Islam Times:
2025-04-25@02:15:16 GMT

امریکا کا افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ واپس لینے کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

امریکا کا افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ واپس لینے کا اعلان

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ "ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغان طالبان اربوں ڈالر کے امریکی اسلحے کی نمائش کر رہے ہیں، جن میں 777,000 رائفلیں اور 70,000 بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے افغانستان میں جدید ہتھیار اور اعلیٰ معیار کا فوجی سازوسامان چھوڑا، جو اب طالبان کے کام آرہا ہے۔ ہمیں اسے واپس لینا ہوگا۔" اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں چھوڑے گئے اربوں ڈالر کے امریکی اسلحے کو واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے افغانستان سے 2021ء میں ہونے والے امریکی انخلاء کو ناقص قرار دیتے ہوئے جوبائیڈن کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ٹرمپ نے کہا کہ "ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغان طالبان اربوں ڈالر کے امریکی اسلحے کی نمائش کر رہے ہیں، جن میں 777,000 رائفلیں اور 70,000 بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے افغانستان میں جدید ہتھیار اور اعلیٰ معیار کا فوجی سازوسامان چھوڑا، جو اب طالبان کے کام آ رہا ہے۔ ہمیں اسے واپس لینا ہوگا۔" امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے بھی اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "بائیڈن انتظامیہ کی اس انخلاء میں ناکامیوں کے ذمہ دار افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔"

سکیورٹی ماہرین کے مطابق امریکی انخلاء کے بعد افغانستان میں کئی عالمی دہشت گرد تنظیموں نے دوبارہ جنم لیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق "افغان طالبان پاکستان میں دہشت گرد سرگرمیوں کی مالی اور آپریشنل حمایت فراہم کر رہے ہیں، جبکہ 2024ء میں 600 سے زائد حملے ریکارڈ کیے گئے، جن میں بیشتر افغان سرزمین سے کیے گئے۔" امریکی وزارت دفاع کی رپورٹ کے مطابق 2021ء سے 2025ء تک امریکہ نے افغانستان کی قومی دفاعی فورسز کو 18.

6 ارب ڈالر کا فوجی سازوسامان فراہم کیا، جس میں طیارے، اسلحہ، گاڑیاں اور مواصلاتی نظام شامل تھا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ کو بگرام ایئر بیس پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنا چاہیئے تھا اور اس کا نقصان اب واضح ہو رہا ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: افغانستان میں نے افغانستان رہے ہیں کہا کہ

پڑھیں:

ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان

اسلام آباد:

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان  کیا گیا ہے۔

یہ امداد سماجی تحفظ کے مختلف پروگراموں میں استعمال کی جائے گی۔ اے ڈی بی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق امدادی رقم سے 93 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کے لیے مشروط نقد رقوم فراہم کی جائیں گی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس امداد کا مقصد بہتر غذائیت تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ اس اقدام سے خاص طور پر آفت زدہ علاقوں میں رہنے والی خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کو فائدہ پہنچے گا۔

علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔
یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وسطی اور مغربی ایشیا کے ممالک کو ترقیاتی تفریق اور سماجی بہبود کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان، کرغزستان اور پاکستان جیسے ممالک میں غربت کی شرح اب بھی بلند ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • تیل کی عالمی قیمتوں میں ایک بار پھر کمی
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور
  • اے ڈی بی کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر اضافی امداد کا اعلان
  • طورخم بارڈر سے مزید 2258 افراد واپس افغانستان چلے گئے
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • انسانیت کے نام پر
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟