فیصل جاوید کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل، وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
رہنما پی ٹی آئی فیصل جاوید خان—فائل فوٹو
پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے پر عدالت نے اٹارنی جنرل آفس سے جواب طلب کر لیا۔
عدالتِ عالیہ میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کے خلاف درخواست پر جسٹس وقار احمد اور جسٹس ثابت اللّٰہ خان نے سماعت کی۔
پشاور ہائی کورٹ نے ضمانت کے باوجود شہری کو گرفتار کرنے کے معاملے پر وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ فیصل جاوید عمرے کی ادائیگی کے لیے جانا چاہتے ہیں۔
جس پر عدالت نے کل تک وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی۔
پشاورہائی کورٹ نے اس معاملے پر اٹارنی جنرل آفس سے جواب بھی طلب کر لیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل جاوید حکومت سے سے جواب
پڑھیں:
پٹاخوں کے گودام میں دھماکا‘ہوم سیکرٹری ‘مالکان سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سینئر سول جج جنوبی/ سٹی کورٹ میںایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے متعلق سماعت عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا۔ حادثے میں جاں بحق میڈیکل لیب کے مالک کی بیوی کی جانب سے گودام مالکان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کی سماعت کراچی کی مقامی عالت مین ہوئی جہاں عدالت نے ہوم سیکرٹری سندھ اور گودام مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا، متوفی کی بیوہ عظمیٰ شہزاد نے سندھ حکومت اور فیکٹری مالکان سے 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ہرجانہ مانگا ہے کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت کے خلاف جان لیوا حادثات ایکٹ کے تحت دعویٰ دائر کیا گیا، 21 اگست کو ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے غیر قانونی گودام میں دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں درخواست گزار کے شوہر شہزاد علی جاں بحق ہوگئے، فیکٹری اور گودام مالکان کی غفلت کے باعث درخواست گزار کے شوہر جاں بحق ہوئے، متوفی شہزاد علی کی گودام کے قریب میڈیکل مارکیٹ میں میڈیکل لیب تھی، دھماکے کے مقدمے کے اندراج کے باوجود تاحال فیکٹری منتقل نہیں گئی ہے، حادثے کے ذمہ دار فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت ہے، حادثے کے ذمہ داران ہرجانے کی مد میں 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ادا کریں۔