امریکا میں ہر سال ہزاروں قیدی اسلام قبول کر رہے ہیں؛ رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
کینیڈا براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی سیریز "دی اسٹیٹ آف اسپیریچوئلٹی ود لیزا لِنگ" میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ آخر اسلام کیوں قیدیوں میں اتنا مقبول ہو رہا ہے۔
سی بی سی نے "طیبا فاؤنڈیشن" کے بانی ڈائریکٹر رامی نسور سے بات کی۔ یہ تنظیم امریکی جیلوں میں قیدیوں کے لیے فاصلاتی تعلیم کا پروگرام فراہم کرتی ہے۔
رامی نسور نے بتایا کہ "ہم نے تقریباً 15 سال پہلے اس تنظیم کا آغاز کیا تھا کیونکہ یہ وہ بنیادی ضرورت تھی جس کا قیدی بارہا مطالبہ کرتے رہے تھے۔
طیبا فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ اسلام امریکا کی جیلوں میں سب سے تیزی سے پھیلتا ہوا مذہب ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے 13,000 سے زائد افراد کو تعلیمی اور تربیتی مواد فراہم کیا جن میں سے تقریباً 90 فیصد نے اسلام قبول کیا اور بیشتر نے یہ جیل میں رہتے ہوئے کیا۔
رامی نسور کا کہنا ہے کہ جیل میں جسمانی اور روحانی طور پر قید ہونے کی وجہ سے بہت سے قیدی اسلام کو اپنا کر روحانی آزادی حاصل کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام میں نظم و ضبط کا ایک طریقہ کار ہے جیسے پانچ وقت کی نمازیں ہیں۔
سی بی سی نے اسلام قبول کرنے والے ایسے ہی ایک قیدی سے بھی بات کی۔ محمد امین اینڈرسن کو 30 سال قید ہوئی تھی اور انھوں نے دوسرے سال ہی اسلام قبول کیا۔
محمد امین نے بتایا کہ جب میں جیل آیا تھا، تو میں نے اپنی انسانیت کھو دی تھی، میں حیوان تھا لیکن جیل میں آ کر میں نے اپنی انسانیت کو دوبارہ حاصل کیا اور اس کا سہرا اسلام کو جاتا ہے۔
اسلام قبول کرنے والے قیدی امین فیلڈیلفیا کے رہائشی اور ایک پادری کے بیٹے تھے لیکن نوجوانی میں ہی منشیات کی لت میں مبتلا ہو گئے تھے۔
بعد ازاں وہ ایک گینگ کا حسہ بن گئے اور قتل جیسا ہولناک جرم بھی کیا۔ گرفتار ہوئے اور 30 سال قید کی سزا کاٹنے جیل پہنچے۔
جہاں انھیں اپنی غلطیاں سدھارنے کا موقع ملا اور انھوں نے اپنی زندگی، ایمان اور روحانیت پر غور کرنا شروع کیا تو اسلامی تعلیمات میں ذہنی، جسمانی اور روحانی سکون پایا۔
محمد امین نے اسلام قبول میں دیر نہیں لگائی اور کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگئے اور اب وہ دوسرے قیدیوں کو اسلام کی حقانیت سے روشناس کراتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام قبول انھوں نے
پڑھیں:
کراچی: ملیر جیل سے بھاگنے والے قیدیوں کی اصل تعداد سامنے آگئی
— فائل فوٹوکراچی میں ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے کیس میں اب نئی تعداد سامنے آئی ہے۔
ملیر جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے تفتیشی حکام کو خط لکھ دیا جس میں جیل سے 216 کے بجائے 225 قیدیوں کے فرار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
خط کے مطابق مفرور قیدیوں کی دوبارہ گنتی کرنے پر تعداد تبدیل ہوئی، 146 مفرور قیدی اب تک پکڑے جاچکے ہیں جبکہ جیل سے فرار ہونے والے 79 قیدی تاحال مفرور ہیں۔
حکام کے مطابق واپس آئے قیدیوں کی تعداد 149 ہو گئی جبکہ 66 اب تک مفرور ہیں۔
پولیس کے مطابق ایک قیدی نے اپنے گھر پر ماڑی پور میں خود کشی کی جبکہ ایک قیدی بھاگنے کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہوا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نئی لسٹ میں شامل مزید قیدیوں کی تفصیلات تھانوں کو روانہ کردی گئی ہیں، مفرور قیدیوں کی گرفتاری کےلیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق ضلع ملیر سے 107، ضلع کورنگی سے 8، ضلع شرقی سے 7، ضلع جنوبی سے 7، ضلع کیماڑی سے 3، ضلع غربی سے 8 اور ضلع وسطی سے 6 قیدی پکڑے گئے ہیں۔