وفاقی دارالحکومت اسلام آباد جسے چند سال قبل تک پاکستان کا محفوظ ترین شہر تصور کیا جاتا تھا مگر اب کے محفوظ ہونے پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے ہیں کیونکہ یہاں ایک طرف حالیہ مون سون بارشوں نے تباہی مچائی ہے جس سے حکومتی کارکردگی کا پول کھلا ہے وہیں دوسری طرف چوری کی وارداتوں میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

جون 2016 میں اسلام آباد میں سیف سٹی منصوبہ مکمل کیا گیا تھا جس کے بعد کیمروں کی مدد سے شہر کو مانیٹر کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی چور یہاں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ آئے روز کوئی نہ کوئی چوری کی واردات سننے میں آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلابی ریلے کی نذر ہونے والے ریٹائرڈ کرنل کی لاش مل گئی، بیٹی تاحال لاپتا

حال ہی میں اسلام آباد کے سیکٹر جی 14 کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں دن دیہاڑے نقاب پوش مسلح افراد ایک گھر میں گُھس گئے۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے مطابق شاید گھر کے اندر سے بھرپور جوابی کارروائی سے پہلے ہی مسلح افراد فرار ہو گئے۔

یہ اسلام آباد کے سیکٹر جی 14 کی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے، دن دیہاڑے نقاب پوش مسلح افراد ایک گھر میں گُھس گئے، شاید گھر کے اندر سے بھرپور جوابی کارروائی سے پہلے ہی فرار ہو گئے، پولیس کو ابھی تک معاملے سے متعلق کچھ رپورٹ نہیں ہوا۔۔!! pic.

twitter.com/QenkO0eckZ

— Khurram Iqbal (@khurram143) July 25, 2025

صارفین اس پر بھی سوال اٹھاتے نظر آتے ہیں کہ آخر اسلام آباد کو کس کی نظر لگ گئی ہے جو تواتر سے ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں، نہ اب اسلام آباد بارشوں سے محفوظ ہے اور نہ ہی ڈکیتوں سے۔

شبانہ شوکت تنقید کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ یہ دارالحکومت کے حالات ہیں تو باقی تو پھر اللہ ہی ہے۔

یہ دارالحکومت کے حالات ہیں، باقی تو پھر اللہ ہی ہے https://t.co/5RuznYV4TS

— شبانہ شوکت (@Shabanashaukat4) July 25, 2025

ایک صارف نے لکھا کہ چور گاڑی میں آئے تھے ان کو تو منٹوں میں پکڑ لینا چاہیے تھا۔

کار میں آئے تھے انکو پکڑنا تو منٹوں کی گیم ہونی چاہیے تھی

— M Nawaz (@MNawaz7610) July 25, 2025

ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کا کوئی بھی سیکٹر ہو وہ اب ایسی وارداتوں سے محفوظ نہیں ہے اور اس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Yeah I have seen sector 14 ho ya 13 even in the f7 also bing surfing @ICT_Police MUST TAKE ACTION

— Khan Ka ???? sipahi (@khankatiger20) July 25, 2025

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں صوبائی دارالحکومت میں چوری، ڈکیتی، رہزنی کی متعدد وارداتوں میں شہری لاکھوں روپے کی نقدی، زیورات، موبائل فونز، گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور دیگر قیمتی سامان سے محروم ہوگئے ۔ جبکہ دوسری طرف بارشوں سے شدید تباہی ہوئی ہے۔ سیلاب اور اس کی تباہ کاریاں صرف پہاڑی علاقوں تک ہی محدود نہیں رہیں بلکہ اب یہ شہروں میں موجود بڑی بڑی سوسائٹیز کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں۔

حالیہ مون سون بارشوں کےباعث اسلام آباد اور راولپنڈی کے متعدد مقامات زیرآب آنے کے ساتھ ساتھ برساتی ندی نالوں میں شدید طغیانی دیکھنے میں آئی تھی۔ پانی سڑک پر کھڑی ہوئی کچھ گاڑیوں کو بھی اپنے ساتھ بہا لے گیا۔ جبکہ نجی ہاوسنگ سوسائٹی میں باپ بیٹی سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔ بہہ جانے والے شخص کی لاش برآمد کر لی گئی تھی جبکہ اُن کی بیٹی کی تلاش کا کام بدستور جاری ہے۔ جس پر صارفین کی جانب سے مختلف سوالات اٹھائے گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد اسلام آباد میں چوریاں بارشیں چوری کی وارداتیں مون سون

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام اباد اسلام ا باد میں چوریاں چوری کی وارداتیں اسلام ا باد

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا

سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔

ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار

جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔

مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا

ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔

عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
  • کیا راول ڈیم کا پانی فلٹریشن کے بعد بھی پینے کے لیے غیر محفوظ ہے؟
  • علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے، عمران خان کے جیل مسائل سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
  • الیکشن کمیشن نے عوامی راج پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • حفیظ الرحمٰن کی چیئرمین پی ٹی اے کے عہدے سے ہٹانے پر انٹرا کورٹ اپیل دائر
  • وزیرِ اعلیٰ سندھ کا ڈکیتوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • سپریم کورٹ: تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
  • سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟
  • سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ