کراچی: پریڈی تھانے پر دستی بم حملے کا مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
کراچی کے علاقے آرام باغ میں واقع پریڈی تھانے پر دستی بم حملے کا مقدمہ پریڈی تھانے میں ہی درج کر لیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق مقدمہ سرکار کی مدعیت میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان دستی بم پھینک کر فرار ہو گئے تھے، ملزمان نے گزشتہ رات 12 بج کر 16 منٹ پر دستی بم سے حملہ کیا۔
نوشہرہ میں گزشتہ روز دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے دھماکے کے خودکش حملہ آور کے اعضاء کے نمونے شناخت کے لیے نادرا کو بھیج دے گئے۔
پولیس کے مطابق دستی بم کے چھَرے لگنے سے 3 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز تربت ایئرپورٹ کے گیٹ پر بھی نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا تھا۔
بم حملے کے دھماکے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لینے کے بعد شوہد اکھٹے کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دستی بم
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">کیف: یوکرینی فضائیہ نے بتایا ہے کہ روس نے یوکرین پر فضائی حملے کے دوران ایک رات میں ریکارڈ 479 ڈرون فائر کیے۔
یوکرین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ کیف نے رات گئے روسی ڈرونز کے پرزے تیار کرنے والی الیکٹرونکس فیکٹری پر بھی حملہ کیا ہے جبکہ مقامی روسی حکام نے تصدیق کی کہ حملے کے بعد اس فیکٹری کو عارضی طور پر پیداوار روکنا پڑی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق کیف کی فضائیہ نے کہا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روس کی جانب سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کیا جارہا ہے۔
تاہم یوکرینی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 460 ڈرونز کو مار گرایا یا روک دیا جبکہ روس کی جانب سے رات بھر داغے گئے 20 میں سے 19 میزائلوں کو بھی ناکام بنایا۔
یوکرینی فضائیہ کا کہنا تھا کہ روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں یوکرین کے کئی علاقوں کو نقصان پہنچا تاہم اس حملے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان یا پھر بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 10 مقامات پر فضائی حملے کیے جبکہ یوکرین کے مغربی شہر روِنے کے میئر اولیگزینڈر تریتیاک نے اسے ’جنگ کے آغاز کے بعد علاقے پر سب سے بڑا حملہ‘ قرار دیا۔
روس نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین بھر میں اپنے حملوں میں شدت پیدا کی ہے، جس کے بارے میں یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روس اپنی 3 سالہ طویل جارحیت کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور امن مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔
ان حملوں نے یوکرین کے پہلے سے ہی دباؤ کا شکار فضائی دفاعی نظام کی صلاحیت سے متعلق خدشات پیدا کیے ہیں۔