گوجرانوالہ: لیبیا کشتی حادثے میں ملوث اہم ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
گوجرانوالہ میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لیبیا کشتی حادثہ کیس میں ملوث اہم ملزم کو گرفتار کر لیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم عثمان خان کو گجرات سے گرفتار کیا گیا ہے جس کا نام وزارتِ داخلہ کی ریڈ بک میں شامل تھا۔
ایف آئی اے حکام نے بتایا ہے کہ ملزم نے یورپ بھجوانے کے لیے ایک شہری سے 24 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔
یہ ملزم اس سے قبل درجنوں مقدمات میں ایف آئی اے کو مطلوب تھا۔
لیبیا میں پاکستانیوں سمیت 65 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک اور کشتی کو ہولناک حادثہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں 16 پاکستانیوں میں سے7 کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
ترجمان کے مطابق گرفتار ملزم کو تھانہ ایف آئی اے منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ملزم سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ لیبیا میں 5 فروری کو تارکینِ وطن کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 16 پاکستانیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے
پڑھیں:
کراچی، پولیس اور اسٹریٹ کرمنلز کے درمیان مبینہ مقابلہ، دو ملزمان گرفتار
کراچی:شہر قائد کے علاقے نیو کراچی صنعتی ایریا میں صباء سینیما کے قریب پولیس اور مبینہ اسٹریٹ کرمنلز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا، جن میں سے ایک زخمی حالت میں ہے۔
پولیس کے مطابق گشت پر مامور پولیس اہلکاروں نے مشتبہ موٹر سائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کیا، جس پر ملزمان نے فائرنگ شروع کر دی۔
دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک ملزم زخمی ہوگیا، جبکہ دوسرے کو بغیر کسی مزاحمت کے گرفتار کر لیا گیا۔
گرفتار زخمی ملزم کی شناخت سراج احمد کے نام سے ہوئی ہے، جبکہ دوسرے کی شناخت محمد فہیم تونیو کے طور پر کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: نیو کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
پولیس کے مطابق ملزمان کے قبضے سے اسلحہ اور ایک موٹر سائیکل برآمد کر لی گئی ہے، جو ممکنہ طور پر جرائم میں استعمال ہو رہی تھی۔
زخمی ملزم کو فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کا علاج جاری ہے، جبکہ دوسرے ملزم کو تھانے منتقل کر کے ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے اور گرفتار ملزمان کے مجرمانہ ریکارڈ کی جانچ کی جا رہی ہے تاکہ ان کے دیگر جرائم میں ملوث ہونے کا پتہ چلایا جا سکے۔