بارشوں کے بعد ڈینگی پھیلنےکا خدشہ ہے: قومی ادارۂ صحت
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
قومی ادارۂ صحت اسلام آباد نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بارشوں کے بعد ڈینگی پھیلنے کا امکان ہے۔
قومی ادارۂ صحت اسلام آباد کی جانب سے ڈینگی کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر ایک ایڈوائزری کا اجراء کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ گرم اور مرطوب موسم میں ڈینگی تیزی سے پھیلتا ہے، پنجاب، بلوچستان، شمالی پاکستان میں ڈینگی کیسز بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ایڈوائزری میں احتیاطی تدابیر بھی بتائی گئی ہیں، جیسا کہ مچھر دانی، ریپلینٹ اور حفاظتی لباس سے ڈینگی سے بچاؤ ممکن ہے، پانی جمع ہونے سے مچھر کی افزائش ہوتی ہے، اس حوالے سے فوری اقدامات ضروری ہیں۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ علامات میں بخار، سر درد، جوڑوں میں درد، جلد پرنشانات آتے ہیں جبکہ پلیٹ لیٹس 10 ہزار سے کم ہونے پر اسپتال میں داخلہ ضروری ہے۔
این آئی ایچ کی اسپتالوں کو ڈینگی کی تشخیص کے لیے لیبارٹری کی سہولتیں بہتر بنانے، حکومت اور اداروں کو ڈینگی کنٹرول کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے 2024ء میں پاکستان میں 28 ہزار 427 ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
غزہ: حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو تباہ کن حالات کا سامنا، یو این ادارہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے بتایا ہے کہ غزہ میں حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو غیرفعال طبی نظام، نفسیاتی دباؤ اور خوراک سے محرومی سمیت تباہ کن حالات کا سامنا ہے۔
ادارے کے مطابق، رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران غزہ میں 17 ہزار بچوں کی پیدائش ہوئی جو گزشتہ تین سال کی شرح کے مقابلے میں 41 فیصد کم تعداد ہے۔
Tweet URL'یو این ایف پی اے' میں عرب ممالک کے لیے ریجنل ڈائریکٹر لیلیٰ بکر نے کہا ہے کہ ہر ماں اور بچے کو محفوظ پیدائش اور زندگی کے صحت مند آغاز کا حق حاصل ہے۔
(جاری ہے)
لیکن غزہ میں ماؤں اور بچوں کو ان حقوق سے دانستہ محروم رکھا جا رہا ہے اور پوری نسل تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے۔ایسے پریشان کن حالات کے علاوہ غزہ پر اسرائیل کی بمباری بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کی تمام آبادی کم از کم ایک مرتبہ بے گھر ہو چکی ہے اور 60 ہزار سے زیادہ لوگ اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
قابل انسداد اموات'یو این ایف پی اے' نے کہا ہے کہ طبی نگہداشت کے نظام کو منظم طور سے حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو پہلے ہی تباہی سے دوچار ہے اور اس کے نتیجے میں ماؤں اور نومولود بچوں کو ناقابل برداشت صورتحال کا سامنا ہے۔
بیشتر ہسپتال اور طبی مراکز تباہ ہو گئے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ ادویات اور طبی سازو سامان کی شدید قلت ہے۔لیلیٰ بکر نے بتایا ہے کہ غزہ میں ایمبولینس گاڑیاں چلانے میں بھی سنگین مشکلات حائل ہیں جس کے باعث حاملہ خواتین کو طبی خدمات کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان حالات میں زچگی کے دوران قابل انسداد پیچیدگیاں بھی موت کا باعث بن جاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں نوزائیدہ ماؤں اور ان کے بچوں کی تکالیف ناقابل تصور ہیں۔امداد کی بحالی کا مطالبہ'یو این ایف پی اے' نے بتایا ہے کہ اس کے 170 ٹرک مارچ سے امدادی سامان لے کر غزہ کی سرحد پر کھڑے ہیں جس میں الٹراساؤنڈ مشینیں، پورٹیبل انکیوبیٹر اور زچگی میں علاج معالجے کا سامنا موجود ہے لیکن انہیں غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
ادارے نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے میں ایندھن، طبی سازوسامان اور مقوی خوراک سمیت ہر طرح کی انسانی امداد کی بلارکاوٹ اور مسلسل فراہمی کو بحال کرے۔ اس معاملے میں ہر لمحے ہونے والی تاخیر کے نتیجے میں مزید لوگ قابل انسداد وجوہات کی بنا پر موت کا شکار ہو جائیں گے اور غزہ کی آبادی کو درپیش ناقابل بیان تکالیف میں اضافہ ہوتا جائے گا۔