وزیراعلی بلوچستان کی زیرصدارت اعلی سطحی اجلاس، قومی شاہراہوں کی بندش پرسخت کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 فروری2025ء) وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں جمعہ کو امن و امان اور قومی شاہراہوں کی غیر قانونی بندش سے متعلق اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یکم جنوری سے اب تک 76 مرتبہ قومی شاہراہوں کی بندش کے واقعات رونما ہوئے ہیں شاہراہوں کی بندش سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اجلاس میں وزیر اعلی بلوچستان نے تسلسل سے شاہراہوں کی بندش کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی روک تھام کیلئے موثر حکمت عملی مرتب کرنے کا حکم دیا وزیر اعلی نے کہا کہ ایسے تمام اضلاع جہاں روڑز کی بندش تاحال جاری ہے وہاں فوری طور پر شاہراہیں بحال کی جائیں بصورت دیگر متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی ہوگی وزیر اعلی نے صوبے میں ایک بار پھر دفعہ 144 نافذ کرنے کے احکامات جاری کئے تاکہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کو روکا جا سکے ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے لیکن قومی شاہراہوں کو بلاک کرنا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ بعض عناصر خواتین اور بچوں کو ڈھال بنا کر مسافروں کو تنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ناقابل قبول ہے اور اس قسم کی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ترجمان کے مطابق اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم، آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری سمیت اعلی حکام نے شرکت کی اجلاس میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات پر غور کیا گیا وزیر اعلی بلوچستان نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شاہراہوں کی غیر قانونی بندش کی روک تھام کے لیے موثر حکمت عملی اپنائیں اور عوام کی مشکلات کا فوری ازالہ کریں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شاہراہوں کی بندش اعلی بلوچستان قومی شاہراہوں وزیر اعلی اجلاس میں
پڑھیں:
صحافی وسعت اللہ خان کے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ اراکین کے ماضی سے متعلق حیران کن انکشافات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے بی بی سی اردو پر بلاگ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی نامور شخصیت سے ماضی میں جڑے نہایت حیران کن واقعات کا ذکر کیاہے جس نے بہت سے افراد کو چونکا کر رکھ دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق وسعت اللہ خان نے اپنی تحریر میں بتایا کہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی پر ماضی میں بچی کے اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا ، سیشن عدالت نے ان کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے گرفتار ی کا حکم دیا جس کے بعد وہ غائب ہو گئے تاہم بعدازاں انہوں نے اسے گھریلو جھگڑا قرار دیا اور کچھ عرصہ کے بعد انہیں عدالت نے بے گناہ قرار دیا اور پھر اس کے بعد ان کی ترقی کے راستے کھلتے چلے گئے ، اس طرح وہ وفاقی وزیر داخلہ بننے کے بعد اب وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں ۔
کراچی کے 25ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم، نوٹیفکیشن جاری
سرفراز بگٹی کی موجودہ کابینہ میں اس موجود وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر کے قریب واقع کنویں سے ماضی میں تین لاشیں برآمد ہوئیں تھیں ، جن میں دو مرد اور ایک عورت شامل تھی، ان کے ایک سابق ملازم نے ان پر الزام بھی عائد کیا تھا کہ اس کی بیوی ، دو بیٹے اور ایک بیٹی 2019 سے سردار کی نجی جیل میں ہے ۔بعدازان ان کی ضمانت ہو گئی اور محمد مری کا یہ دعویٰ غلط نکلا کہ اس کے خاندان کو سردار کے حکم پر مارادیا گیا ۔ خیر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کنویں سے ملنے والی لاشیں کس کی تھیں۔
سرفراز بگٹی کی کابینہ میں شامل وزیر مواصلات صادق عمرانی 2008 میں وزیر ہاوسنگ تھے، اسی سال گاؤں بابا کوٹ سے خبر آئی کہ پسند کی شادی کی ضد پر تین لڑکیوں اور اُن کا ساتھ دینے والی دو معمر خواتین کو اغوا اور فائرنگ سے شدید زخمی کرنے کے بعد ویرانے میں زندہ دفن کر دیا گیا۔ اس واردات میں صوبائی نمبر پلیٹ کی گاڑی استعمال ہوئی، صادق عمرانی نے وضاحت کی کہ پانچ نہیں دو عورتیں مری ہیں اور یہ کہ اس واردات میں اُن کے بھائی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، البتہ مرنے والیوں کا تعلق اُن کے قبیلے سے ضرور ہے۔
"ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹوئیٹ، سوال اٹھا دیا
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے تیسرے دن ہی اس واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔ اس واقعہ کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی ازخود نوٹس لے کر اپنی سربراہی میں تین رکنی بنچ بنایا۔پولیس کو ایک گڑھے سے دو خواتین کی بے کفن لاشیں ملیں۔
مزید :