Express News:
2025-06-11@23:17:42 GMT

زرعی ٹیوب ویل سمیت بجلی صارفین کے لیے بڑی خوش خبری

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

اسلام آباد:

پاور ڈویژن نے زرعی ٹیوب ویل اور 300یونٹ تک کے  بجلی صارفین کے لیے بڑی خوش خبری سناتے ہوئے ریلیف کے لیے نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو خط لکھ دیا ہے۔

وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے زرعی ٹیوب ویل اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے اہم اقدام کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماہانہ  فیول کی مد میں ایڈجسٹمنٹ کی کمی کا فائدہ اب زرعی ٹیوب ویل اور 300یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو بھی  ملے گا۔

پاور ڈویژن کی جانب سے لکھے گئے خط کے مطابق جون 2015 سے 300یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ماہانہ فیول ایڈجسمنٹ میں کمی کا فائدہ روک دیا گیا تھا اور دسمبر 2010سے زرعی ٹیوب ویل کو ماہانہ فیول ایڈجسمنٹ میں کمی ختم کردی گئی تھی۔

نیپرا کو اس حوالے سے لکھے گئے خط کے مطابق فیول کاسٹ میں کمی کو زرعی ٹیوب ویل اور یونٹ 300 تک استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو دینے سے ان کے ماہانہ بلوں میں مزید کمی آئے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: استعمال کرنے والے زرعی ٹیوب ویل اور بجلی صارفین کے لیے

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں

بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک چھوٹے سے کھیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے میرابائی کھنڈکر نے کہا کہ ان کی زمین صرف قرض اگاتی ہے کیونکہ خشک سالی کے باعث فصلیں خراب ہو گئیں اور ان کے شوہر نے خودکشی کر لی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں کسانوں کی خودکشی کی تاریخ طویل ہے جہاں بہت سے کسان اس تباہی سے صرف ایک فصل اچھا نہ ہونے کی دوری پر ہوتے ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے شدید موسم نے ان کسانوں پر مزید بوجھ ڈال دیا ۔ پانی کی قلت، سیلاب، درجہ حرارت میں اضافہ اور بے ترتیب بارشوں کے سبب فصلوں کی پیداوار میں کمی اور اس کے ساتھ ساتھ قرضوں کے بوجھ اس زرعی شعبے پر بھاری اثر ڈال رہے ہیں جو انڈیا کی ایک اعشاریہ چار ارب آبادی میں سے 45 فیصد کو روزگار فراہم کرتا ہے۔
مراٹھواڑہ کی میرابائی کے شوہر امل پر مقامی سودخوروں کا اتنا قرض چڑھ گیا تھا جو ان کی سالانہ آمدنی سے سینکڑوں گنا زیادہ تھا۔ ان کی تین ایکٹر پر مشتمل سویابین، باجرا اور کپاس کی فصل شدید گرمی کی لپیٹ میں آ کر سوکھ گئی تھی۔
30 کی میرابائی نے روتے ہوئے کہا کہ ’جب وہ ہسپتال میں تھا تو میں نے تمام دیوتاؤں سے اس کی زندگی کی بھیک مانگی۔
امل زہر کھانے کے ایک ہفتے بعد چل بسے تھے۔ وہ اپنے پیچھے میرابائی اور تین بچے چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی آخری بات چیت قرض کے بارے میں ہی تھی۔
نئی دہلی میں قائم تحقیقاتی ادارے سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کے مطابق گزشتہ برس انڈیا میں شدید موسمی حالات کی وجہ سے تین اعشاریہ دو لاکھ ہیکٹر زرعی زمین متاثر ہوئی جو کہ بیلجیئم سے بھی بڑے رقبے کی زمین ہے۔
اس متاثرہ زرعی زمین کا 60 فیصد سے زیادہ صرف مہاراشٹر میں واقع ہے۔
امل کے بھائی اور ساتھی کسان بالاجی کھنڈکر نے کہا کہ ’گرمیاں بہت شدید ہو گئی ہیں اور ہم جو کچھ بھی ضروری ہو، وہ کر لیں، پھر بھی پیداوار پوری نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے کہا کہ کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے کافی پانی نہیں اور بارش بھی ٹھیک سے نہیں ہوتی۔‘
انڈیا کے وزیر زراعت شیو راج سنگھ چوہان کے مطابق 2022 سے 2024 کے درمیان صرف مراٹھواڑہ میں تین ہزار 90 کسانوں نے خودکشی کی۔ یعنی اوسطاً روزانہ تقریباً تین کسانوں نے اپنی جان لی۔
سرکاری اعدادوشمار میں یہ واضح نہیں کہ کسانوں کو خودکشی پر کس چیز نے مجبور کیا۔
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے ترقیاتی امور کے پروفیسر آر راما کمار نے کہا کہ انڈیا میں کسانوں کی خودکشیاں دراصل زرعی شعبے میں آمدنی، سرمایہ کاری اور پیداوار کے بحران کا نتیجہ ہیں۔
راما کمار نے کہا کہ حکومت کسانوں کو شدید موسمی حالات سے نمٹنے کے لیے بہتر انشورنس سکیموں کے ذریعے مدد فراہم کر سکتی ہے۔ ساتھ ہی زرعی تحقیق میں سرمایہ کاری بھی ضروری ہے۔
میرابائی کے مطابق صرف کھیتی باڑی سے گزارا کرنا بہت مشکل ہے۔ ان کے شوہر پر قرضہ آٹھ ہزار ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا جو انڈیا جیسے ملک میں ایک بہت بڑی رقم ہے جہاں ایک اوسط زرعی گھرانے کی ماہانہ آمدنی تقریباً 120 ڈالر ہوتی ہے۔
میرابائی دوسرے کھیتوں پر مزدوری کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ قرض واپس نہیں چکا سکی۔
مراٹھواڑہ کے ایک اور کھیت میں 32 برس کے کسان شیخ عمران نے گزشتہ سال اپنے بھائی کی خودکشی کے بعد خاندان کے چھوٹے سے کھیت کی ذمہ داری سنبھال لی تھی۔
وہ سویا بین کی فصل کے لیے قرض لینے کے بعد 1100 ڈالر سے زیادہ کے مقروض ہو چکے ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • کسان دشمن بجٹ، زرعی شعبے کو مکمل نظرانداز کیا گیا، چوہدری ذوالفقار
  • اکنامک سروے اور زرعی پیداوار
  • کیا بجٹ کے بعد بجلی مزید مہنگی ہونے والی ہے؟ صارفین پر اضافی بوجھ کی تیاری
  • بجلی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ، بجٹ میں صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ
  • رمضان پیکیج، یوٹیلٹی سٹورز اور زرعی ٹیوب ویلز پر سسبڈی مکمل ختم
  • بجلی مزید مہنگی ہوگی؟ نئے بجٹ میں صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ
  • چیٹ جی پی ٹی کی سروسز معطل ہونے سے دنیا بھر میں صارفین کو تشویش
  • زرعی شعبے کی پیدوار صرف 0.6 فیصد رہنے کا انکشاف
  • موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں
  • 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے