دارالعلوم اکوڑہ خٹک خودکش دھماکا؛ سکیورٹی ذرائع کے چشم کشا انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
مدرسہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق سمیت 4 افراد شہید ہو گئے جب کہ 20 افراد زخمی ہوئے جو مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
آئی جی پولیس اور دیگر افسران کے مطابق دھماکا خودکش تھا، جس میں حملہ آور دہشت گرد نے مولانا حامد الحق ہی کو نشانہ بنایا گیا ۔
سکیورٹی ذرائع نے خودکش دھماکے کے حوالے سے چشم کشا انکشافات کیے ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ میں خود کُش حملہ فتنۃ الخوارج اور ان کے سر پرستوں کی مذموم کارروائی ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق خود کُش حملہ فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا ہے اور خود کُش حملے میں مولانا حامد الحق حقانی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ مولانا حامد الحق حقانی نے گزشتہ ماہ رابطہ عالم اسلامی کے تخت ہونے والی کانفرنس میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک مؤقف اختیار کیا تھا۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا حامد الحق نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو بھی خلافِ اسلام قرار دیا تھا۔ اس بیانیے پر مولانا حامد الحق کو دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔
نماز جمعہ کے دوران دھماکا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ فتنۃ الخوارج، ان کے پیروکاروں اور سہولت کاروں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہور، رکشہ ڈرائیور کی جان بچانے والا پولیس اہلکار ٹرک کے ٹائر تلے آ کر شدید زخمی ہو گیا
لاہور:شاہدرہ فلائی اوور پر ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں پولیس کانسٹیبل حامد نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر رکشہ ڈرائیور کی زندگی بچائی، مگر بدقسمتی سے خود شدید زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق شاہدرہ فلائی اوور پر ٹرک کی چڑھائی پر بریک فیل ہوگئیں جس کے بعد ٹرک بے قابو ہوکر رکشہ کی طرف آنا شروع ہوگیا۔
ناکے پر کھڑے پولیس اہلکار کانسٹیبل حامد نے فوراً صورتحال کو بھانپتے ہوئے رکشہ ڈرائیور کو پیچھے دھکیل دیا تاکہ وہ محفوظ رہ سکے، تاہم ٹرک کانسٹیبل حامد پر چڑھ گیا اور اس کی دونوں ٹانگیں کچل گئیں۔
کانسٹیبل حامد کو فوری طور پر تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت ابھی بھی نازک بتائی جا رہی ہے۔
پولیس نے ٹرک ڈرائیور کو حراست میں لے کر ٹرک کو قبضے میں لے لیا ہے جبکہ اس افسوسناک واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔