مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان سماجی صف بندی وقت کا تقاضا ہے، ایڈووکیٹ شرف الدین
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
پروگرام کے کنوینر ایڈووکیٹ شرف الدین احمد نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں اور سکھوں اور اسکے بعد ملک میں تمام اقلیتوں اور کمزور طبقوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کمبائنڈ موومنٹ فار کانسٹیشنل رائٹس آف دی مینارٹیز کی جانب سے دہلی کے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر آڈیٹوریم میں اقلیتوں کے آئینی حقوق کے لئے مشترکہ تحریک کے ایک حصے کے طور پر ملیر کوٹلہ بھائی چارے کا جشن منایا گیا۔ جس میں مسلمانوں اور سکھوں کے سرکردہ لیڈروں نے دونوں سماج کے بڑھتے ہوئے پسماندگی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور آئینی حقوق کو برقرار رکھنے کے لئے یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے پروگرام کے کنوینر ایڈووکیٹ شرف الدین احمد نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں اور سکھوں اور اس کے بعد ملک میں تمام اقلیتوں اور کمزور طبقوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اور سکھ یکساں طور پر امتیازی فساد کا شکار رہے ہیں اس لئے متحد ہوکر نہ صرف سب کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے بلکہ ملک میں اقلیتوں کے آئینی حقوق کے نفاذ میں سہولت فراہم کرنے کی جدوجہد میں آگے بڑھنا ہمارا فرض ہے۔
ایڈووکیٹ شرف الدین احمد نے کہا کہ اقلیتوں کے لئے آئینی حقوق کی ہموار فراہمی کے لئے مشترکہ اور اجتماعی کوششوں کی پورے ملک میں ناگزیر ضرورت ہے، اس لئے ہماری کوششوں کو پورے ملک میں پھیلانا چاہیئے۔ سکھوں اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت کی بازگشت دہلی سکھ گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے سابق صدر سردار پرمجیت سنگھ سرنا نے دی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اکٹھے نہیں ہوئے تو دونوں مذاہب خطرے میں پڑ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے اتحاد میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرے گی، لیکن ملکی سالمیت کی خاطر ہمیں ہاتھ ملانا ہوں گے۔ معروف سابق ہاکی کھلاڑی اسلم شیر خان نے کہا کہ اگر ہندوستان میں کوئی حقیقی طاقت ہے تو وہ سکھ اور مسلم برادریوں میں ہے، تاریخ ہماری خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دہلی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کی رکن بی بی رنجیت کور نے کہا کہ ہم ہمیشہ اس مقصد کے لئے کھڑے رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایڈووکیٹ شرف الدین مسلمانوں اور سکھوں نے کہا کہ ملک میں کے لئے
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی کشتی حنظلہ پر حملہ، 21 سماجی کارکن، عملہ اغوا
غزہ (نیوزڈیسک) اسرائیلی فوج نے اٹلی سے روانہ ہونے والی امدادی کشتی حنظلہ کو غزہ پہنچنے سے پہلے ہی حملہ کر کے روک دیا اور کشتی کو قبضے میں لے لیا جبکہ سماجی کارکن اور عملہ بھی اغوا کر لیا۔
کشتی کے منتظمین کی جانب سے چلائی جانے والی لائیو ویڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو زبردستی کشتی پر چڑھتے دیکھا گیا جس کے کچھ دیر بعد براہ راست نشریات بند ہوگئیں۔
اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے کشتی پر قبضے سے کچھ دیر قبل کشتی پر سوار ایک خاتون رکن اِما فوریو نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا تھا کہ اسرائیلی فوج پہنچ گئی ہے، ہم اپنے فون سمندر میں پھینک رہے ہیں، غزہ میں قتل عام بند کرو۔
اسرائیلی فوج کے کشتی پر پہنچنے پر امریکی وکیل ہو يدا عراف نے فوجیوں سے کہا کہ شہریوں کو بھوکا مارنے کےلیے جان بوجھ کر کی گئی کوئی بھی ناکہ بندی عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ یہ جنگی جرم بھی ہے۔
امریکی وکیل نے مزید کہا کہ اسرائیلی بحریہ تمہارے پاس غیر قانونی ناکہ بندی کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے، ہم صرف انسانی امداد لے کر جاتے ہیں، ہماری کشتی کو روکنے یا اس پر حملہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ، ہم ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔
غزہ تک امداد لے جانے والا یہ مشن فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے زیرانتظام سرانجام دیا جارہا تھا، اس 12 ممالک کے 21 سماجی کارکن سوار ہیں جن میں الجزیرہ کے دو صحافی، کئی ڈاکٹر اور ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا کہنا ہے کہ حنظلہ نامی جہاز کو اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی پانیوں میں غزہ سے تقریباً چالیس ناٹیکل میل کے فاصلے پر زبردستی روکا گیا، اسرائیلی فورسز نے جہاز پر نصب کیمرے بند کر دیے، جس کے بعد حنظلہ سے تمام رابطہ منقطع ہو گیا۔
تنظیم نے بتایا کہ غیر مسلح کشتی زندگی بچانے والی امدادی اشیاء لے جا رہی تھی، اس پر سوار مسافروں کو اغوا کیا گیا، اور اس کا سامان ضبط کر لیا گیا ہے، یہ کارروائی بین الاقوامی پانیوں میں ہوئی، جو فلسطینی علاقائی پانیوں سے باہر ہے، اسرائیل کا یہ حملہ بین الاقوامی سمندری قانون کی خلاف ورزی ہے۔
یہ جہاز غزہ میں بھوک کا شکار فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد لے جا رہا تھا، جس میں بچوں کا دودھ، ڈائپرز، خوراک اور دوا شامل تھی۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جانے والے امدادی جہاز کو روکنے پر اسرائیل کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بحری قزاقی کے اس جرم کی مذمت کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم کارکنوں کی حفاظت کی ذمہ داری نیتن یاہو کی حکومت پر عائد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ فلوٹیلا مشن اس وقت تک جاری رہیں جب تک محاصرہ ختم نہیں ہو جاتا۔
حماس نے کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی یکجہتی کے کارکنوں کی جرات کو سراہتے ہیں اور ان کا پیغام صیہونی دھمکیوں کے باوجود ہمارے عوام اور دنیا تک پہنچ گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی میڈلین نامی امدادی کشتی غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر روانہ ہوئی تھی تاہم اسرائیلی فوج نے غزہ سے تقریبا 200 کلو میٹر کی دوری پر اس کشتی کا راستہ روک کر اسے واپس بھیج دیا تھا۔
Post Views: 6