کورٹ اسٹاف سائلین اور وکلاء سے رقم کا مطالبہ کرتا ہے، جسٹس بابر ستار نے خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
جسٹس بابرستار : فوٹو فائل
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے سائلین کی شکایت پر انکوائری کیلئے رجسٹرار کو خط لکھ دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس بابر ستار کی ہدایت پر ان کے سیکریٹری نے رجسٹرار کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہوکر آئے اسٹاف کی سائلین سے رشوت لینےکی شکایات ہیں۔
جسٹس بابر ستار کی ہدایت پر لکھے خط کی نقول تمام ججز کے سیکریٹریز کو بھی ارسال کر دی گئی ہیں۔
ججز کے خط میں کہا گیا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے بامعنی مشاورت ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ میرے علم میں لایا گیا ہے کورٹ اسٹاف سائلین اور وکلاء سے رقم کا مطالبہ کرتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں تباہ کن پریکٹس نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے، سائلین سے رقم لینے والے عملے کے خلاف انکوائری کرکے برائی کو جڑ سے اکھاڑا جائے۔
خط میں کہا گیا کہ اسلام ہائی کورٹ کے کورٹ رومز اور کوریڈورز کی ویڈیو مانیٹرنگ ہوتی ہے، رجسٹرار آفس دو ہفتے کی فوٹیج نکال کر دیکھ سکتا ہے کہ اسٹاف مطالبہ کرکے رقم لے رہا ہے، اگر ایسے مطالبات کی رپورٹس درست ثابت ہوں تو ملوث اسٹاف کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
جسٹس بابر ستار کے خط میں کہا گیا کہ کورٹ ملازمین کا کسی وکیل یا سائل سے رقم لینا رشوت ستانی کے زمرے میں آتا ہے، اس طرح رقم لینا انصاف کی فراہمی کے بدلے میں رینٹ لینے کے مترادف ہے، اس پریکٹس کو کارروائی کرکے ختم نہیں کیا جاتا تو اسلام آباد ہائیکورٹ کا کلچر خراب ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس بابر ستار میں کہا گیا
پڑھیں:
شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے مبینہ پولیس مقابلے کیس میں بڑا حکم دیتے ہوئے شہری کے لاپتہ ہونے پر دونوں جیلوں کے سپرنٹینڈنٹس کو 29جولائی کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل اور کیمپ جیل کے سپرنٹینڈنٹ 29جولائی کو پیش ہوں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے سائرہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے شوہر تنویر کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزار کے شوہر کے خلاف 30 مقدمات درج ہیں،
پولیس نے خاتون کے شوہر کو گرفتار کر کے 17 جولائی کو جیل بھیجا، ملزم جیل سے وہاں سے رہا ہوا، اب اس کا کچھ پتہ نہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ جیل جا کر پتہ کریں، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ دونوں جیلوں سے معلوم کر چکے ہیں، درخواست گزار کے شوہر کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ خدشات کی بنیاد پر کوئی حکم نہیں دے سکتے، پہلے دونوں جیلوں کے سپریٹینڈنٹس کو طلب کرتے ہیں، جیل سپرنٹینڈنٹس کا موقف آنے کے بعد کوئی ارڈر پاس کریں گے۔
عدالت عالیہ نے سماعت 29 جولائی نوں ملتوی کردی۔