کھٹمنڈو زلزلے سے لرز اٹھا، 6.1 شدت کا جھٹکا محسوس کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
کھٹمنڈو: نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو اور گرد و نواح میں 6.1 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا۔ نیشنل ارتھ کوئیک مانیٹرنگ اینڈ ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کا مرکز سندھپالچوک ضلع کے علاقے بھیراب کنڈا میں تھا، جو ہمالیائی پہاڑی سلسلے کے قریب واقع ہے۔
جرمن ریسرچ سینٹر فار جیو سائنسز نے زلزلے کی شدت 5.6 جبکہ امریکی جیولوجیکل سروے نے 5.
ضلعی حکام کے مطابق زلزلے سے کسی بڑے نقصان یا جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ بھوٹے کوشی رورل میونسپلٹی کے چیئرمین پاسانگ نورپو شیراپا نے بتایا کہ زلزلے کے باعث دریائے بھوٹے کوشی کے قریب ایک لینڈ سلائیڈ ہوئی، تاہم وہاں کوئی آبادی نہیں تھی، جس کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ضلع سندھپالچوک کے گورنر کرن تھاپا کے مطابق ایک قیدی زلزلے کے دوران بھاگنے کی کوشش میں ہاتھ توڑ بیٹھا، جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ کوڈاری میں ایک پولیس پوسٹ کی عمارت میں معمولی دراڑیں پڑی ہیں۔
علاقے کے ایک سینئر افسر گنیش نیپالی نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکے کافی شدید تھے، جس سے لوگ نیند سے جاگ کر گھروں سے باہر نکل آئے، تاہم کچھ دیر بعد حالات معمول پر آگئے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
زہریلا کھانسی سیرپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی زیادہ تر ویکسین اور عام دواؤں کا ایک بڑا حصہ بھارت میں تیارہوتا ہے، تاہم حالیہ دنوں میں ملک کے اندر کھانسی کے سیرپ سے ہونے والی اموات کے بعد دواسازی کی صنعت میں اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہاہے۔ بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں 20 سے زیادہ بچوں کی حالیہ اموات نے بھارتیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ غصے میں ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ بھارت خود کو دواسازی کے شعبے میں ایک ہب کے طور پر دیکھتا ہے، تاہم دواؤں کی تیاری میں اسے حفاظتی پروٹوکول کے حوالے سے تکلیف دہ مسائل کا سامنا ہے۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں۔ ان میں سے بیشتر کی موت پچھلے مہینے کے دوران اس وقت ہوئی جب انہیں کھانسی کا زہریلا وہ شربت تجویز کیا گیا، جس میں ڈائیتھیلین گلائکول (ڈي ای جی) کی مہلک سطح ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا صنعتی سالوینٹ اور اینٹی فریز کیمیکل ہے، جو گردے کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ یہ وہی مہلک مرکب ہے، جو بھارت میں پہلے بھی تیار ہونے والے دیگر کھانسی کے شربت سے منسلک ماضی کے سانحات سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے 2023 میں ازبکستان میں 18 بچوں کی موت، 2022 میں گیمبیا میں تقریباً 70 بچوں اور 2019 اور 2020 میں جموں خطے میں 12 بچوں کی اموات ہوئیں۔