ماہ مبارک رمضان اور تدبر فی القرآن
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںماه رمضان اور تدبر قرآن
پروگرام دین و دنیا
عنوان: ماه رمضان اور تدبر قرآن
مهمان:حجه السلام والمسلمین سید علی عباس
میزبان: محمد سبطین علوی
تاریخ: 7 مارچ 2025
موضوعات گفتگو:
1️⃣ تدبرِ قرآن سے کیا مراد ہے، اور یہ تلاوت سے کس طرح مختلف ہے؟
2️⃣ قرآن میں تدبر کرنے کی خود قرآن میں کیا ترغیب دی گئی ہے؟ (مثلاً: أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ.
3️⃣ قرآن پر تدبر کرنے کے لیے کن اصولوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے؟
4️⃣ تدبرِ قرآن ہماری زندگی میں کیا عملی تبدیلیاں لا سکتا ہے؟
5️⃣ ہم قرآن پر غور و فکر اور تدبر کی عادت کیسے پیدا کر سکتے ہیں
خلاصہ گفتگو
تدبرِ قرآن سے مراد قرآن کی آیات میں گہرائی سے غور و فکر کرنا اور ان کے معانی و پیغام کو سمجھ کر زندگی میں نافذ کرنا ہے۔ یہ صرف تلاوت سے مختلف ہے، کیونکہ تلاوت میں الفاظ کی قرأت ہوتی ہے، جبکہ تدبر میں ان الفاظ کی حکمت و ہدایت پر غور کیا جاتا ہے۔
قرآن خود تدبر کی ترغیب دیتا ہے: "کیا یہ لوگ قرآن میں تدبر نہیں کرتے؟" (النساء: 82)۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کو صرف پڑھنا کافی نہیں، بلکہ اس کے معانی پر تدبر بھی ضروری ہے۔
تدبر کے لیے نیت کی درستی، علم، سیاق و سباق کا فہم، عقل کا استعمال اور عملی اطلاق ضروری ہیں۔ یہ عمل ہماری زندگی میں حکمت، صبر، تقویٰ اور اللہ سے قربت پیدا کرتا ہے۔
ہم تدبر کی عادت قرآن روزانہ سمجھ کر پڑھنے، غور و فکر کرنے اور اس پر عمل کرنے سے پیدا کر سکتے ہیں، تاکہ یہ کتاب ہماری عملی رہنمائی کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور تدبر
پڑھیں:
کومل عزیز کا انکشاف، شادی میری زندگی کا سب سے بڑا خوف ہے
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ اور ابھرتی ہوئی کاروباری شخصیت کومل عزیز خان نے حالیہ مارننگ شو میں شرکت کے دوران اپنی زندگی کے سب سے بڑے خوف سے پردہ اٹھایا اور انکشاف کیا کہ انہیں شادی سے ڈر لگتا ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ خود کو بہادر سمجھتی ہیں اور زندگی کے ہر میدان میں ڈٹ کر کھڑی رہی ہیں مگر شادی ایک ایسا مرحلہ ہے جو آج بھی ان کے لیے خوف کی علامت ہے اور وہ اب تک اس پر قابو نہیں پا سکیں اداکارہ نے گفتگو کے دوران کہا کہ وہ دھرنوں میں جا چکی ہیں جاگیرداروں اور پولیس والوں سے الجھ چکی ہیں مگر شادی کا تصور انہیں بے چینی میں مبتلا کر دیتا ہے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے اردگرد جو شادیاں دیکھی ہیں وہ کسی پریوں کی کہانی کی طرح خوبصورت نہیں بلکہ ایک سمجھوتے کا نام تھیں اور اسی مشاہدے نے ان کے خیالات کو متاثر کیا ہے کومل عزیز کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ شادی سے پہلے مالی اور جذباتی طور پر مکمل خود مختار ہوں کیونکہ یہی خود مختاری ایک عورت کو اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کی آزادی دیتی ہے ان کے مطابق کپڑے جوتے زیورات اور بیگز کی چمک دمک صرف چند دن کی ہوتی ہے شادی کے بعد اصل ذمے داریاں شروع ہوتی ہیں اور اکثر لڑکیاں اپنی ملازمت چھوڑ دیتی ہیں کیونکہ گھر والے آج بھی خواتین کو کام کرنے کی مکمل اجازت نہیں دیتے کومل عزیز نہ صرف ایک کامیاب اداکارہ ہیں بلکہ اپنے فیشن برانڈ Omal by Komal کی بانی بھی ہیں جسے وہ کامیابی سے چلا رہی ہیں سوشل میڈیا پر ان کے فالوورز کی تعداد بھی سولہ لاکھ سے زائد ہو چکی ہے جو ان کی مقبولیت اور اثر انگیزی کا واضح ثبوت ہے