اترپردیش کے معاشی طور پر کمزور مسلمان عیسائی مشنریوں کے نشانے پر ہیں، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
آئی بی کے سابق افسر نے کہا کہ مسلم تنظیموں اور متعلقہ اداروں کو اسکا فوری نوٹس لینا چاہیئے اور ان خاندانوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیئے تاکہ حقائق کا پتہ چل سکے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں اس وقت مسلمان ہر سطح پر نشانے پر ہیں۔ ایک طرف ہندو شدت پسندوں نے مسلمانوں کو گھر واپسی کے نام پر مرتد بنانے کی مہم شروع کر رکھی ہے، اس مقصد کے تحت پیسوں کی لالچ بھی کھلے عام دی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز لکھنؤ میں جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی کی موجودگی میں ایک پروگرام میں دو مسلم نوجوانوں کو باقاعدہ طور پر ہندو بنایا گیا۔ ہندو شدت پسندوں کے علاوہ عیسائی مشنریاں بھی معاشی طور پر کمزور مسلمانوں کو عیسائیت کی طرف راغب کررہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں اترپردیش کے مختلف اضلاع میں مسلمانوں کو عیسائی مشنریوں کے ذریعہ عیسائی بنانے کا واقعہ سرخیوں میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق فروری میں سیتا پور کے ہرگاؤں، سدھولی کے کٹسریا اور کملا پور کے چھ خاندانوں نے اسلام کی جگہ عیسائیت کو قبول کرلیا ہے۔ امبیڈکر نگر اور سلطان پور میں بھی 10 مسلمانوں کا معاشی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر مذہب تبدیل کرایا گیا ہے۔ سکیورٹی اداروں کے مطابق یہ تبدیلی تشویشناک ہے۔
رپورٹ کے مطابق بلرام پور اور شراوستی کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے نٹ برادری کے زیادہ تر لوگوں نے عیسائیت اختیار کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق انہیں ہر ماہ ایک مقررہ رقم فراہم کی جارہی ہے، انکے بچوں کی تعلیم اور علاج کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔ نیپال کی سرحد سے متصل بلرام پور کے مسلم سے عیسائی بنے اسلم خان کا کہنا ہے کہ پہلے زندگی دشوار تھی، مشکل سے خاندان کی کفالت ہوتی تھی لیکن مشنریوں کی مدد سے حالات اب بہتر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آئی بی کے سابق افسر سنتوش سنگھ کا کہنا ہے کہ نیپال کی سرحد سے متصل گورکھپور ڈویژن کے مہاراج گنج ضلع کی تبدیلی مذہب کے معاملے میں بہت بری حالت ہے۔ یہاں کی تحصیل فرینڈہ کے جوگی باڑی جنگل میں سینکڑوں کروال خاندانوں نے مذہب تبدیل کر لیا ہے۔ اسی طرح متھرا نگر میں واقع پورے کروال ٹولہ نے عیسائیت قبول کر لی ہے۔ انہیں ہر ماہ باقاعدگی سے مالی مدد بھی مل رہی ہے۔ ان کے بچے اب اچھے کانوینٹ اسکولوں میں پڑھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غریب اور معاشی طور پر کمزور مسلمانوں کو عیسائی مشنریوں کے ذریعہ پیسوں کی لالچ دے کر مذہب تبدیل کرانا انتہائی تشوشناک خبر ہے۔ سنتوش سنگھ نے کہا کہ خاص طور پر مسلم مذہبی تنظیموں اور متعلقہ اداروں کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیئے اور ان خاندانوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیئے تاکہ صداقت و حقائق کا پتہ چل سکے۔ واضح رہے کہ ایک طرف مسلمان پہلے ہی شدت پسند ہندو تنظیموں کے نشانے پر ہیں۔ انہیں مذہبی شناخت کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب عیسائی مشنریاں بھی مسلمانوں کی اس کمزوری اور مذہبی تعلیم سے دوری کی وجہ سے مذہب اسلام سے متنفر کر رہی ہیں اور ان کی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کو
پڑھیں:
ایس آئی ایف سی کے 2 سال؛ ملک میں سرمایہ کاری، ترقی اور اصلاحات کا کامیاب سفر
معاشی استحکام، پائیدار ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قیام کو 2 سال مکمل ہو گئے۔
ایس آئی ایف سی نے 2 برس کے دوران نمایاں کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ ادارے کی حکمت عملی نے معاشی میدان میں مثبت نتائج دیے، جن میں مختلف شعبوں میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری، اصلاحات کا آغاز اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد شامل ہے۔
معدنی شعبے میں طویل المدتی سرمایہ کاری کے معاہدے نہ صرف ملک کی زمینی دولت کو استعمال میں لانے کی جانب پیش قدمی ہیں بلکہ معاشی خود انحصاری کی طرف اہم سنگِ میل بھی ثابت ہو رہے ہیں۔
اسی طرح زرعی میدان میں کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ دے کر برآمدی اشیا کی پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا گیا ہے جب کہ ’’گرین پاکستان انیشیٹو‘‘کے تحت اسمارٹ زراعت کا آغاز، بی ٹو بی سرمایہ کاری اور نہروں کی مرمت جیسے اقدامات پانی کی منصفانہ ترسیل اور زرعی پیداوار میں بہتری کا باعث بنے ہیں۔
ایس آئی ایف سی نے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر میں بھی پاکستان کو عالمی سطح پر متعارف کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے گئے جن سے اسٹریٹیجک شراکت داریوں کی راہ ہموار ہوئی۔
ادارے کی زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائیاں عمل میں لائی گئیں، جس سے اشیائے ضروریہ کی دستیابی اور مارکیٹ میں توازن قائم ہوا۔ صنعتی ترقی، سیاحت کے فروغ اور سرکاری اداروں کی نجکاری جیسے اقدامات بھی ان 2 برس کا اہم حاصل رہے۔ توانائی اور قابلِ تجدید ذرائع کے شعبوں میں اصلاحات کے ذریعے پائیدار ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی گئی۔
ایس آئی ایف سی نے سلامتی، شفافیت اور مؤثر حکمت عملی کو یکجا کر کے ایک ایسا نظام وضع کیا جس نے پاکستان کی معاشی سمت کو درست کرنے میں عملی کردار ادا کیا۔ یہ دو سال نہ صرف کامیابیوں سے بھرپور رہے بلکہ آنے والے وقت کے لیے بھی امید اور اعتماد کی مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں۔