کراچی کے معروف مصطفیٰ عامر کے اغواء و قتل کیس میں ملزم شیراز کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

آج  مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں ملزم  شیراز کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

شیراز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شیراز اس کیس کا گواہ ہے، اسے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔ ملزم شیراز کو اعترافی بیان کے لیےجوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔ اعترافی بیان کے بعد ملزم کو جیل بھیجنا چاہیے تھا۔

سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ملزم شیراز کے بیان کی کیا اہمیت ہے، ہمیں ابھی تک سمجھ نہیں آیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم شیراز کو عدالت میں تفتیشی افسر نے پیش کیا ہے۔ تفتیشی افسر نے ملزم شیراز کو3 فروری کو اعترافی بیان کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔ قانون کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ کوملزم شیراز کو  عدالتی ریمانڈ پر بھیجنا چاہیے تھا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم شیراز کو اے ٹی سی کورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے ملزم شیراز کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایک نیا موڑ اس وقت آگیا جب مرکزی ملزم ارمغان کے شریک ملزم شیراز نے اعتراف جرم سے انکار کردیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کے روبرو مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم شیراز نے بیان دیا کہ اعترافی بیان کے لیے ان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں مصطفیٰ عامر قتل کیس: نامزد ملزم ارمغان کا رقم کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرنے کا انکشاف

کیس کے تفتیشی افسر کی جانب سے متعلقہ مجسٹریٹ کے روبرو درخواست دائر کی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں زیرحراست ملزم شیراز کا اعترافی بیان قلمبند کرنا ہے، عدالت درخواست منظور کرکے بیان قلمبند کرلے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو ملزم کا اعترافی بیان قلمبند کرنے کے لیے آج ملزم کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیا۔ جس میں قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے ملزم کو عدالت کی جانب سے سوچنے کا وقت دیا گیا۔

اعترافی بیان قلمبند کرنے سے قبل عدالت نے ملزم سے پوچھا تو شیراز نے عدالت کو بتایا کہ میں اعترافی بیان قلمبند نہیں کرانا چاہتا مجھ پر بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پولیس کا دباؤ ہے۔

انہوں نے کہاکہ انہیں کہا گیا ہے کہ اگر اعتراف کرو گے تو کم سزا ملے گی۔

ملزم کے بیان پر عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر کی ملزم شیراز کی اعترافی بیان کی درخواست مسترد کردی گئی۔

عدالت نے کہاکہ ملزم کے مطابق اس نے آج تک پولیس کو جو کچھ بتایا وہ بطور گواہ بتایا ہے، کیوں کہ ملزم کے مطابق ارمغان نے اس کے سامنے مصطفیٰ عامر کو قتل کیا۔

تفتیشی افسر نے کہاکہ آج ملزم نے اعتراف کرلیا ہے کہ مصطفیٰ عامر کو اس کے سامنے قتل کیا گیا، یہ بیان ہمارے حق میں گیا ہے۔

ملزم نے کہاکہ ارمغان کی جانب سے مصطفیٰ عامر کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا، میں ملزم نہیں بلکہ چشم دید گواہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کو پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟ رپورٹ عدالت میں جمع

واضح رہے کہ ارمغان نامی شخص نے مصطفیٰ عامر کو گاڑی میں زندہ جلا کر لاش پھینک دی تھی۔ اب جوں جوں کیس کی تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کراچی مصطفیٰ عامر قتل کیس ملزم شیراز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کراچی مصطفی عامر قتل کیس اعترافی بیان قلمبند ملزم شیراز کو عدالت عدالتی ریمانڈ پر اعترافی بیان کے جوڈیشل مجسٹریٹ عامر قتل کیس تفتیشی افسر قتل کیس میں کی جانب سے عدالت نے کے سامنے نے کہاکہ عامر کو کہ ملزم ملزم کے کیا گیا پیش کیا کے لیے

پڑھیں:

عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ 

سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر حکومت پنجاب کی اپیلیں نمٹا دیں جب کہ دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ  نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر حکومت پنجاب کی اپیلوں پر سماعت کے دوران کہا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکلا دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ  نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی  نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں، جسمانی ریمانڈ کی تھی۔

جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ  کسی عام قتل کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کیوں یاد آیا، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی  نے مؤقف اپنایا کہ ملزم بانی پی ٹی آئی نے تعاون نہیں کیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جیل میں زیر حراست ملزم سے مزید کیسا تعاون چاہیے، میرا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ایک ہزار سے زائد سپلیمنٹری چلان بھی پیش ہو سکتے ہیں، ٹرائل کورٹ سے اجازت لیکر ٹیسٹ کروا لیں۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ استغاثہ قتل کے عام مقدمات میں اتنی متحرک کیوں نہیں ہوتی۔

اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے استدلال کیا کہ 14 جولائی 2024 کو ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے جیل گئی لیکن ملزم نے انکار کردیا، ریکارڈ میں بانی پی ٹی آئی کے فیس بک، ٹیوٹر اور اسٹاگرام پر ایسے پیغامات ہیں جن میں کیا گیا اگر بانی پی ٹی کی گرفتاری ہوئی تو احتجاج ہوگا۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ  اگر یہ سارے بیانات یو ایس بی میں ہیں تو جاکر فرانزک ٹیسٹ کروائیں، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ  اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 26 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی آبزرویشن دیدی تو ٹرائل متاثر ہوگا، ہم استغاثہ اور ملزم کے وکیل کی باہمی رضامندی سے حکمنامہ لکھوا دیتے ہیں۔

زوالفقار نقوی نے کہا کہ  میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہوں، میرے اختیارات محدود ہیں، میں ہدایات لیے بغیر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکتا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ چلیں ہم ایسے ہی آرڈر دے دیتے ہیں، ہم چھوٹے صوبوں سے آئے ہوئے ججز ہیں، ہمارے دل بہت صاف ہوتے ہیں،  پانچ دن پہلے ایک فوجداری کیس سنا، 
نامزد ملزم کی اپیل 2017 میں ابتدائی سماعت کیلئے منظور ہوئی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ کیس میں نامزد ملزم سات سال تک ڈیتھ سیل میں رہا جسے باعزت بری کیا گیا، تین ماہ کے وقت میں فوجداری کیسز ختم کر دیں گے۔

عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ  بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر کی گئی اپیلیں دو بنیادوں پر نمٹائی جاتی ہیں، استغاثہ بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے میں آزاد ہے۔

حکمنامہ کے مطابق بانی پی ٹی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر لیگل اور فیکچویل اعتراض اٹھا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مصطفی عامر قتل کیس؛ مرکزی ملزم ارمغان منی لانڈرنگ کیس میں جیل روانہ
  • عمران کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: سپریم کورٹ
  • آج عدالتی آرڈر کی توہین ہو رہی ہے کل ہر ادارے کی ہوگی، علیمہ خانم
  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ 
  • عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
  • سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
  • عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر
  • عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے