ایف بی آر کی آئی ایم ایف کو بعض شعبوں میں ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں کمی کے پیش نظر ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو بعض شعبوں میں ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز دی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو تمباکو، رئیل اسٹیٹ اور مشروبات کے شعبوں کے لیے اگلے 3 ماہ (اپریل تا جون) کے دوران ٹیکس کی شرحوں میں کمی کی تجویز دی ہے۔
ان بڑے شعبوں پر ٹیکس کی شرح میں کمی کے ساتھ ایف بی آر نے پیشگوئی کی ہے کہ ان شعبوں میں حجم اور لین دین موجودہ ٹیکس کی شرحوں پر نمایاں کمی کا شکار ہیں، اس لیے ٹیکس وصولی کے ادارے نے قومی خزانے میں اضافی 100 ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ لگایا ہے جو اپریل تا جون کے 3 ماہ کے دوران حاصل ہوسکتے ہیں۔
امریکہ نے کئی ممالکت میں سفارتی مشنز بند کرنے کا منصوبہ بنا لیا
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے آئی ایم ایف کو اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ ٹیکس کی شرحوں میں کمی جاری مالی سال کے دوران مؤثر ہوگی یا اسے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ٹیکس کی
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔