سرکاری ملازمین کیلئے ہاؤسنگ اسکیم، آن لائن رجسٹریشن کا طریقہ کار آگیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : اپنا گھر بنانے کے خواہمشند سرکاری ملازمین کے لیے بڑی خبر آگئی ، آن لائن رجسٹریشن کا طریقہ کار سامنے آگیا ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کیلئے ہاؤسنگ اسکیم کا آغاز کردیا گیا اور دستک ایپ کے ذریعے ہاؤسنگ اسکیم کی آن لائن رجسٹریشن شروع کردی گئی۔ تمام ملازمین کو 25 مارچ تک رجسٹریشن مکمل کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
صوبائی حکومت کی ہدایت پر خیبرپختونخوا ہاؤسنگ فاؤنڈیشن، اور ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ آن لائن رجسٹریشن کررہی ہے۔
بلدیاتی انتخابات میں تاخیر؛ پنجاب حکومت کی جلد قانون سازی کی یقین دہانی
دونوں محکموں نے تمام سرکاری اداروں کو سفارش کی ہے کہ وہ اپنے اپنے متعلقہ دفاتر میں اسے باقاعدہ نوٹس بورڈ پر لگایئں تاکہ تمام سرکاری ملازمین بروقت مطلع ہوں اور اپنی درخواستیں دستک ایپلیکیشن پر آن لائن جمع کر سکیں۔
ایپ پر درخواست فارم دستیاب ہیں جسے پلے سٹور، ایپل سٹور سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے جبکہ مزید تفصیل اور آن لائن فارم کا لنک ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ اور KPITB کی ویب سائٹس پر بھی دستیاب ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ, بری ہونے والے افراد کا نام کریکٹر سرٹیفکیٹ پر ظاہر نہیں ہوگا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: آن لائن رجسٹریشن سرکاری ملازمین
پڑھیں:
میئر کراچی نے وفاق کے منصوبے گرین لائن پر کام بند کرادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی اور وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی کام کرنے والے ادارے ادارے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(پی آئی ڈی سی ایل) آمنے سامنے آگئے جہاں میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے 30 ارب لاگت کے بڑے منصوبے گرین لائن پروجیکٹ کے دوسرے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور کی تعمیر پر جاری کام بند کرا دیا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے وفاقی حکومت کے کراچی میں جاری بڑے ترقیاتی منصوبے پر کام بند کرا دیا ہے جس کا جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔دوسری طرف وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والے ادارے پی آئی ڈی سی ایل کے حکام کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ سے قبل این او سی لی گئی تھی اس کے باوجود کام بند کرانے کا عمل درست نہیں۔اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ اگر کے ایم سی کے حکام یا میئر کراچی کو کوئی اعتراض تھا تو پی آئی ڈی سی ایل کو لیٹر لکھا جاتا اور این او سی طلب کی جاتی تو ادارہ ان کو این او سی فراہم کرتا لیکن وفاقی حکومت کی ہدایت پر جاری منصوبے پر کسی صورت زبانی آرڈر پر کام بند نہیں کیا جاسکتا ہے۔پی آئی ڈی سی ایل حکام کا کہنا تھا کہ کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر آئی اینڈ کیو سی کے دستخط سے 12 اکتوبر2017 کو جاری کی گئی این او سی ادارے کے پاس موجود ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل کے حکام نے کے ایم سی کی جانب سے کراچی کی ترقی کے اربوں لاگت کے منصوبے پر کام بند کرائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے 30 ارب روپے کی لاگت سے گرین لائن منصوبے پر کام جاری ہے اور اس کے اگلے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور پر کام شروع کیا گیا تھا۔کے ایم سی کے ذمہ دار افسر کا کہنا تھا کہ پی آئی ڈی سی ایل کے پاس کے ایم سی کی این او سی موجود نہیں تھی جس کے باعث میئر کراچی کی ہدایت پر کام بند کرایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور پی آئی ڈی سی ایل کے حکام جس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر(سی ای او) وسیم باجوہ اور جنرل منیجر شفیع چاچڑ کے مابین ملاقات متوقع ہے جس میں مذکورہ تنازع کا حل نکلنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف کے ایم سی کی ٹیم کی جانب سے کام بند کرائے جانے پر کنٹریکٹر نے سائٹ پر کام بند کرکے اور اپنے عملے کو ہٹا دیا ہے۔