پاک افغان سرحد کے قریب آپریشن میں افغانستان سے آنیوالے دہشتگرد گرفتار، اہم انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریب سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن کے بعد افغانستان سے دراندازی کے مزید شواہد سامنے آ گئے ۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں افغان دہشتگردوں کے ملوث ہونے میں بتدریج اضافہ ہوا ہے اور افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی بڑھنے لگی ہے۔
مختلف دہشت گرد تنظیموں کو افغان طالبان کی مکمل حمایت، سہولت کاری اور سر پرستی حاصل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 5 مارچ 2025ء کو بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریبی علاقے ٹوبہ کاکڑی میں سکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کیا، جس میں 4 اہم دہشتگرد گرفتار کیے گئے۔ دہشت گردوں سے کلاشنکوفیں، دستی بم اور دیگر آتشیں اسلحہ برآمد ہوا ہے جب کہ گرفتار دہشت گردوں نے دہشتگردی کی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کا اعتراف بھی کیا ہے۔
گرفتار دہشتگرد نے اعترافی بیان میں بتایا کہ میرا نام اسام الدین ولد گلشادہے۔ میں افغانستان سے آیا ہوں۔ ہمارانظریہ ہماری ٹریننگ ہے۔ میرے پاس 2 بندوقیں، 2 کلاشنکوف، ایک گرینیڈ، اور دیگر اسلحہ موجود تھا۔
دہشت گرد اسام الدین نے بتایا کہ ہم افغانستان سے 3 دن پہلے پاکستان میں داخل ہوئے۔ ہم سرحدی باڑ کے ذریعے رات میں چوری سے پاکستان میں داخل ہوئے اور "ہم نے آگےپشین جانا تھا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف اس آپریشن کی کامیابی میں مقامی لوگوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
دوسری جانب گرفتار دہشت گردوں کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ پہلے بھی کئی افغان دہشتگرد سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جہنم واصل ہو چکے ہیں۔ ان ہلاک افغان دہشتگردوں میں افغان صوبے باغدیس کے گورنر کا بیٹا خارجی بدرالدین بھی شامل تھا ۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ 28 فروری 2025 ء کو ہلاک ہونے والا افغان دہشتگرد مجیب الرحمان افغانستان کی حضرت معاذ بن جبل نیشنل ملٹری اکیڈمی میں کمانڈر تھا۔
دریں اثنا دفاعی ماہرین کے مطابق مقامی لوگوں کا دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ لڑنا خوش آئند امر ہے۔پاکستان میں دہشتگردی کی لہر میں اضافے کی بنیادی وجہ افغانستان کی سرزمین پر پنپتی دہشتگرد تنظیمیں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے جس پر بین الاقوامی سطح پر فوری کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھ پاکستان میں گھسنے والے زیادہ تر افغان شہری یا تو مارے جاتے ہیں یا پکڑے جاتے ہیں اور پاکستان کے بار بار شواہد دینے کے باوجود افغان عبوری حکومت کی خاموشی دراصل دہشت گردوں کی حمایت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سکیورٹی فورسز افغان دہشتگرد افغانستان سے پاکستان میں میں افغان گردوں کے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردوں کے نشانے پر، 24 گھنٹوں میں 5 اہلکار شہید
پاراچنار اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کے حملوں کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں کی شہادت کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں دہشت گردوں کے پانچ مختلف حملوں میں پانچ پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔
جمعرات کو پاراچنار کے نستی کوٹ گاؤں میں مطلوب ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے مشترکہ چھاپہ مارا۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایڈیشنل ایس ایچ او روضہ سٹیشن قیصر حسین جام شہادت نوش کر گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس کارروائی میں بھاری نفری موجود تھی، تاہم ڈی پی او کرم یا کسی دیگر اعلیٰ افسر کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بریفنگ جاری نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقے میں گزشتہ دو دنوں میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں دو افراد قتل ہوئے تھے۔
ادھر خیبر پختونخوا پولیس گزشتہ 24 گھنٹوں میں دہشت گردوں کے 5 مختلف حملوں کی زد میں آئی، جن میں 5 اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق اپر دیر، لوئیر دیر اور پشاور میں دہشت گردوں نے پولیس کو نشانہ بنایا۔
اپر دیر میں پولیس موبائل پر حملے میں 3 اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوئے، لوئیر دیر کے علاقے لاجبوک میں پولیس چوکی پر حملے میں ایک کانسٹیبل شہید ہوا، جبکہ پشاور کے تھانہ حسن خیل پر حملے میں ایک اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا۔ پشاور میں دو دیگر پولیس چوکیوں پر بھی حملے ناکام بنائے گئے۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے بتایا کہ پشاور کے ناصر باغ میں پولیس پوسٹ سخی پل، بنوں میں خوجڑی اور مزنگا پولیس پوسٹس، اور چارسدہ و ٹانک میں پولیس چوکیوں پر حملے سیکیورٹی فورسز اور عوام کے تعاون سے پسپا کر دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ حملوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا گیا اور بہادر جوانوں نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ خیبر پختونخوا پولیس ہر وقت الرٹ ہے۔ آئی جی نے مقامی عوام کے تعاون اور پولیس جوانوں کے حوصلے کو اصل طاقت قرار دیتے ہوئے بروقت کارروائیوں پر فورس کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
Post Views: 5