43ویں مِڈ کیریئر مینجمنٹ کورس کے لیے 162 افسران نامزد
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گریڈ 18 سے گریڈ 19 میں ترقی کیلیے 43 ویں مِڈ کیریئر مینجمنٹ کورس کیلیے 162 افسران کو نامزد کر دیا ہے۔
نامزد افسران میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے شرجیل نور، حسن وقار چیمہ، خرم پرویز، سعد بن اسد، عثمان اشرف، شمیر اقبال، اویس مشتاق، شہریار احمد، حناء ارشد، جنید اقبال خان، فضلِ ربی، عبدالرحمان، امبر گیلانی، بابر صاحب الدین، عامر حسین، عون حیدر گوندل، میر باز خان، ذوالفقار علی کرار، محمد فیصل سلیم، جمیل احمد، جمعہ داد، شکیل احمد، عمر لیاقت رندھاوا، قرۃ العین ملک ا، محمد عدنان زاہد، پولیس سروس آف پاکستان کے محمد ہاشم، وسیم ریاض، محمد عمران خان، محمد عمران و دیگر شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات
کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں، تجاویز جاری
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی
آئی ایم ایف نے پاکستان کے نظام میں اہم خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات کا اظہار کیا ہے اور پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کی ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے ۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نشاندہی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں کی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس میں بدعنوانیوں اور کرپشن کی نشان دہی کی، آئی ایم ایف کا موقف تھا کہ پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت ہے ، کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں۔آئی ایم ایف نے پاکستانی محکموں پر طویل مشاورت کے بعد تجاویز جاری کر دی ہیں، آئی ایم ایف کی کلیدی سفارشات میں انسداد بدعنوانی کے مضبوط اقدامات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری پروکیورمنٹ اور کارکردگی اسٹرکچرل احتساب سے مشروط کر دی ہے ۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورت حال اور حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خزانہ نے معاشی اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بی نیگیٹو کا ذکر کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں معاشی، توانائی اور ٹیکس اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے ، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات ہوئی، وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم سی پی ایف کی منظوری پر شکریہ ادا کیا۔