پاکستان کیساتھ امریکا کی ایک نئی پارٹنرشپ کا آغاز ہو رہا ہے، ساجد تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ساجد تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کیساتھ امریکا کی ایک نئی پارٹنرشپ کاآغاز ہورہا ہے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ری پبلکن رہنما و سابق امریکی مشیرساجد تارڑ نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران فال آف کابل کا ذکر کرتے رہے۔
صدرٹرمپ کہتے ہیں جس طرح افغانستان سے انخلا ہوا یہ امریکن تاریخ میں ایک بدنما داغ ہے، افغانستان میں رہ جانے والے اسلحے کاباربارذکرکیا، انہوں نے کل مودی کی ٹیرف پالیسیوں کو بھی تنقید کانشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ ان حالات میں ٹرمپ کا تعریف کرنا پاکستان کیلئے بڑی کامیابی ہے، لابنگ نہیں پاکستان نے ڈیلیو کیا ہے، پاکستان نے ثابت کیا ہے کہ وہ دہشتگردی کے متاثرین ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاست پاکستان کیخلاف پی ٹی آئی کے دورمیں امریکا، چین، سعودی عرب سمیت دیگرممالک سے تعلقات خراب ہوئے۔
نوشہرہ؛ اسکول بس بے قابو ہوکر اُلٹ گئی، 10 طلبہ زخمی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
میرواعظ عمر فاروق نے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم یہاں پُرامن طور جمع ہیں ہمارے دل غزہ میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کیلئے شدید غمزدہ ہیں جو اس وقت ایک سنگین انسانی المیے غذائی قلت اور قحط کا سامنا کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ ایسے میں انہوں نے آج دو ہفتے بعد وہاں جمعہ کا خطبہ دیا۔ میرواعظ نے نماز جمعہ سے سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو جمعہ گزرنے کے بعد آج مجھے جامع مسجد آنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا "مجھے بار بار جامع مسجد میں جمعہ کے روز آنے سے روکنا سراسر زیادتی ہے اور یہ عمل عوام کے مذہبی حقوق میں براہِ راست مداخلت ہے"۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حربوں سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں کیونکہ ایسے اقدامات تاریخی حقائق کو بدل نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے انتظامیہ سے مطالبہ کرتا آیا ہوں کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے باز رہیں اور لوگوں کو اپنے بنیادی حقوق کے استعمال کی آزادی دیں جن میں مذہبی اعمال کی ادائیگی اور جمعہ کے خطبے سننا بھی شامل ہے۔
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے توقع ظاہر کی کہ حکومت اس طرح کے من مانے اقدامات گریز کریےگی اور مجھے ہر جمعہ اپنے مذہبی اور منصبی فراض کی ادائیگی کیلئے جامع مسجد آنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس دوران میرواعظ نے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم یہاں پرامن طور جمع ہیں ہمارے دل غزہ میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کے لئے شدید غمزدہ ہیں جو اس وقت ایک سنگین انسانی المیے غذائی قلت اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔ معصوم شہری خاص طور پر بچے کھانے اور پناہ کی تلاش میں بھی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں اور اسرائیل اس افسوسناک صورتحال کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ہم اس درندگی کی سخت اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی اور بے عملی قابلِ افسوس ہے۔ دنیا کا ان مظالم کو روکنے میں ناکام رہنا، بچوں اور معصوم شہریوں کے قتلِ عام کو براہِ راست نہ روکنا، انسانیت کے ضمیر پر ہمیشہ ایک دھبہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی ذات پر ایمان رکھنے والے لوگ مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے مظلوم عوام کو اس شدید آزمائش سے نجات عطا فرمائے۔