امریکہ کا بدلتا ہوا رویہ:محفوظ اور مضبوط یورپ کے لیے 800 ارب یورو کا دفاعی منصوبہ پیش
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
امریکہ کا بدلتا ہوا رویہ:محفوظ اور مضبوط یورپ کے لیے 800 ارب یورو کا دفاعی منصوبہ پیش WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز
برسلز(سب نیوز )امریکی کی جانب سے امداد معطل کرنے کے بعد یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈر لیین نے یورپ کے دفاع کے لیے 800 ارب یورو کا منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت یوکرین کو بھی فوری طور پر مدد فراہم کی جائے گی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی کمیشن کی جانب سے بلائے گئے ہنگامی اجلاس سے دو دن قبل سربراہ ارسلا وان ڈر لیین نے یورپی یونین کے رہنماں کو لکھے گئے خط میں یورپ کے لیے دفاعی منصوبہ پیش کیا ہے۔
یورپی کمیشن کی سربراہ نے خط میں لکھا کہ ایک نیا دور ہمارے سامنے کھڑا ہے۔ یورپ کو ایک واضح اور موجودہ خطرے کا سامنا ہے جو ایسے پیمانے پر ہے کہ ہم میں سے کسی نے بھی اپنی بالغ زندگی میں نہیں دیکھا۔انہوں نے مزید لکھا کہ اس منصوبے سے رکن ممالک کو ضرورت سے زیادہ خسارے میں جائے بغیر اپنے دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ کرنے کا موقع ملے گا۔ ارسلا وان ڈر لیین نے کہا کہ یورپ کو دوبارہ مسلح کرنے کے اس منصوبے کے تحت محفوظ اور مضبوط یورپ کے لیے 800 ارب یورو کے قریب خرچ کیے جا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان متنازع ملاقات کے بعد واشنگٹن نے کیئف کے لیے تمام فوجی امداد روک دی ہے۔ وائٹ ہاس کے عہدیدار نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹر کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ ان کی تمام تر توجہ امن پر مرکوز ہے۔ ہمارے شراکت داروں کو بھی اس ہدف کے لیے پرعزم ہونا چاہیے۔ ہم اپنی امداد کو عارضی طور پر روک رہے ہیں اور جائزہ لے رہے ہیں تاکہ یہ یقنی بنایا جائے کہ امداد (مسائل) کے حل کی طرف خرچ ہو رہی ہے۔
صدر ٹرمپ کے اس اقدام پر اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس نے غصے کا اظہار کیا ہے۔ ڈیموکریٹ سینیٹر جین شاہین نے کہا کہ یوکرین کے لیے فوجی امداد منجمد کر کے صدر ٹرمپ نے پوتن کے لیے دروازہ کھول دیا ہے کہ وہ معصوم یوکرینیوں کے خلاف پرتشدد جارحیت میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔تاہم اس اقدام سے برطانیہ اور فرانس کے زیر قیادت یورپی اتحادیوں پر بھی دبا بڑھ گیا ہے جنہوں نے صدر زیلنسکی کے کیے مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے۔
یورپی ممالک کی کوشش ہے کہ عسکری اخراجات کو بڑھایا جائے اور کیئف کی مدد کے لیے متبادل راستہ تلاش کیا جائے۔برطانوی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم یوکرین میں پائیدار امن کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں اور اس مقصد کے لیے اہم اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ایسا کرنا درست ہے، اور ایسا کرنا ہی ہمارے مفاد میں ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے لیے 800 ارب یورو یورپ کے لیے منصوبہ پیش کیا ہے
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔