آئی بی کے سابق افسر نے کہا کہ مسلم تنظیموں اور متعلقہ اداروں کو اسکا فوری نوٹس لینا چاہیئے اور ان خاندانوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیئے تاکہ حقائق کا پتہ چل سکے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں اس وقت مسلمان ہر سطح پر نشانے پر ہیں۔ ایک طرف ہندو شدت پسندوں نے مسلمانوں کو گھر واپسی کے نام پر مرتد بنانے کی مہم شروع کر رکھی ہے، اس مقصد کے تحت پیسوں کی لالچ بھی کھلے عام دی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز لکھنؤ میں جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی کی موجودگی میں ایک پروگرام میں دو مسلم نوجوانوں کو باقاعدہ طور پر ہندو بنایا گیا۔ ہندو شدت پسندوں کے علاوہ عیسائی مشنریاں بھی معاشی طور پر کمزور مسلمانوں کو عیسائیت کی طرف راغب کررہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں اترپردیش کے مختلف اضلاع میں مسلمانوں کو عیسائی مشنریوں کے ذریعہ عیسائی بنانے کا واقعہ سرخیوں میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق فروری میں سیتا پور کے ہرگاؤں، سدھولی کے کٹسریا اور کملا پور کے چھ خاندانوں نے اسلام کی جگہ عیسائیت کو قبول کرلیا ہے۔ امبیڈکر نگر اور سلطان پور میں بھی 10 مسلمانوں کا معاشی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر مذہب تبدیل کرایا گیا ہے۔ سکیورٹی اداروں کے مطابق یہ تبدیلی تشویشناک ہے۔

رپورٹ کے مطابق بلرام پور اور شراوستی کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے نٹ برادری کے زیادہ تر لوگوں نے عیسائیت اختیار کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق انہیں ہر ماہ ایک مقررہ رقم فراہم کی جارہی ہے، انکے بچوں کی تعلیم اور علاج کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔ نیپال کی سرحد سے متصل بلرام پور کے مسلم سے عیسائی بنے اسلم خان کا کہنا ہے کہ پہلے زندگی دشوار تھی، مشکل سے خاندان کی کفالت ہوتی تھی لیکن مشنریوں کی مدد سے حالات اب بہتر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آئی بی کے سابق افسر سنتوش سنگھ کا کہنا ہے کہ نیپال کی سرحد سے متصل گورکھپور ڈویژن کے مہاراج گنج ضلع کی تبدیلی مذہب کے معاملے میں بہت بری حالت ہے۔ یہاں کی تحصیل فرینڈہ کے جوگی باڑی جنگل میں سینکڑوں کروال خاندانوں نے مذہب تبدیل کر لیا ہے۔ اسی طرح متھرا نگر میں واقع پورے کروال ٹولہ نے عیسائیت قبول کر لی ہے۔ انہیں ہر ماہ باقاعدگی سے مالی مدد بھی مل رہی ہے۔ ان کے بچے اب اچھے کانوینٹ اسکولوں میں پڑھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غریب اور معاشی طور پر کمزور مسلمانوں کو عیسائی مشنریوں کے ذریعہ پیسوں کی لالچ دے کر مذہب تبدیل کرانا انتہائی تشوشناک خبر ہے۔ سنتوش سنگھ نے کہا کہ خاص طور پر  مسلم مذہبی تنظیموں اور متعلقہ اداروں کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیئے اور ان خاندانوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیئے تاکہ صداقت و حقائق کا پتہ چل سکے۔ واضح رہے کہ ایک طرف مسلمان پہلے ہی شدت پسند ہندو تنظیموں کے نشانے پر ہیں۔ انہیں مذہبی شناخت کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب عیسائی مشنریاں بھی مسلمانوں کی اس کمزوری اور مذہبی تعلیم سے دوری کی وجہ سے مذہب اسلام سے متنفر کر رہی ہیں اور ان کی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کو

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف

ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔

مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔

تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔

پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔

جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ملک میں اکتوبر میں مہنگائی تخمینے سے زائد ریکارڈ
  • بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان
  • علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • جاپان میں خونی ریچھوں کے حملوں کیخلاف اقدامات
  • وزیراعظم کی نواز شریف سے سیاسی، معاشی اور سلامتی امور پر مشاورت
  • پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب