سندھ ؛پرائس لسٹ آویزاں نہ کرنے والے اسلحہ دکانداروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
سندھ حکومت نے پرائس لسٹ آویزاں نہ کرنے والے اسلحے کے دکانداروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر بیورو آف سپلائی میر شاہنواز کے مطابق صوبے بھر کے اسلحہ فروخت کرنےوالےڈیلرز کو ایک ہی قیمت مقرراور ریٹ لسٹ آویزاں کرنی پڑے گی۔ حکومتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی اوردکانیں سیل ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیلرز اسلحہ اور بارودی مواد جس قیمت پر فروخت کریں وہ لسٹ کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت آویزاں کرنا ضروری ہے۔ کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کا سیکشن 18 کہتا ہے کہ کوئی بھی چیز فروخت کی جائے تو اس کی قیمت لکھنا لازمی ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹربیورو آف سپلائی کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی احکامات پر عملدآمد نہ کرنے پر محکمہ بیورو آف سپلائی پرائسز نےسندھ کنزیو مر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت عدالت میں شکایت جمع کرادی ہے۔ عدالت نے 13 مارچ کی تاریخ دی ہے۔ سندھ کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2014 کے سیکشن 26 اور دیگر تمام متعلقہ دفعات کے تحت شکایت درج کرائی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کر دی۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، نیب امتحانات سے متعلق انکوائری نہیں کر سکتا ہے، نیب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات میں بھی کرپشن ثابت کرنا ہوگی۔
دوران سماعت جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی کسی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو نیب کیا پورے پاکستان کے خلاف تحقیقات شروع کردے گا، قانون کے مطابق امتحانات کی مارک شیٹس کو تحفظ حاصل ہے نیب جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب وزیراعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا ہے، کیونکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو قانون تحفظ دیتا ہے۔
عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ 6 سال میں نیب نے ملزمان کے خلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے جنوری 2025ء میں انکوائری ملی ہے، وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا تو وہ عدالت آگئے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ سپریم کورٹ ملزمان کے خلاف انکوائری بند کر چکی ہے، نیب تحقیقات نہیں کرسکتا۔ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا 10، 10 سال کیس کی تحقیقات میں لگ جائیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب کے ایک ایک تفتیشی افسر کے پاس 20، 20 انکوائریاں ہیں، تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ جس نے سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کے خلاف شکایت کی اس کے نہ تو شناختی کارڈ کی کاپی لی نہ حلف نامہ لیا۔
واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن و دیگرنے نیب انکوائری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔