی۔
قطری وزیر مریم المیسند نے حملے کو غدارانہ قرار دے کر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اسرائیل کو سزا دی جا سکے۔ پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ حملہ خطے میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیل اور امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جنیوا میں اسرائیلی سفیر نے اس بحث کو انسانی حقوق کونسل کی زیادتیوں کا حصہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ فورم اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یورپی یونین، چین اور جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کی حمایت کی۔ جنوبی افریقہ کے نمائندے نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو استثنا دینے کے بجائے اس کا احتساب یقینی بنائے۔