عمران خان سے کیوں ملنے نہیں دیا جارہا؟ ایسی حرکتیں احتجاج پر مجبور کرتی ہیں، وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما ںے کہا کہ قانون اجازت دیتا ہے عمران خان سے ملاقات کی، عمران خان کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، سابق وزیراعظم کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے اور عمران خان سے کسی کو ملنے نہیں دیا جارہا، عدالتی فیصلے کے مطابق چھ لوگوں کو ملنے کی اجازت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ عمران خان سے کسی کو ملنے نہیں دیا جارہا، ان حرکتوں سے حکومت کی ذہنیت کا اندازہ ہوتا ہے اور ایسی حرکتیں احتجاج پر مجبور کررہی ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ قانون اجازت دیتا ہے عمران خان سے ملاقات کی، عمران خان کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، سابق وزیراعظم کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے اور عمران خان سے کسی کو ملنے نہیں دیا جارہا، عدالتی فیصلے کے مطابق چھ لوگوں کو ملنے کی اجازت ہے۔ انہوں ںے کہا کہ ہم نے توہین عدالت کی درخواست دی ہے، عمران خان سے ملنے کے لیے ہمیں عدالت سے رجوع کرنا پڑتا ہے، توہین عدالت کے باوجود نہیں ملنے دیا جارہا ہے، سیاسی رفقاء اور ان کی فیملی کو بھی نہیں ملنے دیا جارہا، وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کو بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
انہوں ںے کہا کہ عمران خان پر جتنے مقدمات بنائے گئے ہیں اس پر وکلاء سے مشاورت کریں گے، عدالتوں کے احکامات ہوا میں اڑائے جاریے ہیں، عمران خان کی کتابیں تک روکی جارہی ہیں، جیل حکام اخبارات تک عمران خان کو نہیں دے رہے، عمران خان کی اہلیہ سے ملاقات بھی دو بار ملتوی کی گئی، عمران خان کے اعصاب مضبوط ہیں انھیں توڑا جاسکتا، عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان کی بچوں سے ملاقات نہیں کرائی جارہی حتی کہ وکالت نامے پر دستخط کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ان حرکتوں سے حکومت کی ذہنیت کے بارے میں علم ہوتا ہے، کی ایسی حرکتیں احتجاج پر مجبور کررہی ہیں، عمران خان تندرست ہیں اور ان کے اعصاب مضبوط ہیں، عمران خان کے طبی معائنے کے لیے ذاتی معالج کی اجازت دی جائے۔
انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں احساس پیکیج دیا تھا اس وقت 15 ہزار دے رہے تھے، خیبر پختونخوا حکومت دس ہزار فی خاندان دے رہی ہے، اتنی مہنگائی کے باوجود وفاقی حکومت پانچ ہزار روپے فی خاندان رمضان پیکیج دے رہی ہے، وفاقی حکومت ذاتی تشہیر پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے عوام پر لگائے، اختیارات کو سیاسی رشوت کے طور استعمال نہ کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملنے نہیں دیا جارہا انہوں ںے کہا کہ سے ملاقات کی اجازت کو ملنے
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں وقت کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں، اب انڈسٹری میں لوگ پیسے لگا کر ڈرامے اور سیریلز بناتے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
غزالہ جاوید نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں جب معروف فنکار معین اختر حیات تھے تو اس وقت انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی پیشکشیں ہوئیں، متعدد لوگ ان کے گھر آئے اور انہیں اپنی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، تاہم معین اختر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک فنکار سب کا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی ایک کا نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق معین اختر نے کہا کہ فنکار کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ سب سے پیار کرتا ہے اور سب اس سے محبت کرتے ہیں، اس لیے خود کو کبھی محدود نہ کریں۔
اپنے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے غزالہ جاوید نے بتایا کہ اس وقت ڈراموں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، پی ٹی وی پر مہینوں ریہرسل کی جاتی تھی، لیکن وہ اتنی محنت کرنے کی خواہش مند نہیں تھیں، اسی لیے چند سیریلز کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ڈراموں میں مزید کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق ایک موقع پر معین اختر نے انہیں مزاحیہ اسکٹ میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں کہ اتنے بڑے فنکار کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور وہ زیادہ محنت بھی نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم بعد میں وہ راضی ہوگئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل لوگ پیسے دے کر انڈسٹری میں آرہے ہیں، ڈرامے اور سیریلز بنارہے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں شوبز میں آنے پر گھر والے اعتراض کرتے تھے اور واویلا مچ جاتا تھا، لیکن آج کل وہی لوگ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی جاننے والا شوبز میں ہے تو وہ اس کے ذریعے کام حاصل کرلیں۔
اداکارہ کے مطابق اب جو نئی اداکارائیں آرہی ہیں وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں پرانی نسل کی طرح پابندیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔