شہری بنک لاکر میں 15 برس سے کروڑوں کی اشیاء جمع کرتا رہا، جب نکالنے آیا تو لاکر سے کیا نکلا؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس کے ایک بینک میں مبینہ چوری کا بڑا واقعہ پیش آیا ہے جہاں لاکرز میں شہری کی طرف سے جمع کیا گیا قیمتی سامان غائب ہوگیا۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں بینک کے لاکر سے شہری کی 10 کروڑ روپے مالیت کی جیولری اور دیگر سامان چوری کرلیا گیا، شہری نے 6 فروری کو لاکر استعمال کیا، جب 19 فروری کو دوبارہ بینک پہنچا تو لاکر کا بکس ہی مکمل طور پر غائب تھا، واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بینک مینیجر نے میرے اکاؤنٹ سے 16کروڑ روپے کیسے چوری کیے؟
متاثرہ شہری نے بتایا ہے کہ وہ جولائی 2010 سے لاکر آپریٹ کررہا ہے اور اب تک مختلف وقتوں میں ڈائمنڈ سیٹ، گولڈ سیٹ، برانڈڈ گھڑیاں اور غیر ملکی کرنسی لاکر میں رکھتا رہا ہے۔ آخری مرتبہ 6 فروری کو لاکر میں سامان رکھا تھا، اس کے بعد جب 19 فروری کو بینک پہنچا تو لاکر میں سامان سے بھرا بکس مکمل طور پر غائب تھا۔
متاثرہ شہری نے خالی لاکر دیکھنے کے بعد فوری طور پر بینک کے عملے کو آگاہ کیا، جب تلاش شروع کی گئی تو زیورات کے خالی پاؤچز بینک کی چھت کی فارسیلنگ سے ملے، متاثرہ شہری کے مطابق انہوں نے واقعے سے متعلق درخشاں تھانے میں ایف آئی آر درج کرادی ہے جبکہ اس کے علاوہ ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک کو بھی خط لکھ دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر اب بینکنگ ٹرانزیکشن کے ذریعے ٹیکس چوروں کو کیسے پکڑے گا؟
ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ علی حسن کے مطابق متاثرہ شہری سے واقعے کی تمام تر تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں جبکہ بینک کے عملے سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے، تحقیقات کے دوران اگر ضرورت محسوس کی گئی تو ایف آئی آر میں مزید دفعات بھی شامل کی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف آئی آر بینک چوری کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی ا ر بینک چوری کراچی متاثرہ شہری فروری کو لاکر میں
پڑھیں:
’کھودا پہاڑ نکلا تابنا‘، اٹلی کی سبز ممی کا معمہ حل ہوگیا!
اٹلی میں دریافت ہونے والی مشہور ’گرین ممی‘ (سبز ممی) کا راز آخرکار 38 سال بعد حل ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں دنیا کی قدیم ترین ممیوں کی دریافت، نئے راز بھی مل گئے
سنہ 1987 میں ملنے والی اس ممی نے دہائیوں تک ماہرین آثارِ قدیمہ اور سائنس دانوں کو حیرت میں ڈالا ہوا تھا تاہم اب وہ عقدہ کھل چکا ہے۔
یہ ممی شمالی اٹلی کے شہر بولونیا میں واقع ایک قدیم ولا سے ملی تھی جہاں ایک تقریباً 12 سالہ لڑکے کی لاش ایک تانبے کے ڈبے میں دفن پائی گئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس کے جسم اور ہڈیوں پر ایک زمردی سبز رنگ چڑھ گیا جو انسانی باقیات میں نہایت نایاب ہے۔
سوائے بائیں ٹانگ کے لڑکے کا پورا جسم سبز ہو چکا تھا جس سے یہ معمہ اور بھی گہرا ہو گیا تھا۔
اب سائنس دانوں نے تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ ممی کے سبز ہونے کا سبب تانبے کے ڈبے میں محفوظ ہونا تھا۔
مزید پڑھیے: ڈھائی ہزار سال پرانی ’آئس ممی‘ کا ٹیٹو سنگھار، ماہر آرٹسٹ بھی ایسی تخلیق سے قاصر
تحقیقات سے پتا چلا کہ تانبے میں جراثیم کش خصوصیات ہوتی ہیں جو جسم کے نرم اور سخت حصوں کو سڑنے سے محفوظ رکھتی ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق جب جسم سے تیزاب خارج ہوا تو اس نے تانبے کے ساتھ کیمیائی تعامل کیا جس سے ایک سبز زنگ نما مادہ بنا، جو ہڈیوں کے ساتھ مل کر انہیں زمردی رنگ دینے کا باعث بنا۔
ماہرین نے بتایا کہ ممی کے کیمیائی اور جسمانی تجزیے میں کسی قسم کے زخم یا تشدد کے آثار نہیں ملے یعنی لڑکے کی موت کی اصل وجہ آج بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: ’ نازکا ایلیئن ممیاں ‘ حقیقی ہیں، کیا ڈی این اے کے ذریعے ثبوت مل گئے؟
یونیورسٹی آف روم کی محققہ اناماریا الابیسو کے مطابق ریڈی و کاربن ڈیٹنگ سے پتا چلا ہے کہ یہ لڑکا سنہ 1617 سے سنہ 1814 کے درمیان کسی وقت فوت ہوا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹلی کی گرین ممی اطالوی لڑکے کی ممی اطالوی ممی اطالوی ممی کا معمہ کاربن ڈیٹنگ