مشال یوسفزئی کے جیل میں داخلے پر پابندی کا کیس: یہ سب جہاں سے ہو رہا ہے اس کا نام بھی ہم نہیں لے سکتے، جسٹس سردار اعجاز
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما مشال یوسفزئی کی جیل میں داخلے پرپابندی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست میں ایڈووکیٹ جنرل اور مشال یوسفزئی کی نوک جھوک کے دوران جسٹس سردار اعجاز نے ریمارکس دیے کہ آپ دونوں آپس میں کیوں لڑرہے ہیں اور سمجھتے کیوں نہیں کہ یہ کسی اور جگہ سے ہورہا ہے، یہ سب جہاں سے ہو رہا ہے اس کا نام بھی ہم نہیں لے سکتے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے پی ٹی آئی رہنما مشال یوسفزئی کی جیل میں داخلے پرپابندی کےخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں مشال یوسفزئی اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کا ہی حکم ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے لسٹ لےکرکوآرڈینیٹر کے ذریعے اجازت دی جائے۔
اس دوران ایس پی جیل نے بانی پی ٹی آئی کی لسٹ بھی عدالت میں پیش کی جس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا یہ بانی پی ٹی آئی کے دستخط ہیں؟ ایس پی نے بتایا کہ جی یہ بانی پی ٹی آئی کے ہاتھ سے لکھی لسٹ ہے اور دستخط بھی ان کے ہیں۔اس پر مشال یوسفزئی نے کہا کہ یہ کبھی نام نکال دیتے اورکبھی نام ڈال دیتے ہیں، یہ لسٹ قابل بھروسہ نہیں، ویڈیو لنک پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے پوچھ لیاجائے۔
ایس پی جیل نے کہا کہ ہمارے پاس جتنے بھی نام آجائیں ہم لسٹ بانی پی ٹی آئی سے ہی فائنل کراتے ہیں، اس پر مشال یوسفزئی نے کہا کہ یہ ایک سے ایک نئی بات سامنے آتی ہے۔اس دوران جسٹس سردار اعجاز نے ریمارکس دیے کہ اس وقت ہم سب ایک ہی کشتی کے سوار ہیں اور دوسری کشتی میں کوئی اور سوار ہے۔
ایس پی جیل نے عدالت سے کہا کہ ہم ان کو ہی اجازت دیتے ہیں جن کو وہ بلاتے ہیں، اس پر مشال یوسفزئی نے کہا کہ پچھلے منگل کو وکلا کی بشریٰ بی بی سے ملاقات نہیں کرائی گئی، بشریٰ بی بی کے شور مچانے پر 10 منٹ کی ملاقات ہوئی، بانی پی ٹی آئی کی لسٹ ہے تو بانی پی ٹی آئی سے ہی ویڈیو لنک پرپوچھا جاسکتاہے۔
مشال یوسفزئی کے مو¿قف پر عدالت نے ہدایت دی کہ آپ ان کو لےجاکر دونوں سے ملاقات کرائیں اور وہاں ان سے لکھوالیں کہ کس کیس میں یہ وکیل ہیں، جس کیس میں ان کا وکالت نامہ ہو ان میں اجازت دی جائے، اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ ہر روز ایک نیا وکالت نامہ لے آتی ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز نے ریمارکس دیے کہ آپ دونوں آپس میں کیوں لڑ رہے ہیں اور سمجھتے کیوں نہیں کہ یہ کسی اور جگہ سے ہورہا ہے، یہ سب جہاں سے ہو رہا ہے اس کا نام بھی ہم نہیں لے سکتے، انہوں نے اپنے کلائنٹ سے ملنا ہے آج ملاقات کرادیں، یہ جاکر ان کومسئلہ بتائیں اور اگر وہ چاہیں تو اگلی مرتبہ لسٹ میں ان کا نام بھی شامل کرلیں، ابھی میں اس درخواست کو نمٹا رہاہوں۔
بعد ازاں عدالت نے مشال یوسفزئی کی توہین عدالت کی درخواست پرسماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی۔
اس بار عیدالفطر پر 5 چھٹیوں کا امکان کس طرح متوقع ہے؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مشال یوسفزئی کی بانی پی ٹی آئی کا نام بھی نے کہا کہ جیل نے ایس پی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا سینیٹ الیکشن: ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر مشال یوسفزئی سینیٹر منتخب
سینیٹر منتخب ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشال یوسفزئی نے کہا کہ وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی شکر گزار ہیں، سینیٹر منتخب ہونا میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔ان کے بقول 5 ماہ سے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہیں ہوئی. وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے سپورٹ کیا اور ووٹ بھی دیا۔مشال یوسفزئی نے مزید کہا کہ سینیٹ انتخابات میں آج نہ پیسہ چل سکا نہ کسی کا زور چل سکا، ایک ایم پی اے بیمار ہے اور 4 ووٹ مسترد ہوئے ہیں، ہمارا کوئی ووٹ اپوزیشن کو نہیں ملا۔الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی سینیٹ الیکشن کے لیے خیبر پختونخوا اسمبلی میں پولنگ شام 4 بجے تک جاری رہی، دوران ووٹنگ بیلٹ پیپر باہر لے جانے کی کوشش ناکام بنادی گئی۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں ایوان کی کل تعداد 145 ہے، جس میں پی ٹی آئی حکومتی اراکین کی تعداد 92 جبکہ اپوزیشن اراکین کی تعداد 53 ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی کے اراکین کی تعداد 18، 18 ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کے 10، عوامی نیشنل پارٹی کے 4 اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے اراکین کی تعداد 3 ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے خواتین نشست پر مشال یوسفزئی کو ٹکٹ جاری کیا تھا اور پارٹی کے دیگر امیدواروں کو دستبردار ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔پیپلز پارٹی کی امیدوار راحیلہ بی بی مسلم لیگ (ن) کی امیدوار کے حق میں دستبردار ہو گئی تھیں، انہوں نے الیکشن سے دستبرداری کے لیے ریٹرننگ آفیسر کو خط لکھ کر کہا تھا کہ وہ (ن) لیگ کا ساتھ دیں گی۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صائمہ خالد نے سینیٹ انتخاب سے دستبردار نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا، صائمہ خالد نے اپنے تحفظات سے متعلق پارٹی کو آگاہ کردیا تھا۔
یاد رہے کہ سینیٹ کی مذکورہ نشست پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیٹر ثانیہ نشتر کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی.انتخاب میں کسی بھی امیدوار کو جیتنے کے لیے 73 ووٹ درکارتھے۔