تنخواہ دار طبقہ ودہولڈنگ ٹیکس کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا، چھ ماہ میں 265.74 ارب روپے کی ادائیگی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
مالی سال 2024-25 کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا دسمبر) کے دوران تنخواہ دار طبقہ ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں سب سے بڑا حصہ دار بن گیا، جس نے 265.745 ارب روپے ادا کیے۔ یہ رقم گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 59.2 فیصد زیادہ ہے، جب تنخواہ دار افراد نے 166.924 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس ادا کیا تھا۔
بزنس ریکارڈر نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 153 کے تحت کنٹریکٹ سے ودہولڈنگ ٹیکس 299.
اسی عرصے کے دوران، بینک منافع اور سیکیورٹیز پر انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 151 کے تحت 255.352 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس جمع کیا گیا، جو کہ 16.2 فیصد اضافہ ہے۔
درآمدات پر ودہولڈنگ ٹیکس 203 ارب روپے رہا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 189.349 ارب روپے کے مقابلے میں 7.6 فیصد زیادہ ہے۔
اسی طرح، انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 150 کے تحت ڈیویڈنڈ پر 88.230 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس وصول کیا گیا، جس میں 55.1 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
بجلی کے بلوں پر انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 235 کے تحت 84.788 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس وصول کیا گیا، جو کہ 23.1 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
مقامی سطح پر سیلز ٹیکس کی بڑی مدات
جولائی تا دسمبر 2024-25 کے دوران مقامی سطح پر سیلز ٹیکس کی بڑی مدات درج ذیل ہیں:
بجلی کی فراہمی: 283 ارب روپے (53.5 فیصد اضافہ)
سیمنٹ: 48.275 ارب روپے (47.7 فیصد اضافہ)
چینی: 58.957 ارب روپے (26.4 فیصد اضافہ)
کاٹن یارن: 43.389 ارب روپے (37.2 فیصد اضافہ)
موٹر کارز: 14.848 ارب روپے
درآمدی سطح پر سیلز ٹیکس کی صورتحال
درآمدی سطح پر سیلز ٹیکس کی بڑی مدات درج ذیل ہیں:
فوٹو سینسیٹیو سیمی کنڈکٹر: 98.732 ارب روپے (112.7 فیصد اضافہ)
پیٹرولیم مصنوعات: 166 ارب روپے (12 فیصد اضافہ)
مشینری: 72 ارب روپے (19.6 فیصد اضافہ)
گاڑیاں (ریلوے کے علاوہ): 61 ارب روپے
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی بڑی مدات
مالی سال 2024-25 کے پہلے چھ ماہ میں سگریٹ ایف ای ڈی میں سب سے بڑی مد نہیں رہا، اور اس پر ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی میں کمی دیکھی گئی۔
سگریٹ: 102 ارب روپے، جو گزشتہ سال کے 105 ارب روپے کے مقابلے میں 2.4 فیصد کم ہے۔
سیمنٹ: 71.54 ارب روپے
سروسز: 19 ارب روپے
فضائی سفر: 18 ارب روپے
کھاد/یوریا: 13 ارب روپے
درآمدات پر سیلز ٹیکس میں کمی
درآمدی سطح پر کچھ اشیاء پر سیلز ٹیکس میں کمی دیکھنے میں آئی:
تیل کے بیج اور اولیجینس: 8.6 ارب روپے کمی
نامیاتی کیمیکلز: 3 ارب روپے کمی
چائے، کافی، میٹ اور مسالہ جات: 2 ارب روپے کمی
کسٹمز ڈیوٹی کی بڑی مدات
کسٹمز ڈیوٹی کے تحت درج ذیل اشیاء پر زیادہ محصول حاصل ہوا:
گاڑیاں (ریلوے کے علاوہ): 71 ارب روپے
مشینری: 30.434 ارب روپے
فوٹو سینسیٹیو سیمی کنڈکٹر: 30.319 ارب روپے
نامیاتی کیمیکلز: 7.2 ارب روپے
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سطح پر سیلز ٹیکس کی انکم ٹیکس آرڈیننس کی بڑی مدات فیصد اضافہ کے سیکشن مالی سال کے تحت
پڑھیں:
اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کو مثبت رجحان دیکھنے میں آیا، جب کہ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس دورانِ کاروبار 200 سے زائد پوائنٹس بڑھ گیا۔
دوپہر 1 بج کر 5 منٹ پر انڈیکس 156,383.58 پوائنٹس کی سطح پر موجود تھا، جو 202.64 پوائنٹس یا 0.13 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟
کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آٹو موبائل، سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنری کے شعبوں میں دیکھی گئی۔
Market is up at midday ????
⏳ KSE 100 is positive by +119.43 points (+0.08%) at midday trading. Index is at 156,300.38 and volume so far is 225 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/pxgaIge7oc
— Investify Pakistan (@investifypk) September 17, 2025
بڑے اسٹاکس جن میں اے آر ایل، پی آر ایل، او جی ڈی سی، پی او ایل، ایس ایس جی سی، ایس این جی پی ایل، حبیب بینک لمیٹڈ، مسلم کمرشل بینک اوریونائیٹڈ بینک لمیٹڈ شامل ہیں، سبز زون میں ٹریڈ ہوئے۔
وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کا قرضہ جاتی ڈھانچہ اب اس سے زیادہ مستحکم ہے جتنا عام طور پر روپے کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟
اس کی وجوہات میں قرض بمقابلہ جی ڈی پی تناسب میں بہتری، قبل از وقت ادائیگیاں، کم شرح سود کے اخراجات اور بیرونی کھاتوں کی مضبوطی شامل ہیں۔
منگل کو بھی پی ایس ایکس میں تیزی کا رجحان دیکھا گیا، جسے سرمایہ کاروں کے اعتماد نے تقویت دی۔
اس اعتماد کی ایک وجہ اسٹیٹ بینک کے حالیہ بیانات تھے، جن میں کہا گیا تھا کہ مشرقی پنجاب میں سیلابی تباہی کے باوجود معیشت کے اشاریے حوصلہ افزا ہیں۔
عالمی مارکیٹ کی صورتحالبین الاقوامی سطح پر بدھ کو شیئرز میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی، کیونکہ عالمی مارکیٹس امریکی فیڈرل ریزرو کے ممکنہ ریٹ کٹ کے فیصلے کے منتظر ہیں۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فیڈ اپنی مانیٹری پالیسی میٹنگ کے اختتام پر شرح سود ایک چوتھائی فیصد کم کر کے 4.00-4.25 فیصد کے درمیان لے آئے گا۔
سرمایہ کاروں کی توجہ شرح سود کے فیصلے کے ساتھ چیئرمین جیروم پاول کے بیان پر مرکوز ہے، جس میں امریکی مانیٹری پالیسی کے آئندہ لائحہ عمل پر روشنی ڈالی جائے گی۔
مزید پڑھیں:پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، انڈیکس 1,500 پوائنٹس گر گیا
ایشیائی مارکیٹس میں ایم ایس سی آئی انڈیکس 0.2 فیصد نیچے آیا، جاپان کا نِکی انڈیکس منگل کی ریکارڈ بندش کے بعد 0.1 فیصد گر گیا۔
یورپی اور امریکی اسٹاک فیوچرز مثبت رہے، یورو اسٹاکس 50 فیوچرز 0.35 فیصد بڑھے، جرمن ڈیکس فیوچرز 0.4 فیصد اور ایف ٹی ایس ای فیوچرز 0.2 فیصد اوپر رہے، امریکا میں ایس اینڈ پی 500 ای-مِنِیز 0.1 فیصد بڑھے۔
ادھر کینیڈا کے مرکزی بینک سے بھی بدھ کو شرح سود میں کمی کی توقع ہے، تاکہ کمزور لیبر مارکیٹ اور تجارتی رکاوٹوں سے نمٹا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک ایکسچینج پاکستان جاپان جی ڈی پی حبیب بینک لمیٹڈ شیئرز قرض مانیٹری پالیسی مسلم کمرشل بینک وزارت خزانہ یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ