WE News:
2025-04-25@10:38:41 GMT

دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کا احتجاج 12ویں روز میں داخل

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کا احتجاج 12ویں روز میں داخل

گلگت بلتستان میں جاری دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کا احتجاج جمعرات کو 12ویں روز میں داخل ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کو فی کس 47 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جائے، صدر مملکت کی ہدایت

چلاس دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کے حقوق کی جدوجہد دن بدن زور پکڑ رہی ہے۔ شدید سردی اور بارش کے باوجود مظاہرین دھرنے میں موجود ہیں اور ان کے مطابق وہ اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہیں۔

یاد رہے کہ وفاقی وزیر انجینیئر امیر مقام وزیراعظم کی طرف سے تشکیل دی گئی تھی اور کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ چلاس کا دورہ کیا تھا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر اور صوبائی وزرا کے ہمراہ حقوق دو ڈیم بناؤ تحریک کے ذمہ داران سے مذاکرات کیے مگر وہ ناکام رہے تھے جس کی بنا پر وفاقی وزیر واپس اسلام آباد چلے گئے تھے۔

علاوہ ازیں صوبائی سطح پر بھی ایک کمیٹی بنائی گئی جو کہ وفاقی حکومت اور متاثرین کے مطالبات کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے گی مگر متاثرین نے اس کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم صرف وفاقی کمیٹی سے بات کریں گے اور صوبائی کمیٹی سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔

احتجاجی دھرنے کے روح رواں  مولانا حضرت نے کہا کہ بارش اور سرد موسم میں بھی ثابت ہیں ہمارے حوصلے بلند ہیں۔ میں نے اپنے جوانوں، بزرگوں اور علمائے کرام کو استقامت کی چٹان کی طرح کھڑا دیکھا ہے اور میں گلگت بلتستان کے ہر کونے سے ہماری آواز میں آواز ملانے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو ہمت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مزید پڑھیے: دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کا احتجاج جاری، شاہراہ قراقرم ایک بار پھر مکمل بند

مولانا حضرت کا کہنا تھا کہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ موسم صاف ہوتے ہی وزارتی کمیٹی مذاکرات کے لیے آئے گی جبکہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے بھی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو مذاکرات میں شامل ہوگی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ مذاکرات کی پیش رفت کے پیش نظر لانگ مارچ کو فی الوقت ملتوی کردیا گیا ہے تاہم اگر حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو اگلے مرحلے میں مزید سخت احتجاج ہوگا۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے مظاہرین کے  مطالبات نہ ماننے کی صورت میں ڈیم کی طرف سے لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا تھا اور کام کو رکوانے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں علاوہ گلگت بلتستان بھر سے لوگوں کو سیاسی اور سماجی پارٹیوں اور قافلوں کو دعوت دی گئی تھی کہ وہ دھرنے میں دیامر کے عوام کے ساتھ شریک ہوں جس پر لبیک کہتے ہوئے کئی افراد نے شرکت کی۔

مولانا حضرت نے واپڈا حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈیم بنانا ہے تو پہلے متاثرین کو ان کے حقوق دینے ہوں گے اور اگر ہمارے 31 مطالبات پر عمل نہیں ہوا تو ہر گزرتا دن حکام کے لیے مشکلات میں اضافہ کرے گا۔

مزید پڑھیں: دیامر بھاشا ڈیم ایریا کے علاقے میں بیش بہا ثقافتی ورثہ محفوظ بنانے کا آغاز

متاثرین کا مطالبہ ہے کہ انہیں زمینوں کا مکمل معاوضہ، روزگار کے مواقع اور دیگر بنیادی حقوق دیے جائیں۔ مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ ضرورت پرنے پر جب بھی کال دی گئی گلگت بلتستان کے عوام لبیک کہتے ہوئے لانگ مارچ میں شامل ہوجائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

دیامر بھاشا ڈیم احتجاج دیامر بھاشا ڈیم متاثرین گلگت بلتستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: دیامر بھاشا ڈیم احتجاج دیامر بھاشا ڈیم متاثرین گلگت بلتستان گلگت بلتستان متاثرین کا کے لیے

پڑھیں:

مودی کوئی بھی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اداروں اور ذمہ داروں کو تیار رہنا ہو گا، کاظم میثم

اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ہمارے اندرونی اختلاف رائے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سرحدوں اور چادر چاردیواری کی پامالی کو قبول کریں، افسوس کے ساتھ ملک میں ایسے حکمران کو بٹھایا ہوا ہے کہ وہ ڈھنگ سے مودی کو جواب بھی نہیں دے سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی محمد کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پہلگام واقعہ دلخراش اور افسوسناک سانحہ ہے، بیگناہوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، یہ سانحہ کشمیری مظلوموں پر قیامت بن کر ٹوٹ گرنے کا امکان ہے تاکہ حق خودارادیت کی تحریک کو کمزور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور نیتن ہاہو دونوں کا مزاج توسیع پسندانہ، جبر و ظلم پر مبنی اور مسلم کش ہے، سندھ طاس معاہدہ سے یکطرفہ علیحدگی کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور عالمی طاقتوں کی ایما پر یہ سارا کھیل رچایا جا رہا ہے، سندھ طاس سے روگردانی کر کے پاکستان پر بڑا حملہ کر دیا گیا ہے، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حل ڈھونڈے کی کوشش کرنی چاہیے، کشمیر کے سپیشل سٹیٹس کے خاتمے کے بعد مودی کی نگاہیں گلگت بلتستان پر جمی ہوئی ہیں، گلگت بلتستان نے بغیر کسی بیرونی امداد کے ڈوگروں کو بھگایا تھا، گلگت بلتستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ مودی نے اپنی جنگی جنونیت کو جی بی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی تو کرگل کا معرکہ یاد رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اندرونی اختلاف رائے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سرحدوں اور چادر چاردیواری کی پامالی کو قبول کریں، افسوس کے ساتھ ملک میں ایسے حکمران کو بٹھایا ہوا ہے کہ وہ ڈھنگ سے مودی کو جواب بھی نہیں دے سکتا، وزیراعظم کی گائیڈ لائن کا انتظار کر رہا ہوں تاکہ قومی پالیسی کو بیانیہ بناوں، خطے کی موجودہ صورتحال میں مقبول سیاسی حکمران ہی دشمن کو للکار اور عوام کو اکھٹا کر سکتا ہے، یہ وقت عوامی مقبول لیڈر عمران خان کو توڑنے کے لیے منصوبہ بندی کا نہیں بلکہ ملک کو جوڑ کر دشمن سے مقابلہ کرنے کا ہے، عوامی پشت پناہی کے بغیر کوئی بھی طاقت نہیں جیت سکتی، مودی پاکستان پہ کسی قسم کی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اس کے لیے اداروں اور تمام ذمہ داروں کو تیار رہنا ہوگا، سرحدی علاقوں بلخصوص گلگت بلتستان کی حکومت اور سکیورٹی اداروں کو جامع منصوبہ بنا کر چوکنا رہنا ہوگا، اپوزیشن ملکی سلامیت اور کسی بھی جارحیت کے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو واضح پیغام ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے، سید علی رضوی
  • افواج پاکستان مودی سرکار کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں، حسین شاہ
  • پورا پاکستان اور گلگت بلتستان افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، یاسر تابان
  • مودی کوئی بھی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اداروں اور ذمہ داروں کو تیار رہنا ہو گا، کاظم میثم
  • وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ڈیپ فیک ویڈیو کا ہدف بن گئے، ایف آئی اے میں شکایت درج
  • آج بروز جمعرات24اپریل2025موسم کی صورتحا ل جانئے
  • وفاقی اور گلگت بلتستان حکومتیں بارش متاثرین کی فوری امداد، بحالی کیلئے اقدام کریں: بلاول
  • اسلام آباد، وفاقی وزیر امیر مقام سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ملاقات
  • خنجراب بارڈر کو سال بھر کیلئے کھول دیا گیا
  • گلگت میں لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہ بلتستان بند، غیرملکی خاتون چل بسی، 4 افراد زخمی