اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مارچ 2025ء) بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل کے ایک پولیس افسر کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے، جس میں جمعرات کے روز پولیس نے اپنی ایڈوائزری میں کہا کہ ہولی کا تہوار سال میں ایک بار آتا ہے اور جن لوگوں کو ہولی کے رنگوں سے پریشانی ہو، انہیں گھر کے اندر ہی رہنا چاہیے۔

اپوزیشن جماعتوں نے پولیس کے اس بیان پر نکتہ چینی کرتے ہوئے پولیس افسر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس طرح کے بیانات واضح "تعصب" کو ظاہر کرتے ہیں اور کسی افسر کے لیے یہ قطعی مناسب نہیں ہے۔

بھارت میں ہولی کا تہوار آئندہ جمعے کے روز ہے اور رمضان کے مہینے میں مسلمان بھی نماز جمعہ کی خاص طور پر پابندی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسی مناسبت سے ایک امن کیمٹی کا انعقاد کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس افسر نے میڈیا سے بات چیت میں یہ بیان جاری کیا۔

بھارت میں قدیمی مسجد سے متعلق سروے کے باعث فساد، دو ہلاکتیں

پولیس کا متنازعہ اعلان کیا ہے؟

سنبھل کے سرکل افسر انوج چودھری نے میٹنگ کے بعد کہا، "ہولی ایک ایسا تہوار ہے جو سال میں ایک بار آتا ہے، جب کہ جمعہ کی نماز سال میں 52 بار ہوتی ہے۔

اگر کسی مسلمان کو یہ لگتا ہے کہ ہولی کے رنگ سے اس کو مذہبی ٹھیس پہنچے گی، تو وہ اس دن گھر سے باہر ہی نہ نکلے، اور اگر باہر نکلنے تو اس کا اتنا بڑا دل ہونا چاہیے کہ سب ایک جیسے ہیں، رنگ تو رنگ ہے۔ جس طرح مسلمان سال بھر عید کا انتظار کرتے ہیں، ویسے ہی ہندو ہولی کا بھی انتظار کرتے ہیں۔ "

پولیس افسر نے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سخت چوکسی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

بھارتی صوبے اترپردیش میں 'لو جہاد' پر عمر قید کی سزا

ان کا کہنا تھا، "جس طرح مسلمان عید کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں، اسی طرح ہندو ہولی کا انتظار کرتے ہیں۔ لوگ رنگ لگا کر، مٹھائیاں بانٹ کر اور خوشیاں بانٹ کر جشن مناتے ہیں۔ اسی طرح عید کے موقع پر لوگ خصوصی پکوان تیار کرتے ہیں اور جشن میں ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہیں۔

"

چودھری نے دونوں برادریوں پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کریں اور لوگوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ان لوگوں پر زبردستی رنگ لگانے سے گریز کریں جو ہولی میں شرکت نہیں کرنا چاہتے۔

پھر وہ کہتے ہیں، "لیکن سب سے بڑی بات یہ کہ وہ ہولی کا دن ہے، اس لیے جس کو لگتا ہے کہ وہ رنگ کا برا مانے گا، تو وہ اس دن کسی بھی حالت میں اپنے گھر سے نہ نکلے۔

ایک دن اپنے گھر میں ہی رہے، اس سے امن و امان برقرار رہے گا اور پیغام بھی اچھا جائے گا۔"

وزیر اعظم مودی کی نفرت انگیز بیان بازی سود مند یا نقصان دہ؟

کارروائی کی اپیل

سماج وادی پارٹی کے ترجمان شرویندر بکرم سنگھ نے پولیس کے ان بیانات کی مذمت کی اور کہا کہ افسران کو ہندو قوم پرست حکمران جماعت "بی جے پی کے ایجنٹ کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے۔

"

انہوں نے کہا، "افسران حکام سے قربت کے لیے، وزیر اعلی سے جو کچھ بھی سنتے ہیں اسی کی تقلید کر رہے ہیں۔ ایسے بیانات دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے، جو کھلے عام اپنا تعصب ظاہر کر رہے ہیں۔ یہ قابل مذمت ہے اور افسران کو بی جے پی کے ایجنٹ کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے۔"

مسجد میں ہندو پوجا، ایک نیا تنازعہ؟

ریاست میں کانگریس پارٹی کی میڈیا کمیٹی کے وائس چیئرمین منیش ہندوی نے کہا، "ایک افسر کا، چاہے وہ کوئی بھی ہو، سیکولر ہونا ضروری ہے، تب ہی اس ملک میں حکمرانی ٹھیک سے چل سکتی ہے۔

ورنہ یہ انتشار کا باعث بنے گا۔"

انہوں نے مزید کہا، "اگر کسی خاص مذہب کے لوگوں کو رنگوں کے ساتھ کھیلنے میں دلچسپی نہیں ہے، تو افسر کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ خوف یا عدم تحفظ کا ماحول نہ پیدا ہو۔"

ان کا مزید کہا تھا، "ایسا انتظام ہونا چاہیے، جہاں ہولی منائی جائے اور نماز دونوں پرامن طریقے سے ادا کی جائیں۔

یہ کہنا کہ ہولی سال میں ایک بار آتی ہے جبکہ جمعہ کی نماز 52 بار ہوتی ہے اور رنگوں کو ناپسند کرنے والوں کو گھر کے اندر رہنا چاہیے، ایک سیاسی بیان ہے۔"

کانگریس کے ترجمان کہا، "جو لوگ ووٹ بینک کی سیاست میں ملوث ہیں وہی اس طرح کے ریمارکس دیتے ہیں۔ ایک افسر کی حیثیت سے کوئی بھی ایسا بیان نہیں دے سکتا؛ ورنہ کل وہ کہیں گے کہ وہ صرف ہندوؤں کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے اور مسلمانوں کی نہیں۔

اس پولیس افسر کا بیان انتہائی قابل مذمت ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اس کے خلاف ضابطہ اخلاق کے مطابق کارروائی کی جانی چاہیے۔"

'بھارتی انتخابات پر لاہور کی نظر ہے'، بی جے پی رہنما

واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں سنبھل کے کوٹ گڑوی علاقے میں مغل دور کی ایک قدیم جامع مسجد کے تعلق سے عدالتی حکم کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس میں چار افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

تب سے علاقے میں شدید فرقہ وارنہ کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت نے مسلم اکثریتی علاقوں میں زبردست سکیورٹی فورسز کو تعینات کر رکھا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتظار کرتے ہیں پولیس افسر بی جے پی ایک بار کے خلاف میں ایک سال میں جمعہ کی افسر کا ہے اور

پڑھیں:

لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا

یہودی ایک انتہا پسند، شرپسند، تخریب کار اور دہشت گرد قوم ہے، جن کے ساتھ ہماری جنگ روز اول سے روز آخر تک رہے گی۔ امن و سکون کے ساتھ زندگی گزارنا یہودیت کی سرشت میں نہیں۔ قرآن کریم کی آیات اس پر شاہد ہیں کہ یہودیوں نے اپنی قوم اور نسل سے آنے والے انبیائے کرامؑ کو بھی سکون سے جینے نہیں دیا، ان کی نافرمانیاں کیں، مذاق اڑایا حتیٰ کہ بہت سے انبیاء کو شہید کیا۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ یہودیت بربریت کا دوسرا نام ہے اور یہودی بربریت کے قصے تاریخ کے ابواب میں محفوظ ہیں، مگر آج یہودیوں کی بربریت کے ساتھ ان کے سہولت کار امت کے غداروں کے پوسٹ مارٹم کا ارادہ ہے۔

یہود، نصریٰ کی آشیرباد سے ارض مقدس پر انسانی حقوق کی پامالیوں میں ہر حد پار کرچکے ہیں، جس کی مثال تاریخ انسانی میں نہیں ملتی۔ رمضان المبارک میں جنگ بندی کے باوجود پاگل یہودی بربریت سے باز نہیں آئے۔ عید کے دن بھی مظلوم فلسطینیوں کو خون میں نہلایا گیا۔ مساجد محفوظ ہیں نہ گھر۔ گھر ملبے کے ڈھیر اور مساجد شہید ہوچکی ہیں۔

اسپتال، اسکول، پناہ گزین کیمپ حتیٰ کہ قبرستان بھی یہودی بربریت سے محفوظ نہیں رہے۔ غزہ کو اہل غزہ سے خالی کروانا گریٹر اسرائیل کے قیام کے خاکے میں رنگ بھرنے کی ابتداء ہے۔ یہودیت کے اس ناپاک و غلیظ منصوبے کی راہ میں صرف حماس کے مجاہدین سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر پوری ایمانی غیرت کے ساتھ کھڑے ہیں، حالانکہ گریٹر اسرائیل منصوبہ تو پورے مڈل ایسٹ کے نقشے کے ساتھ دنیا کے نظام کو بھی تہس نہس کر دے گا۔ اگر ایسا ہوا تو عرب ریاستیں گریٹر اسرائیل کی اس ناپاک دلدل میں غرق ہو جائیں گی، لیکن صرف اہل فلسطین ڈٹ کر کھڑے ہیں اور اب تک 55 ہزارسے زائد فلسطینی یہودی بربریت کی بھینٹ چڑھ کر اللہ کی عدالت میں اپنا مقدمہ لے کر مسلم امہ کی بے حسی کا نوحہ سنا رہے ہیں۔

آج کے لبرلز برملا اور مسلمان حکمران اپنے طرز عمل سے یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جنگوں سے ملک تباہ ہو جاتے ہیں اور بظاہر ان کی سوچ صحیح بھی لگتی ہے لیکن اگر زمینی حقائق پر غور کریں تو گزشتہ دو صدیوں سے امریکا مسلسل جنگوں میں مصروف ہے اور ان کے ناجائز بغل بچہ اسرائیل اپنے قیام سے لے کر آج تک مسلسل حالت جنگ میں ہے مگر وہ تو تباہ نہیں مضبوط ہو رہے ہیں جب کہ جنگ سے بھاگنے والے عرب ممالک دن بدن کمزور ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ صدی میں سب سے طویل اور خوفناک جنگیں جاپان جرمنی اور کوریا نے لڑیں لیکن پھر بھی یہی ممالک ترقی میں سب سے آگے نکل گئے۔ تاریخ پر نظر ڈالیں تو مسلمان کئی صدیوں تک مسلسل جہاد (جنگوں) میں مصروف رہے اور اس دوران تمام عالمی طاقتیں ان کے سامنے سرنگوں اور مسلمان سب سے ترقی یافتہ اور طاقتور رہے۔

اے مسلمان حکمرانوں اور سپہ سالاروں کیا ہوگیا آپ لوگوں کو؟ جہاد فی سبیل اللہ کا حکم تو قرآن پاک میں سیکڑوں دفعہ آیا ہے، جہاد ہمارے ایمان کا حصہ اور حکم ربانی ہے، مگر جب سے مسلمانوں کو جنگوں سے ڈرنا اور بزدلی کا سبق پڑھایا گیا ہے مسلمان غربت کا شکار اور ترقی میں پیچھے رہ کر ذلیل وخوار ہوگئے ہیں۔

ماضی میں جب بربریت کے علمبرداروں نے الاقصیٰ پر قبضہ کیا تو شیخ زین الاسلام الھراوی ثانیؒ جیسے عالم دین مدرسے میں پڑھنے پڑھانے کے عمل کو موقوف کرکے خلیفہ وقت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے نکلے اور خلیفہ وقت کے خطبہ جمعہ کے دوران کھڑے ہو کر خلیفہ وقت کے سامنے بہتی آنکھوں اور درد سے کی گئی تقریر نے خلیفہ وقت کے دل کی دنیا بدل ڈالی اور صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں بیت المقدس کی فتح ہوئی۔

آج عرب و عجم کے ہزاروں علماء شیخ زین الاسلام الھراوی ثانیؒ بن کر مسلمان حکمرانوں کو پکار رہے ہیں اور سلطان صلاح الدین ایوبی ثانی کی تلاش میں ہیں۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں مفتی اعظم پاکستان شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمٰن نے بھی اسرائیل کے خلاف جہاد کی فرضیت کا فتویٰ دیا۔ مگر افسوس کہ اس فتوے کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی کردار کُشی اور بہتان تراشی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ پاکستان میں یہودی ہیں نہ ہم فلسطین کے پڑوسی ہیں اس کے باوجود ہمارے ملک میں اسرائیل کے جتنے ہمدرد اور سہولت کار سامنے آئے، الامان الحفیظ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جہاد کے لفظ سے کفار سے زیادہ منافقین کو تکلیف ہوئی ہے۔

اسرائیل کے ساتھ ہمدردی کا تو کوئی مسلمان سوچ بھی نہیں سکتا۔ پاکستان کے مسلمان تو بحیثیت قوم دستوری اور آئینی طور پر اسرائیل سے نفرت کرتے ہیں جو ایمان کے ساتھ پاکستانیت کی نشانی ہے۔ پچھلے ڈیڑھ سال میں غزہ میں اسرائیلی بربریت اور مسلمان حکمرانوں کی بے حسی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔ پاکستان میں مذہبی سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتیں اسرائیل کے خلاف احتجاج تو دور کی بات کوئی اپنے کارکنوں کو جاندار مذمتی بیانیہ بھی نہیں دے سکے نتیجتاً اسرائیل کے لیے ان جماعتوں میں موجود لبرلز کے دلوں میں پہلے سے موجود نرم گوشہ اسرائیل کو تسلیم کرانے کے دلائل میں بدل رہا ہے۔

اسپیکر ایاز صادق نے غزہ پر بمباری روکنے کے لیے رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کو قرار داد پیش کرنے کی اجازت دی تو اصولًا، عقلاً اور شرعاً یہ متفقہ طور پر منظور ہونا چاہیے تھی لیکن سابق اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے اس قرارداد کو بلڈوز کرنے کی حرکت نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، انھوں کہا کہ "اگر اس ایوان میں عمران خان کے حق میں قرار داد پیش نہیں ہوگی تو فلسطینیوں کے حق میں بھی قرار داد پیش نہیں ہوگی۔" پاکستانیوں یہ ہے پی ٹی آئی کا وہ چہرہ جس کے بارے میں مولانا فضل الرحمٰن نے قوم کو خبردار اور ڈاکٹر اسرار احمدؒ و حکیم سعیدؒ نے پیش گوئیاں کی تھیں۔

اسرائیل کے غزہ میں مظالم نے امت مسلمہ میں واضح لکیر کھینچ دی ہے جس کے ایک طرف فلسطین کے حامی اور دوسری طرف یہود پرست ہوں گے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ "پاکستان تو فلسطین سے ہزاروں کلومیٹر دور ہے ہم کیسے اسرائیلی بربریت کے لیے ان کا ساتھ دے سکتے ہیں؟" انھیں کون سمجھائے کہ فلسطین ہزاروں کلومیٹر دور مگر مسجد الاقصیٰ تو ہمارے دل کی دھڑکنوں اور خون کے رگوں میں ہے تو پھر مسجد الاقصیٰ کے سربکف محافظوں کو کون ہمارے دلوں سے دور کرسکتا ہے؟ قصہ مختصر علماء کرام نے اپنی ذمے داری پوری کردی، اب امت حکمرانوں کی طرف دیکھ رہی ہے، ہم بھی ان حکمرانوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

 ان حکمرانوں کی طرف جن کے حکم سے پی ایس ایل میں فلسطین کا پرچم لہرانے کی اجازت نہیں، ان حکمرانوں کی طرف جن کے حکم سے اسرائیل مخالف ریلیوں پر لاٹھی چارج اور شرکاء کو گرفتار کیا جاتا ہے، ان حکمرانوں کی طرف جن کا امریکن جیوش کانگریس نے اسرائیل سے متعلق ایک قرار داد میں اہم تبدیلیوں کا خیرمقدم کیا اور اسرائیل کے خلاف او آئی سی کے موقف کو نرم بنانے پر شکریہ ادا کیا، ان رویوں کو دیکھتے ہوئے تو لگتا ہوگا کہ ہم احمقوں کی جنت میں رہ رہے ہیں کہ یہ اسرائیل کے پنجوں سے معصوم فلسطینیوں کو بچائیں گے مگر ہم مایوس نہیں، انشاء اللہ احادیث مبارکہ میں دی گئی بشارت نبوی کے مطابق وہ وقت ضرور آئے گا جب بیت المقدس آزاد ہو جائے گا۔ اس وقت امت کے غدار یہود پرست گھر کے رہیں گے نہ گھاٹ کے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت تنازع: ہم کراچی سے گلگت تک ہائی الرٹ رہیں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
  • مسلمان ہوں نماز بھی پڑھتی ہوں، بھارتی اداکارہ نشرت بھروچا کا ناقدین کو جواب
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  • حر جماعت افواج پاکستان کے شانہ بشانہ رہیں، پیر پگارا کا حکم
  • خوابوں کی تعبیر
  • مسلمانی کا ناپ تول
  • مذہب اور لباس پر تنقید، نصرت بھروچا کا ردعمل
  • ٓئندہ جمعہ کی صبح آسمان پر چاند، زہرہ، زحل اور عطارد کی ملاقات