کوئٹہ: اشیائے خور و نوش کا سرکاری نرخ نامہ نظر انداز
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
کوئٹہ میں مختلف اشیائے خور و نوش کا سرکاری نرخ نامہ نظر انداز کر دیا گیا۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق شہر میں مٹن فی کلو 2100 سے2200 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بغیر ہڈی بیف فی کلو 1350 جبکہ ہڈی والا گوشت 1000 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔
سرکاری نرخ نامے میں مٹن فی کلو 1900 جبکہ بیف بغیر ہڈی 1050 اور ہڈی والا 925 روپے مقرر ہے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ تازہ دودھ کی فی لیٹر 200 روپے جبکہ دہی کی فی کلو 240 روپے میں فروخت جاری ہے۔
کوئٹہ میں تازہ دودھ کا فی لیٹر سرکاری نرخ 190 اور دہی کا فی کلو 200 روپے مقرر ہے۔
شہر میں سرکاری نرخ نامے میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1400 روپے مقرر ہے۔
مارکیٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ 20 کلو آٹے کا تھیلا 1950 سے 2000 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: روپے میں فروخت سرکاری نرخ فی کلو
پڑھیں:
سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔