پاکستان کی قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر ترجمان قومی اسمبلی نے ایوان کی کارکردگی سے متعلق تفصیلات جاری کردی ہیں۔

ترجمان قومی اسمبلی نے اپنے بیان مین کہا ہے کہ 16ویں قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہوگیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی دانشمندانہ قیادت میں پہلے پارلیمانی سال میں کئی اہم سنگ میل عبور کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے: پارلیمان میں خواتین کی شرکت مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، اسپیکر ایاز صادق

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے اپنے آفس اور گھر کے دروازے اراکین کے لیے کھول دیے، انہوں نے حکومت اور اپوزیشن  کو ایک میز پر بٹھانے کے لیے پل کا کردار ادا کیا، حکومت اپوزیشن اختلافات  کم کرنے میں  بھی اسپیکر کا کردار غیر معمولی تھا، اور دونوں کے درمیان مذاکرات کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کے چار اجلاسوں کی صدارت کی۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ سپیکر سردار ایاز صادق نے جمہوریت اور پارلیمانی اقدار کے فروغ کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھیں، مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کی خاطر سپیکر نے خصوصی کمیٹی کو برقرار رکھنے کے احکامات جاری کیے۔

یہ بھی پڑھیے: 26ویں آئینی ترمیم پر فخر، پارلیمنٹ اپنی آئینی مدت پوری کرےگی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق

ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ایوان کی کارروائی کو غیر جانبداری اور خوش اسلوبی سے چلایا گیا، پارلیمانی سفارتکاری کے ذریعے علاقائی اور عالمی سطح پر رابطوں کو فروغ  اور پاکستان کا سافٹ امیج اجاگر کیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں کفایت شعاری مہم کے تحت قومی اسمبلی کے اخراجات میں کمی کے بارے میں بیان میں بتایا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے اخراجات میں کمی لا کر قومی خزانے کے لیے ایک ارب روپے کی بچت کی گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی قیادت میں ہی  پہلے پارلیمانی سال کے دوران 18 ویں اسپیکرز کانفرنس کامیاب انعقاد ہوا، جبکہ پہلے پارلیمانی سال میں 13 اجلاس منعقد ہوئے اور پارلیمانی سال کے 130 لازمی  دن مکمل کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے: ’کسی کو پارلیمان کے خلاف بات کرنے کا حق نہیں‘، اسپیکر قومی اسمبلی کا محسن اختر کیانی کو دوٹوک جواب

پہلے پارلیمانی سال میں اپوزیشن اراکین کو 66 جبکہ حکومتی اراکین کو 71 گھنٹے بولنے کا موقع ملا، پہلے پارلیمانی سال کے دوران 51 بلز منظور کیے گیے جن میں  40 حکومتی اور 11 پرائیویٹ ممبر بلز  شامل تھے۔ اس عرصے میں 51 میں سے 42 بلز باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرگئے، ایک سال کے دورانیے میں 26 قراردادیں بھی  منظور کی کی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمانی سال کے دوران 1059 نشان دار جبکہ 264 غیر نشان دار سوالات کے جوابات دیے گئے، 69 توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب دیے گئے جبکہ 4 تحریکوں کو قاعدہ 258 کے تحت زیر بحث لایا گیا، اس عرصے میں قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے بعد ان کے 213  اجلاس منعقد ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے: 26 ویں آئینی ترمیم سے پارلیمان کی بالا دستی کیسے بحال ہوگی؟

تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا معاملہ بھی خوش اسلوبی سے حل کیا گیا، اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر سیکرٹریٹ کی تزئین و آرائش اور صفائی کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے، قومی اسمبلی کی ڈیجٹلائزیشن اور عملے کی تربیت کے ذریعے استعداد کار کو بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی کی پہلے پارلیمانی سال پارلیمانی سال کے قومی اسمبلی کا ایاز صادق کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی

پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔

اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔

اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔

 

متعلقہ مضامین

  • سندھ اسمبلی کے سابق اسپیکر کی اچانک طبیعت ناساز ،آئی سی یو میں داخل
  • سپیکرقومی اسمبلی سے مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکر کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
  • پاکستان اور مالدیپ کے اسپیکرز کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  • 1965 جنگ کے 16ویں روز بھارتی فوج کو کتنا نقصان پہنچا؟
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟
  • مالدیپ کا پارلیمانی وفد اسپیکر عوامی مجلس کی قیادت میں پاکستان پہنچے گا