فیسوں میں اضافہ کرنے پر سیکرٹری ہیلتھ اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی پر جرمانہ، جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پشاور:
پشاور ہائی کورٹ نے بغیر وجہ فیس بڑھانے پر سیکرٹری ہیلتھ اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی پر جرمانہ عائد کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک سیکٹر کے میڈیکل کالج کی فیسوں میں اضافے کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔وکیل درخواست گزار حمیرہ گل ایڈوکیٹ نے کہا کہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز نے فیسوں میں بغیر کوئی وجہ بتائے اضافہ کیا، 2021،2022 میں فیسوں میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا، 2023/24 میں پھر اضافہ کیا گیا، اس بار 200 سے 300 فیصد اضافہ کیا گیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پبلک سیکٹر میڈیکل کالجز کی فیسیں دیگر صوبے کے مقابلے میں زیادہ ہیں، خیبرپختونخوا کے طلباء کے ساتھ یہ امتیازی سلوک ہے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ فیسیں خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے خود بڑھائی ہیں، محکمہ ہیلتھ کی جانب سے ہم نے کمنٹس جمع کرائے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ہم نے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سے تفصیلی جواب مانگا تھا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ محکمہ صحت سے رابطہ کیا ہے، تفصیلی جواب آئندہ سماعت پر جمع کرائیں گے۔
بعدازاں عدالت نے سیکرٹری ہیلتھ اور کے ایم یو پر ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا اور آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اضافہ کیا فیسوں میں نے کہا کہ
پڑھیں:
فلسطینی مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کو اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے خودمختاری دینے کے غیر قانونی دعوے کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قابلِ افسوس اقدام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقوق اور عالمی اصولوں سے اسرائیل کی مسلسل بے اعتنائی کی عکاسی کرتا ہے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ اس نوعیت کے اشتعال انگیز اور جان بوجھ کر کیے گئے اقدامات قابض طاقت کی جانب سے امن کی کوششوں کو سبوتاڑ کرنے اور اپنی غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کرنے کے منظم عزائم کو ظاہر کرتے ہیں، ایسے یکطرفہ اقدامات نہ صرف علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ایک منصفانہ اور دیرپا حل کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے، ایسے اقدامات نہ تو تسلیم کیے جا سکتے ہیں اور نہ یہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حیثیت کو بدل سکتے ہیں۔پاکستان نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقِ خودارادیت کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل، القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے والی، ایک آزاد، خودمختار اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے ایک اور متنازع قدم اٹھاتے ہوئے پارلیمنٹ میں فلسطین کے مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور کرلی۔ مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور کرنے پر سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، نائجیریا، فلسطین، قطر، ترکیے، متحدہ عرب امارات، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم نے شدید مذمت کی ہے۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی قابض حکومت کے ایسے اشتعال انگیز اقدامات 2 ریاستی حل کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔