ملک میں فائیو جی سروس کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پی ٹی اے کو فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مشکلات، مختلف اسپیکٹرم کے کیس زیر التوا
2 ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمام میں تاخیر بھی فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں آڑے آگئی
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمامی معاہدے کی عدم تکمیل اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث ملک میں فائیو جی سروس کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے کو فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مشکلات کا سامنا، ملک میں فائیو جی سروس کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ ہے۔پی ٹی اے دستاویز کے مطابق دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمام میں تاخیر مسائل پیدا کر رہی ہے، فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی جون 2025 جبکہ کمرشل لانچنگ 2026 کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔دستاویز کے مطابق پی ٹی اے کنسلٹنٹ نے ٹیلی کام مارکیٹ کا جائزہ مکمل کرلیا، ٹیلی کام ریفارمز، اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت جاری ہے، ایڈوائزری کمیٹی ایک ماہ میں پالیسی سفارشات حکومت کو بھیجے گی، سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد حکومت پالیسی ہدایت جاری کرے گی۔پی ٹی اے کے مطابق دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمام میں تاخیر مسائل پیدا کر رہی ہے، 2600 میگاہرٹز، 2100 میگا ہرٹز اور 1800 میگاہرٹز کے کیسز عدالتوں میں ہیں۔ پی ٹی اے دستاویز کے مطابق 2600 میگا ہرٹز بینڈ میں 140 میگا ہرٹز اسپیکٹرم کے کیسز زیر التوا ہیں، 1800 میگا ہرٹز بینڈ میں 6.
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
چین نے 10 جی براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس متعارف کرا کے ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کردیا
چین نے ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے 10 جی براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس متعارف کرادی ہے جو دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار کے نئے معیارات قائم کررہی ہے۔
اس جدید سروس کی ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 9,934 میگابائٹس فی سیکنڈ جبکہ اپ لوڈ اسپیڈ 1,008 میگابائٹس فی سیکنڈ ہے جو صارفین کو بے مثال ڈیٹا ٹرانسفر کی سہولت فراہم کرتی ہے۔اس انتہائی تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کی بدولت صارفین صرف 20 سیکنڈ میں 20 گیگابائٹس کی فل لینتھ 4K مووی ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ یہ سروس ویڈیو سٹریمنگ، گیمنگ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور ورچوئل رئیلٹی جیسے جدید ایپلی کیشنز کے لیے بھی غیر معمولی کارکردگی پیش کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق چین کا یہ اقدام نہ صرف ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت ہے بلکہ اس کے اثرات صحت، تعلیم، زراعت اور دیگر اہم شعبوں پر بھی مرتب ہوں گے۔
مثال کے طور پر صحت کے شعبے میں ٹیلی میڈیسن اور ریموٹ سرجری جیسے جدید طریقہ ہائے علاج کو مزید موثر بنایا جاسکے گا، تعلیمی اداروں میں آن لائن لرننگ کے تجربات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ زراعت میں ڈیٹا پر مبنی جدید تکنیکوں کے استعمال کو فروغ ملے گا۔چین کی ٹیلی کام کمپنیوں نے اس سروس کو بڑے شہروں جیسے بیجنگ، شنگھائی اور گوانگژو میں ابتدائی طور پر متعارف کرایا ہے جبکہ اگلے چند برسوں میں اسے ملک بھر میں پھیلانے کا منصوبہ ہے۔