چین کی سائنسی و تکنیکی جدت طرازی اور سبز ترقی کے تصور کی عالمی پزیرائی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
بیجنگ : چین کی قومی عوامی کانگریس اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے سالانہ اجلاس اس وقت دنیا کے کئی ممالک میں زیربحث ہیں اور مختلف حلقوں کی جانب سے چین کی ترقیاتی کامیابیوں کو مثبت طور پر سراہا جا رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ چین کی سائنسی و تکنیکی جدت طرازی اور ماحول دوست ترقی کا تصور متاثر کن ہے۔
پیر کے روز اسلام آباد میں سینٹر فار ساؤتھ ایشیا اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ماہر امور چین محمود الحسن خان نے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ کے عالمی گورننس کے تصور میں بہت سی قیمتی عالمی” پبلک پروڈکٹس” شامل ہیں، خاص طور پر گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو۔
انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ تین عالمی انیشی ایٹوز ترقی پذیر ممالک کے لیے سلامتی، امید اور فلاح و بہبود لائیں گے۔
ماہر امور چین کی حیثیت سے محمود الحسن خان طویل عرصے سے چین کے دو اجلاسوں پر گہری نظر رکھتے آئے ہیں ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ چینی معیشت کی لچک اور استحکام عالمی اقتصادی ترقی کے لئے مزید مواقع لائیں گے۔
چین کی قومی عوامی کانگریس اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے سالانہ اجلاسوں کی آمد پر جرمن معاشی شخصیات نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ چینی مارکیٹ کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنا سکیں گے اور سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی، اسمارٹ مینوفیکچرنگ اور ماحول دوست ترقی سمیت دیگر اہم شعبوں میں مزید گہرے تعاوں کے خواہاں ہیں۔ ہینوور میسے کے آرگنائزر اور ڈوئچے میسے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین جوچن کوکلسر نے کہا کہ آٹوموٹو انڈسٹری میں چین کی پیش رفت متاثر کن ہے۔ الیکٹرک گاڑیاں صرف اسی صورت میں معنی خیز ہوں گی جب وہ واقعی قابل تجدید توانائی کا استعمال کرتی ہیں ، اور چین نہ صرف اپنی گھریلو پیداوار کو بڑھا رہا ہے ، بلکہ فعال طور پر تیسرے فریق کی مارکیٹوں کی تلاش بھی کر رہا ہے۔ ہم اس سے مکمل طور پر متفق ہیں.                
      
				
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔سرکاری خبررساں ایجنسی نے وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
اس کے ساتھ ہی یہ چین کی اس عملی ترقیاتی حکمتِ عملی کو بھی نمایاں کرتی ہے جو چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے منسلک بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے آگے بڑھ کر دوطرفہ تعاون کے فریم ورک کے تحت جاری ہے۔ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
لاہور میں شہری کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا
ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔مزید برآں چین کا تعاون صرف منصوبہ جاتی امداد تک محدود نہیں ہے۔ چین پاکستان کے زرمبادلہ کے استحکام میں بھی کردار ادا کر رہا ہے اور اس وقت 4 ارب ڈالر کا “سیف چین ڈیپازٹ” برقرار رکھے ہوئے ہے جو پاکستان کے بیرونی مالیاتی کا ایک اہم جزو ہے اور معیشت کے استحکام اور توازنِ ادائیگی کے انتظام میں مدد فراہم کرتا ہے۔پنجاب کے معاشی و تکنیکی تعاون منصوبے کے لیے حالیہ رقم کی فراہمی بیجنگ کی متنوع ترقیاتی شمولیت کو اجاگر کرتی ہے جو نچلی سطح کے تکنیکی تعاون سے لے کر بڑے اقتصادی منصوبوں تک دوہری نوعیت کے تعاون کو ظاہر کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق، چین سے مالی معاونت کے تسلسل کو پاکستان اور بیجنگ کے درمیان پائیدار ترقی، معاشی استحکام اور باہمی تعلقات کے مزید فروغ کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
میکسیکو ،سپرمارکیٹ میں خوفناک دھماکہ 23 افراد ہلاک
مزید :