عمران خان کواڈیالہ جیل کے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ،ترجمان پی ٹی آئی کابڑادعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد: پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل کے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ قانون اجازت دیتا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کروائی جائے جب کہ انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔
شیخ وقاص نے کہا کہ عمران خان سے کسی کو ملنے نہیں دیا جارہا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق 6 لوگوں کو ملنے کی اجازت ہے۔ ہم نے توہین عدالت کی درخواست دی ہے۔ عمران خان سے ملنے کے لیے عدالت سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ توہین عدالت کے باوجود نہیں ملنے دیا جارہا۔ سیاسی رفقا کو روکا جاتا ہے، ان کی فیملی کو بھی نہیں ملنے دیا جارہا۔ وزیراعلیٰ پختونخوا کو بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پر جتنے مقدمات بنائے گئے ہیں وہ کیسے وکلا سے مشاورت کریں گے؟۔ عدالتوں کے احکامات ہوا میں اڑائے جار ہے ہیں۔عمران خان کی کتابیں تک روکی جارہی ہیں۔ جیل حکام اخبارات تک عمران خان کو نہیں دے رہے۔ عمران خان کی اہلیہ سے ملاقات بھی دو بار ملتوی کی گئی۔
شیخ وقاص نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان کی بچوں سے ملاقات نہیں کرائی جارہی۔ وکالت نامے پر دستخط کی بھی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ ان حرکتوں سے حکومت کی ذہنیت کے بارے علم ہوتا ہے۔حکومت کی ایسی حرکتیں احتجاج پر مجبور کررہی ہیںَ
مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص نے کہا کہ عمران خان کے اعصاب مضبوط ہیں، انہیں توڑا نہیں جا سکتا۔ ان کے طبی معائنے کے لیے ذاتی معالج کی اجازت دی جائے۔
وفاقی حکومت کے رمضان پیکیج پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں احساس پیکیج دیا تھا، اس وقت 15 ہزار دے رہے تھے۔ خیبر پختونخوا حکومت 10 ہزار روپے فی خاندان دے رہی ہے جب کہ اتنی مہنگائی کے باوجود وفاقی حکومت 5 ہزار روپے فی خاندان رمضان پیکیج دے رہی ہے۔ وفاقی حکومت ذاتی تشہیر پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے عوام پر لگائے۔ اختیارات کو سیاسی رشوت کے طور استعمال نہ کیا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دہشت گرد پناہ گاہوں پر تشویش، طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی: دفتر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار آج امریکی ہم منصب سے ملیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ایرانی صدر اور افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستانکی تاریخوں پر مشاورت جاری ہے۔ افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی تیاری ہو رہی ہے۔ پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے حکومت کو تجاویز دی ہیں، فیصلہ ہونا باقی ہے۔ توسیع یا پابندی سے متعلق فیصلہ وزارت داخلہ اور ریاستی ادارے کریں گے۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ کا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا۔ دورے میں افغان ہم منصب سے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردوں کی حوالگی کا معاملہ زیر غور آیا۔ افغان قیادت نے پاکستانی خدشات پر مثبت رویہ دکھایا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی پر تکنیکی بات چیت جاری ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا رجحان واضح ہے۔ مثبت سفارتی رجحان کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کوشاں ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کثیر الجہتی اور عوامی رابطوں پر مبنی سمجھتا ہے۔ پاکستان ایران جوہری مذاکرات میں سفارتکاری کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ جوہری معاہدے کا حل سفارتی سطح پر ہونا چاہیے۔ دونوں ممالک جلد ایرانی صدر کے دورے کی متفقہ تاریخ کا اعلان کریں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کا حل صرف مذاکرات سے ممکن ہے۔ ہم اپنی دفاعی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام امور پر بھارت سے بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ بھارت کی تاخیری حکمت عملی مسئلے کے حل میں رکاوٹ ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پرامریکہ میں ہیں۔ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی۔ نائب وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی۔ اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات میں دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر بات ہوگی۔ پاکستان اور بھارت سے متعلق امور اور سیز فائر کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بھارت کے کسی بھی ممکنہ حملے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ بھارت نے کسی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔