43ویں مِڈ کیریئر مینجمنٹ کورس کے لیے 162 افسران نامزد
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گریڈ 18 سے گریڈ 19 میں ترقی کیلیے 43 ویں مِڈ کیریئر مینجمنٹ کورس کیلیے 162 افسران کو نامزد کر دیا ہے۔
نامزد افسران میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے شرجیل نور، حسن وقار چیمہ، خرم پرویز، سعد بن اسد، عثمان اشرف، شمیر اقبال، اویس مشتاق، شہریار احمد، حناء ارشد، جنید اقبال خان، فضلِ ربی، عبدالرحمان، امبر گیلانی، بابر صاحب الدین، عامر حسین، عون حیدر گوندل، میر باز خان، ذوالفقار علی کرار، محمد فیصل سلیم، جمیل احمد، جمعہ داد، شکیل احمد، عمر لیاقت رندھاوا، قرۃ العین ملک ا، محمد عدنان زاہد، پولیس سروس آف پاکستان کے محمد ہاشم، وسیم ریاض، محمد عمران خان، محمد عمران و دیگر شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ کرانے والوں میں تین ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے۔
بوگس کوارٹر ز کی الاٹمنٹ میں ملوث اہم ملازم عادل شہزاد نے اپنا تحریری بیان دے دیا
 عادل شہزاد کے تحریری بیان میں بیس کے قریب پاکستان ریلویز کے کلر ک سے لیکر سول انجینئرز اور ایکسیئن تک ملوث نکلے۔
ایکسپریس نیوز کو پاکستان ریلویز میں رہائشی کوارٹر کی الاٹمنٹ کرانے میں اہم کردار ادا کرنے والے ملازم عادل شہزاد کا ریلوے انتظامیہ کو دیے جانے والے بیان کی دستاویزات مل گئیں۔
عادل شہزاد نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو جان بوجھ کر پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے مجھے بھی جو کھوٹی الاٹ کی گئی وہ بھی جعلی دستاویزات پر دی گئی اور اس سارے کھیل میں اسٹیٹ انسپکٹر ز کلرک فوٹوکاپیر سے لیکر ایکسئین تک ملوث ہیں۔
اس فراڈ میں تین ریٹائرڈ ایکسئین خالد حسن قاضی بدر اور فیصل عمران بھی شامل ہیں جو اپنے ہیڈ کلرک فورمین سے مل کر بیک ڈیٹ یعنی پرانی تاریخوں میں دستاویزات بنوا کر آ س کی آڑ میں کواٹر ز اور پرکشش لوکیشن پر موجود گھروں کی الاٹمنٹ کراتے تاکہ کسی کو شک بھی نہ پڑے اگر پکڑے بھی جائیں تو کہا جائے ہمارے دستخط جعلی ہیں۔
یہ پورا منظم گروہ ہے جس میں وقاص ضیغم حافظ عمیر حسیب ریحان قریشی رانا عمران وقاص طارق اسٹیٹ انسپکٹر راشد رشید قاسم زیشان شاہد انیس مبارک علی اویس اور زاہد شامل ہیں۔
عادل شہزاد نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جس ملازم سے کوارٹر خالی کرانے جاتے وہ بھی سات لاکھ سے لیکر جتنے میں ڈیل ہو رقم وصول کرتا اور جو کوارٹر یا گھر لیتا وہ بھی پانچ لاکھ سے لیکر دس لاکھ تک رقم ادا کر کے گھر لیتا یہ ساری رقم مختلف حصوں میں وصول کی جاتی جس کا جو حصہ بنتا اس کو ملتا۔
اب سارا ملبہ مجھ پر ڈالا جا رہا ہے مجھے جان کا خطرہ تھا اس لیے روپوش ہوگیا تھا شوگر کا مریض ہوں مجھ پر تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔