ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان کا شکریہ ادا کرنا چھوٹی بات نہیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا کانگریس سے خطاب کے دوران پاکستان کا شکریہ ادا کرنا یہ چھوٹی بات نہیں ہے جس طرح سے معاملات چل رہے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے جو معاملات چل ر ہے ہیں چونکہ ٹرمپ افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے والے کو نہ چھوڑنے کا اعلان کر چکے تھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کا پکڑا جاناپاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود حکومت، پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ سب کیلیے میرا عاجزانہ سا مشورہ ہے کہ جاگتے رہنا ٹرمپ پر نہ رہنا.
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان اور امریکا کے دیرینہ تعلقات نہیں ہیں، کسی وقت پاکستان کے تعلقات اچھے ہو جائیں گے جب امریکا کو ضرورت ہو گی جب امریکا کو ضرورت نہیں ہو گی یا جب کبھی امریکا کسی بات پر ناراض ہو گا تعلقات ناخوشگوار ہو جائیں گے.
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا تو ظاہر ہے کہ رابطہ اس سے پہلے ہو چکا تھا، اس کی تفصیلات سامنے آچکی ہوئی ہیں، حکومت پاکستان بار بار پبلیکلی کہہ رہی ہے کہ افغانستان سے ہمارے ہاں دہشت گردی آ رہی ہے.
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ پاکستان کے حوالے سے یہ ایک بڑا بریک تھرو ہے، جب ٹرمپ پہلی بار امریکا کے صدر بنے تھے تو انھوں نے اس وقت پاکستان کی جتنی بھی امداد تھی وہ بند کر دی تھی اور پاکستان سے حکومتی سطح پر کسی قسم کا رابطہ بھی نہیں تھا.
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں سمجھ لیں کہ انکار سمجھ کر بیٹھی ہوئی تھی کہ پاکستان اور امریکا کے جو تعلقات ہیں وہ دکھائی نہیں دے رہے تھے کہ بہتر ہوں گے، صاف اور شفاف ہوں گے، لیکن دہشت گردی کیخلاف جنگ جو ہے وہ پاکستان کی اپنی نہیں باہر سے لائی ہوئی جنگ تھی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے امریکا جلد ہی زیر زمین جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا یا نہیں آپ کو جلد معلوم ہو جائےگا۔
فلوریڈا کے پام بیچ جاتے ہوئے جہاز میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، دوسرے ممالک ایٹمی تجربے کر رہے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ آپ کو جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ امریکا کیا کرنے جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز امریکی فوج کو 33 سال کے تعطل کے بعد فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی تیاری کا حکم دیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ چین اور روس کے لیے ایک واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہو رہے، جبکہ وینزویلا کے اندر فوجی کارروائی کے امکان کو بھی انہوں نے مسترد کر دیا۔
ادھر، صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد روس نے بھی ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ایٹمی تجربات کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔
روسی سلامتی کونسل کے سربراہ سرگئی شوئیگو کا کہنا ہے کہ اگر دوسرے ممالک ایٹمی دھماکے کریں گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ روس نے اب تک کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کیا بلکہ نئی جوہری میزائل ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا ہے، جو کہ ایٹمی دھماکے سے بالکل مختلف عمل ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور روس کے ممکنہ جوہری تجربات سے عالمی اسلحہ کنٹرول معاہدوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور ایک نئی جوہری دوڑ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔