کھٹمنڈو: نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو اور گرد و نواح میں 6.1 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا۔ نیشنل ارتھ کوئیک مانیٹرنگ اینڈ ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کا مرکز سندھپالچوک ضلع کے علاقے بھیراب کنڈا میں تھا، جو ہمالیائی پہاڑی سلسلے کے قریب واقع ہے۔

جرمن ریسرچ سینٹر فار جیو سائنسز نے زلزلے کی شدت 5.6 جبکہ امریکی جیولوجیکل سروے نے 5.

5 ریکارڈ کی، اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر بتائی گئی۔

ضلعی حکام کے مطابق زلزلے سے کسی بڑے نقصان یا جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ بھوٹے کوشی رورل میونسپلٹی کے چیئرمین پاسانگ نورپو شیراپا نے بتایا کہ زلزلے کے باعث دریائے بھوٹے کوشی کے قریب ایک لینڈ سلائیڈ ہوئی، تاہم وہاں کوئی آبادی نہیں تھی، جس کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ضلع سندھپالچوک کے گورنر کرن تھاپا کے مطابق ایک قیدی زلزلے کے دوران بھاگنے کی کوشش میں ہاتھ توڑ بیٹھا، جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ کوڈاری میں ایک پولیس پوسٹ کی عمارت میں معمولی دراڑیں پڑی ہیں۔

علاقے کے ایک سینئر افسر گنیش نیپالی نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکے کافی شدید تھے، جس سے لوگ نیند سے جاگ کر گھروں سے باہر نکل آئے، تاہم کچھ دیر بعد حالات معمول پر آگئے۔

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

زہریلا کھانسی سیرپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کی زیادہ تر ویکسین اور عام دواؤں کا ایک بڑا حصہ بھارت میں تیارہوتا ہے، تاہم حالیہ دنوں میں ملک کے اندر کھانسی کے سیرپ سے ہونے والی اموات کے بعد دواسازی کی صنعت میں اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہاہے۔ بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں 20 سے زیادہ بچوں کی حالیہ اموات نے بھارتیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ غصے میں ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ بھارت خود کو دواسازی کے شعبے میں ایک ہب کے طور پر دیکھتا ہے، تاہم دواؤں کی تیاری میں اسے حفاظتی پروٹوکول کے حوالے سے تکلیف دہ مسائل کا سامنا ہے۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں۔ ان میں سے بیشتر کی موت پچھلے مہینے کے دوران اس وقت ہوئی جب انہیں کھانسی کا زہریلا وہ شربت تجویز کیا گیا، جس میں ڈائیتھیلین گلائکول (ڈي ای جی) کی مہلک سطح ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا صنعتی سالوینٹ اور اینٹی فریز کیمیکل ہے، جو گردے کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ یہ وہی مہلک مرکب ہے، جو بھارت میں پہلے بھی تیار ہونے والے دیگر کھانسی کے شربت سے منسلک ماضی کے سانحات سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے 2023 میں ازبکستان میں 18 بچوں کی موت، 2022 میں گیمبیا میں تقریباً 70 بچوں اور 2019 اور 2020 میں جموں خطے میں 12 بچوں کی اموات ہوئیں۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ
  • کے پی میں پی ٹی آئی کو دوسرا بڑا جھٹکا، بار کونسل الیکشن میں بھی شکست
  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ‘ 20 سے زایدافراد جاں بحق‘ 320 زخمی
  • افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 10 افراد جاں بحق، 260 زخمی
  • ہندوکش میں 6.3 شدت کا زلزلہ، پاکستان، افغانستان  اور ایران سمیت خطہ لرز اٹھا
  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
  • افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
  • افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
  • زہریلا کھانسی سیرپ
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ