پنجاب: دن رات عدالتیں لگانے کیلئے 768 ججز رضامند، 979 کی معذرت
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
لاہور (خبر نگار) پنجاب میں دن رات عدالتیں لگانے پر ماتحت عدلیہ کے 768ججز نے رضا مندی ظاہر کردی جبکہ 979ججز نے معذرت کر لی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بطور چیئرمین نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں 14لاکھ سے زائد کیسز کو نمٹانے کے لیے ڈبل شفٹ شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اس سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ کے ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے پنجاب کے تمام سیشن ججز کو مراسلہ بھجوایا تھا۔ پنجاب کے تمام ججز نے اپنی اپنی رپورٹس ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری کوارسال کر دیں جس میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر پنجاب کے 1747 ماتحت عدلیہ کے ججز ہیں جن میں 44 فیصد یعنی 768 نے دن رات عدالتیں لگانے سے متعلق رضامندی ظاہر کر دی جبکہ 979 ججز نے دن رات عدالتیں لگا کر کیسز کی سماعت سے معذرت کر لی۔ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی تعداد 152، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی تعداد 504، سینئر سول ججز کی تعداد 110 اور سول ججز کی تعداد 981 ہے جبکہ پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں 14لاکھ سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ماتحت عدالتوں میں ججز کی 700 سے زائد آسامیاں خالی ہیں۔ اس حوالے سے کیسز کو جلد نمٹانے کے لیے پنجاب کی ماتحت عدلیہ کو اب دن رات کام کرنے کی تجاویز پر غور جاری ہے۔ ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے پنجاب کی ماتحت عدلیہ کے ججز کی جانب سے دن رات عدالتیں لگانے سے متعلق رپورٹس چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو بطور چیئرمین نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کو بھجوا دیں تھیں۔ اب وکلاء تنظیموں سے اس سے متعلق تجاویز مانگی جائیں گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دن رات عدالتیں لگانے پنجاب کی ماتحت ججز کی تعداد ماتحت عدلیہ
پڑھیں:
اسلام آباد بار کا جنرل باڈی اجلاس؛ تقریر کیلئے باری نہ ملنے پر وکلا کے درمیان جھگڑا
اسلام آباد:ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آباد میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کے معاملے پر جنرل باڈی اجلاس ہوا جس میں تقریر کیلئے باری نہ ملنے پر وکلاء کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوگیا۔
اجلاس کے دوران وکلاء نے مائیک چھین کر تقریر کرنے کی کوشش کی اس دوران صدر ڈسٹرکٹ بار نعیم گجر نے وکلاء کے درمیان بیچ بچاؤ کروایا۔
اسماعیل بلوچ، آصف تمبولی، عتیق الرحمن صدیقی و دیگر وکلا تقریر کیلئے اسٹیج پر آئے، وکلا نے نعیم گجر سے اپنی حامی وکلاء کی تقاریر کروانے کا الزام عائد کیا اور اسی الزام کے سبب تنازع پیدا ہوا۔