پاکستان میں دہشتگردی کی وارداتوں میں ایک بار پھر پڑوسی ملک کے ملوث ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
کراچی:
پاکستان میں دہشت گردی اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث گرفتار ملزم زبیر احمد عرف زیبو نے پڑوسی ملک سے مدد ملنے کا انکشاف کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ایکسپریس کو حاصل گرفتار دہشت گرد کی انٹروگیشن رپورٹ کے مطابق ملزم زبیر 2016 میں کالعدم تنظیم میں شامل ہوا اور بلوچستان کے شہر تمپ میں سیکیورٹی فورسز پر حملے کیے۔
تفتیشی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ کالعدم تنظیم کا کمانڈر زرین عرف کرنٹ ملک میں تخریب کاری کے لیے پڑوسی ملک سے اسلحہ لاتا رہا ہے، جس کے لیے بارڈر کے قریب علاقے پابلوچی کے مقام کا انتخاب کیا گیا تھا۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ تربیت کے دوران دہشت گردوں کے کیمپ پر راشن بھی پڑوسی ملک سے فراہم کیا جاتا تھا۔
مزید پڑھیں؛ کراچی؛ بلوچ ریپبلکن آرمی سے تعلق رکھنے والا انتہائی مطلوب ملزم گرفتار
ملزم زبیر عرف زیبو نے دوران تفتیش اپنے 20 ساتھیوں کے نام بھی اگل دیے جن میں سے کچھ دہشتگرد بیرون ملک فرار ہیں جبکہ چند بلوچستان میں روپوش ہیں، ملزم زبیر عرف زیبو گرفتاری کے ڈر سے کراچی میں روپوش رہا اور گارمنٹس فیکٹری میں کام کرتا رہا۔
ذرائع کے مطابق گرفتار دہشت گرد کے دیگر ساتھیوں کی تلاش میں چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ 2 مارچ کو سندھ رینجرز اور سی ٹی ڈی نے ملیر میں مشترکہ کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد عسکری کاررائیوں میں ملوث بلوچ ریپبلکن آرمی سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزم کو ملیر سے گرفتار کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد
---فائل فوٹواقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں، افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ طالبان حکام کو انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
اِن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اِن دہشت گرد گروہوں کے درمیان تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں جن میں مشترکا تربیت، غیر قانونی اسلحے کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں۔
عاصم افتخار احمد نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو پُرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا۔