عالمی دہشتگردی انڈیکس 2025ء میں پاکستان دوسرے نمبر پر
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، عالمی دہشت گردی انڈیکس 2025ء میں پاکستان دوسرے نمبر پر آ گیا۔
انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس (آئی ای پی) کی جاری کردہ رپورٹ میں گزشتہ 17 سال کے دوران دہشت گردی کے رجحانات اور اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
2024ء میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان میں 2023ء میں 517 حملے رپورٹ ہوئے تھے، جو 2024ء میں بڑھ کر 1,099 تک جا پہنچے، جو کہ گزشتہ 1 دہائی میں سب سے بڑا سالانہ اضافہ ہے، یہ پہلا موقع ہے جب دہشت گرد حملوں کی تعداد 1 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ملک میں تیزی سے بڑھنے والی سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم کے طور پر سامنے آئی ہے، جو 2024ء میں پاکستان میں 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمے دار تھی۔
گزشتہ سال ٹی ٹی پی نے 482 حملے کیے، جن میں 558 افراد جاں بحق ہوئے، جو 2023ء کی 293 ہلاکتوں کے مقابلے میں 91 فیصد زیادہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردوں کو سرحد پار محفوظ پناہ گاہیں مل گئی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان خصوصاً خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں حملے تیزی سے بڑھے ہیں۔
بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے 2024ء میں پاکستان کا سب سے مہلک حملہ کیا، کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خودکش دھماکے میں 25 افراد جاں بحق ہوئے۔
بلوچ عسکریت پسند گروہوں کے حملے 116 سے بڑھ کر 504 ہو گئے، جبکہ ان حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بھی 4 گنا بڑھ کر 388 ہو گئی۔
ان گروہوں نے حکومتی پالیسیوں، خاص طور پر سی پیک منصوبوں، کو نشانہ بنایا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔
حکومتِ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن عزمِ استحکام شروع کر رکھا ہے، جس کا مقصد شدت پسندوں کی سرگرمیوں کو روکنا اور سیکیورٹی کو مستحکم کرنا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے پاکستان میں میں پاکستان
پڑھیں:
مودی دہشت گردی کے جہادی جواب کی ضرورت
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاح نما افراد پر حملے کے بعد بھارت کی پاکستان کے خلاف مسلسل ہرزہ سرائی کے ساتھ ساتھ عملی کارروائیاں بھی جاری ہیں،کبھی اطلاع آتی ہے کہ۔ سندھ طاس معاہدہ عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے اور کبھی خبریں آتی ہیں کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو سارک ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان کے ساتھ اٹاری بارڈر بند کردیا گیا ہے۔ بھارت پاکستان میں اپنے ہائی کمیشن سے عملہ واپس بلا رہا ہے اور پاکستانی سفارتی عملے کو بھی ملک چھوڑنے کا کہہ دیا گیا ہے۔ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم (SVES) کے تحت پاکستانی شہریوں کو دئیے گئے موجودہ ویزے منسوخ کر دئیے گئے ہیں اور انہیں گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔یہ اقدامات کے بعد (جب پلواما حملہ ہوا تھا اور جس کی آڑ میں بھارت نے آرٹیکل منسوخ کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی)بھارت کشیدگی کو چہار اطراف میں پھیلاتے ہوئے یوں تائثر دے رہا ہے کہ جیسے پہلگام میں سیکورٹی کی ذمہ داری پاکستان کی تھی، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نریندر مودی نے ہندوستان اور مقبوضہ کشمیر کی سیکورٹی پاکستان کو ٹھیکے پہ دے رکھی ہے کہ جب جب مقبوضہ کشمیر یا ہندوستان میں پہلگام ٹائپ کوئی واقعہ ہو جائے تو وہ ارتکاب کرنے والوں کا میدان میں مقابلہ کرنے کی بجائے اپنی توپوں کا رخ پاکستان کی طرف موڑ دیتا ہے، کون نہیں جانتا کہ روئے زمین کا سب سے بڑا دہشت گرد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود ہے یہ وہ بدترین انسانی قاتل ہے کہ جسے بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد انٹرنیشنل میڈیا نے قصاب یعنی ’’قصائی‘‘کا لقب دے رکھا تھا یہ وہ بدمعاش قاتل ہے کہ گجرات میں قتل عام کے بعد امریکہ میں جس کے داخلے پر پابندی عائد تھی، انسانوں کا بدترین قاتل جب سال ہا سال سے بھارت کا وزیراعظم ہوگا صرف بھارت ہی نہیں ،ایسا قاتل دنیا کے کسی ملک کا بھی وزیراعظم بن جائے تو وہاں خون لاشیں اور بربادی انسانوں کا مقدر بن جایا کرتی ہے۔
نریندر مودی کا وزیراعظم بننا اور وہ بھی بھارت کی سرزمین پر، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب تک یہ بدترین شخص بھارت کا وزیراعظم رہے گا بھارت میں ہندو توا دہشت گردی عروج پر رہے گی اور وہاں انسانوں بالخصوص مسلمانوں کا لہو پانی سے سستا سمجھ کر بہایا جاتا رہے گا، حیرت ہوتی ہے دہلی کے ان شاہ دماغوں پر کہ جو انڈین چینلز کے پروگراموں میں بندروں کی طرح اچھل اچھل کر پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگا رہے ہیں، ایسے لگتا ہے کہ جیسے انڈین میڈیا صرف ’’را‘‘ فنڈڈ ہی نہیں، بلکہ موساد فنڈڈ بھی ہے، بندروں کی طرح اچھل اچھل کر پاکستان پر بھارت میں دہشت گردی کا الزام لگانے والے بھارتی دانش فروشوں سے کوئی پوچھے کہ تمہارا قاتل وزیراعظم تو سرعام بھارت کے عوامی جلسوں میں کبھی آزاد کشمیر کبھی کے پی کے اور کبھی بلوچستان کے حوالے دیتا ہے، پاکستان کے حکمرانوں کاکبھی بھی دہلی مسئلہ نہیں رہا، پاکستان کے حکمرانوں نے کبھی بھی دہلی میں مداخلت کو مناسب نہیں سمجھا ،لیکن نریندر مودی تو اسلام اباد سمیت بلوچستان تک ہندو مداخلت کو انڈیا کا حق سمجھتا چلا آ رہا ہے اور وہ اپنے عوامی جلسوں میں بلوچستان میں جاری دہشت گردی کو مضبوط کرنے کی باتیں کر چکا ہے، یہ تو ہو گئی ہندوستانی میڈیا میں بیٹھے ہوئے بندروں اور مودی حکومت کی گیدڑ بھپکیوں کی بات شاب آتے ہیں۔ امریکہ کے خوشہ چین جاوید غامدی جہلم کے مرزا جہلمی فواد چوہدری اور مروت اینڈ کمپنی کی طرف، شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی اور دیگر اکابر علماء نے فلسطین کے جہاد کے حوالے سے جو فتویٰ جاری کیا تھا اس پر انہیں بہت تکلیف ہوئی تھی اور انہوں نے اکابر علماء کے خلاف ڈھائی ڈھائی گز زبانیں دراز کرنا شروع کر دی تھیں۔
اب تو دہلی پاکستان پر حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے، کیا اب ان میں سے کوئی ایک بھی ایسا ہے کہ جو بھارت کے نریندر مودی اور انڈیا میڈیا کے بندروں کی دھمکیوں کا انہی کی زبان میں جواب دے سکے؟ ان سے کوئی پوچھے اکابر علماء نے فتویٰ جاری کیا تھا یہود کے خلاف اور دھواں چھوڑنا تم نے شروع کر دیا تو کیوں؟ اور اب ابھی تک مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن نے اجتماعی طور پر بھارت کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری نہیں کیا، کیا جاوید غامدی اور جہلم کے زبان دراز پاکستان سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے انڈیا کے مقابلے میں میدان میں اترنا پسند فرمائیں گے؟یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ پاک فوج کسی بھی بھارتی مہم جوئی کے جواب کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، لیکن اگر پہلگام واقعے کی اڑ میں دہلی نے پاکستان پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو پاکستانی قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ عملی جہاد میں نظرآئے گی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے پاکستانی قوم کے اندر جذبہ جہاد روز اول سے موجود ہے، صرف اس جذبہ جہاد کو مہمیز دینے کی ضرورت ہے ۔پاکستانی ماں نے ایسے ایسے جوان تیار کر رکھے ہیں کہ جو ایک جوان بھارت کے سو سو ہندو فوجیوں پہ بھاری پڑے گا، نریندر مودی شائد یہ سمجھتا ہے کہ پاکستانی قوم نے چوڑیاں پہن رکھی ہیں وہ اور اس کے ایجنٹ پاکستان کے خلاف جو چاہے کرتے رہیں گے اور آگے سے انہیں جواب نہیں ملے گا اور شائد وہ یہ بھی سمجھتا ہے کہ پاکستان نے صرف مرزا جہلمیوں ، فواد چوہدری شہباز گلوں،نجم سیٹھیوں اور جاوید غامدیوں کو ہی پیدا کیا ہے؟ ایسی بات نہیں ہے, وہ یاد رکھے کہ مولانا محمد مسعود ازہر جیسے شیر دل مجاہد بھی پاکستان ہی میں پیدا ہوئے ہیں وہ اب کہاں ہیں؟ یہ تو میں نہیں جانتا لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ مودی جیسوں کا اصل عملی جواب مولانا محمد مسعود ازہر ہی ہیں اور یہ قوم انڈیا کی بدمعاشی کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے پاک فوج کو کبھی مایوس نہیں کرے گی،ان شااللہ،قومی سلامتی کو لاحق خطرات کے باوجود جو لوگ سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف ناپاک مہم چلا رہے ہیں وہ کبھی بھی پاکستان کے وفادار نہیں ہو سکتے،لندن اور امریکہ میں مفروری کی زندگی گذارنے والے مفروروں کو کوئی بتائے تمہارا جھوٹا پروپیگنڈہ ،جھوٹی خبریں،تجزئیے اور تبصرے پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے،تم سارے مودی کی صفوں میں بھی شامل ہو جائو تب بھی پاکستانی قوم پاک فوج کے ساتھ مل کر تمہیں شکست فاش سے دوچار کرے گی۔