سعودی بینکوں پر واٹس ایپ کے استعمال پر پابندی عائد، وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ریاض: سعودی سینٹرل بینک (SAMA) نے تمام مقامی بینکوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسٹمرز کے ساتھ رابطے کے لیے واٹس ایپ اور دیگر انسٹنٹ میسجنگ ایپلیکیشنز کا استعمال بند کر دیں۔
سینٹرل بینک نے ان ایپس کو غیر محفوظ اور ناقابل اعتماد قرار دیا ہے اور بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ متبادل اور محفوظ مواصلاتی ذرائع استعمال کریں۔
سعودی سینٹرل بینک نے تجویز دی ہے کہ بینک لائیو چیٹ، چیٹ بوٹ یا اپنی ویب سائٹ اور ایپلیکیشن میں محفوظ انسٹنٹ میسجنگ سروسز فراہم کریں۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہوگا کہ صارفین کے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں۔
سعودی بینکوں کی میڈیا اینڈ اویئرنیس کمیٹی نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ فراڈیے سوشل میڈیا پر جعلی خیراتی ادارے یا معروف شخصیات کے نام پر مالی امداد کا جھانسہ دے کر لوگوں کو لوٹ رہے ہیں۔
عرب نیشنل بینک کی فراڈ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ریما القحطانی نے واضح کیا کہ کوئی بھی سرکاری ادارہ کسی قسم کی فیس یا رجسٹریشن چارجز وصول نہیں کرتا۔
سعودی بینکوں نے مشورہ دیا ہے کہ صارفین کسی بھی قسم کی ادائیگی SADAD سسٹم کے ذریعے کریں جو کہ تمام سعودی بینکوں میں دستیاب ہے اور مکمل طور پر محفوظ ہے۔ اگر کوئی فراڈ ہو جائے تو فوری طور پر متعلقہ بینک کو اطلاع دیں تاکہ ضروری اقدامات کیے جا سکیں۔
یہ اقدامات مالیاتی فراڈ کے خلاف آگاہی مہم کا حصہ ہیں جو سعودی بینکوں کی جانب سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے چلائی جا رہی ہے تاکہ صارفین فراڈیوں کے جال میں پھنسنے سے بچ سکیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سعودی بینکوں
پڑھیں:
مالدیپ میں تمباکو کے استعمال پر پابندی، خریدو فرخت ممنوع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالے:۔ مالدیپ نے تمباکو پر پابندی نافذ کر دی ہے، جس کے تحت یہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جو آئندہ نسلوں کے لیے تمباکو مصنوعات کی فروخت اور استعمال کو ممنوع قرار دیتا ہے۔
وزارت صحت نے کہا ہے کہ نئے قانون کے تحت، یکم جنوری 2007ءیا اس کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی فرد کو تمباکو مصنوعات خریدنے، استعمال کرنے یا فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ قانون مئی میں صدر محمد معیزو کے ذریعے منظور کیا گیا تھا اور اس کا مقصد ایک “تمباکو سے پاک نسل” کی تشکیل ہے، جو عوامی صحت کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
وزارت کے مطابق “نسل در نسل پابندی ایک جرا ¿ت مندانہ قدم ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نوجوان مالدیپ کے باشندے تمباکو کے مہلک اثرات سے آزاد ہو کر پروان چڑھیں”۔
مزید کہا گیا کہ یہ اقدام عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن برائے تمباکو کنٹرول کے تحت مالدیپ کی ذمہ داریوں کے مطابق ہے۔ اب دکان داروں کو خریداروں کی عمر کی تصدیق کرنا لازمی ہوگا، اور یہ پابندی تمام تمباکو مصنوعات پر لاگو ہوتی ہے۔
مالدیپ دنیا میں ویپنگ اور ای سگریٹس پر سب سے سخت پابندیوں میں سے ایک کو بھی برقرار رکھتا ہے، جس کے تحت ان کی درآمد، فروخت، تقسیم اور استعمال ہر عمر کے انسانوں کے لیے ممنوع ہے۔