وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسٹیٹ بینک کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ جولائی 2024ء سے جنوری 2025ء کے دوران وفاقی حکومت کے قرضوں میں 3 ہزار 209 ارب روپے جب کہ جنوری کے ایک مہینے میں مرکزی حکومت کے قرضوں میں 476 ارب روپےکا اضافہ ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، جنوری 2025ء تک مرکزی حکومت کے قرضے ریکارڈ 72 ہزار 123 ارب روپے ہو گئے ہیں۔ نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جنوری 2025ء تک کے وفاقی حکومت کے قرضوں کا ڈیٹا جاری کر دیا۔ اسٹیٹ بینک کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ جولائی 2024ء سے جنوری 2025ء کے دوران وفاقی حکومت کے قرضوں میں 3 ہزار 209 ارب روپے جب کہ جنوری کے ایک مہینے میں مرکزی حکومت کے قرضوں میں 476 ارب روپےکا اضافہ ہوا۔ دستاویز کے مطابق فروری 2024ء سے لے کر جنوری 2025ء کے ایک سال میں وفاقی حکومت کے قرضوں میں7 ہزار 283 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جنوری 2025ء تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 72 ہزار 123 رب روپے رہا جس میں مقامی قرضہ 50 ہزار 283 ارب روپے اور بیرونی قرضے کا حصہ 21 ہزار 880 ارب روپے تھا۔ دستاویز کے مطابق دسمبر 2024ء تک وفاقی حکومت کے قرضے 71 ہزار 647 ارب اور جون 2024 تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 68 ارب 914 ارب روپے تھا جب کہ جنوری 2024ء تک وفاقی حکومت کے قرضے 64 ہزار 840 ارب روپے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت کے قرضوں میں وفاقی حکومت کے قرضے دستاویز کے مطابق اسٹیٹ بینک ارب روپے
پڑھیں:
ملکی بحران کا حل موجودہ حکومت کی رخصتی میں ہے‘ محمود اچکزئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ (صباح نیوز) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جمہوریت پر یقین رکھنے والوں کو موجودہ حکومت سے رابطے نہیں رکھنے چاہئیں، حالات کا تقاضا ہے کہ ہم سب کو مل کر موجودہ حکومت کو گرانا ہے۔ پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمود اچکزئی نے کہاکہ جن افراد کے وسائل ان کی آمدنی سے زیادہ ہیں ان کے اثاثے ضبط کیے جائیں اور قوم کو لوٹی گئی دولت واپس دلائی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ خطے کی صورتحال پاکستان، افغانستان، ایران سمیت یہاں کے حکمرانوں کے لیے امتحان ہے۔پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے اور موجودہ حکومت کو گرانا اب ناگزیر ہوچکا ہے۔ یہاں 10 سے 12کروڑ عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ملک کتنے ارب ڈالرز کا مقروض ہے۔پاکستان کا زیادہ تر بجٹ قرضوں کی ادائیگی اور دفاع پر خرچ ہو رہا ہے۔ ہر صوبے کا اس کے وسائل پر حق ہوناچاہیے،ملک میں آئین بالادست ہونا چاہیے، اگر کوئی آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ جان بوجھ کر ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جایا جا رہا ہے، بلوچستان کے ساتھ تماشہ کیا جا رہا ہے۔ 5روپے فی یونٹ والی بجلی 55روپے میں دی جا رہی ہے،ایران میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا تقاضہ ہے کہ ہمارے ملک میں ملی یکجہتی ہو، پاکستان میں ملی اتحاد ضروری ہے۔