16ویں قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل، ایوان کی کارکردگی کیا رہی؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پاکستان کی قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر ترجمان قومی اسمبلی نے ایوان کی کارکردگی سے متعلق تفصیلات جاری کردی ہیں۔
ترجمان قومی اسمبلی نے اپنے بیان مین کہا ہے کہ 16ویں قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہوگیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی دانشمندانہ قیادت میں پہلے پارلیمانی سال میں کئی اہم سنگ میل عبور کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: پارلیمان میں خواتین کی شرکت مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، اسپیکر ایاز صادق
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے اپنے آفس اور گھر کے دروازے اراکین کے لیے کھول دیے، انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کو ایک میز پر بٹھانے کے لیے پل کا کردار ادا کیا، حکومت اپوزیشن اختلافات کم کرنے میں بھی اسپیکر کا کردار غیر معمولی تھا، اور دونوں کے درمیان مذاکرات کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کے چار اجلاسوں کی صدارت کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ سپیکر سردار ایاز صادق نے جمہوریت اور پارلیمانی اقدار کے فروغ کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھیں، مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کی خاطر سپیکر نے خصوصی کمیٹی کو برقرار رکھنے کے احکامات جاری کیے۔
یہ بھی پڑھیے: 26ویں آئینی ترمیم پر فخر، پارلیمنٹ اپنی آئینی مدت پوری کرےگی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق
ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ایوان کی کارروائی کو غیر جانبداری اور خوش اسلوبی سے چلایا گیا، پارلیمانی سفارتکاری کے ذریعے علاقائی اور عالمی سطح پر رابطوں کو فروغ اور پاکستان کا سافٹ امیج اجاگر کیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں کفایت شعاری مہم کے تحت قومی اسمبلی کے اخراجات میں کمی کے بارے میں بیان میں بتایا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے اخراجات میں کمی لا کر قومی خزانے کے لیے ایک ارب روپے کی بچت کی گئی۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی قیادت میں ہی پہلے پارلیمانی سال کے دوران 18 ویں اسپیکرز کانفرنس کامیاب انعقاد ہوا، جبکہ پہلے پارلیمانی سال میں 13 اجلاس منعقد ہوئے اور پارلیمانی سال کے 130 لازمی دن مکمل کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: ’کسی کو پارلیمان کے خلاف بات کرنے کا حق نہیں‘، اسپیکر قومی اسمبلی کا محسن اختر کیانی کو دوٹوک جواب
پہلے پارلیمانی سال میں اپوزیشن اراکین کو 66 جبکہ حکومتی اراکین کو 71 گھنٹے بولنے کا موقع ملا، پہلے پارلیمانی سال کے دوران 51 بلز منظور کیے گیے جن میں 40 حکومتی اور 11 پرائیویٹ ممبر بلز شامل تھے۔ اس عرصے میں 51 میں سے 42 بلز باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرگئے، ایک سال کے دورانیے میں 26 قراردادیں بھی منظور کی کی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمانی سال کے دوران 1059 نشان دار جبکہ 264 غیر نشان دار سوالات کے جوابات دیے گئے، 69 توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب دیے گئے جبکہ 4 تحریکوں کو قاعدہ 258 کے تحت زیر بحث لایا گیا، اس عرصے میں قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے بعد ان کے 213 اجلاس منعقد ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: 26 ویں آئینی ترمیم سے پارلیمان کی بالا دستی کیسے بحال ہوگی؟
تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا معاملہ بھی خوش اسلوبی سے حل کیا گیا، اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر سیکرٹریٹ کی تزئین و آرائش اور صفائی کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے، قومی اسمبلی کی ڈیجٹلائزیشن اور عملے کی تربیت کے ذریعے استعداد کار کو بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی کی پہلے پارلیمانی سال پارلیمانی سال کے قومی اسمبلی کا ایاز صادق کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
نجکاری کمیشن کو مکمل خود مختاری دی جائے گی تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا، وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کمیشن کو مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs ) کی نجکاری پر پیش رفت پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کے عمل کو موثر، جامع اور مستعدی سے کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کیے جائیں، قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔
وزیراعظم نے خصوصی ہدایت دی کہ نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیے میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے، مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کیے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتے اور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے، نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے۔
وزیراعظم کو 2024ء میں نجکاری لسٹ میں شامل کیے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مدنظر رکھ رہا ہے، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،
پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز)، سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلی حکام نے شرکت کی۔