پرویز خٹک 2014 میں جن کیخلاف ڈانس کرتے ہوئے آئے تھے، اب ان ہی کیساتھ ڈانس کر رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 07 مارچ 2025ء ) شاہد خاقان عباسی نے پرویز خٹک پر طنز کیا ہے کہ وہ جن کیخلاف ڈانس کرتے ہوئے آئے تھے اب ان ہی کے ساتھ ڈانس کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پرویز خٹک کی وفاقی کابینہ میں شمولیت پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز خٹک 2014 میں جن کیخلاف ڈانس کرتے ہوئے آئے تھے، اب ان ہی کیساتھ ڈانس کر رہے ہیں، بس اب یہی ہماری سیاست ہے، پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کی کارکردگی موجودہ حکومت سے بہت بہتر تھی، عوام کے مینڈیٹ کے بغیر آئیں گے تو ن لیگ کا ساتھ نہیں دے سکتا۔
جبکہ اس حوالے سے وفاقی مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پرویز خٹک ہمارے اتحادی ضرور ہیں لیکن وزیر بنانے کا فیصلہ ن لیگ کا نہیں،اگر حکومت صرف ن لیگ کی ہوتی تو پرویزخٹک کابینہ کا حصہ نہیں ہوتے،محسن نقوی کی بھی پارٹی ہے وہ خود بتا ئیں گے کہ ان کا کس پارٹی سے تعلق ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی سے متعلق پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کیمرا بریفنگ ہوئی تھی ، اس وقت فیض حمید تشریف لائے، اصولی طور پر ایسی بریفنگ میں وزیراعظم خود موجود ہوتے ہیں، لیکن سابق وزیراعظم عمران خان میٹنگ میں نہیں آئے کیونکہ وہ اپوزیشن سے ملنا نہیں چاہتے تھے ۔
فیض حمید نے بریفنگ دی کہ طالبان کو واپس آنے کا موقع دیا جائے، فیض حمید باجوہ کی منظوری کے بغیر یہ بات نہیں کرسکتے، جنرل باجوہ ان کے ساتھ بیٹھے تھے، اپوزیشن نے مخالفت کی کہ ان کو واپس آنے کی اجازت نہ دی جائے، شہبازشریف نے خدشات کا اظہار کیا تھا لیکن وہاں کون سی ووٹنگ کرائی گئی تھی؟ پارلیمنٹ میں بریفنگ اہتمام حجت تھا طالبان کی واپسی کا فیصلہ پہلے کیاجاچکا تھا۔ پرویز خٹک کو وزیر لگانے کا فیصلہ یا ان کا ن لیگ سے تعلق نہیں ہے، پرویز خٹک ہمارے اتحادی ضرور ہیں، یہ حکومت ن لیگ کی نہیں اتحادی حکومت ہے اگر صرف ن لیگ کی حکومت ہوتی تو پرویزخٹک کابینہ کا حصہ نہیں ہوتے۔محسن نقوی کی بھی پارٹی ہے وہ خود بتا سکتے ہیں۔یہ اچھی بات ہے کہ اگر پرویزخٹک کے پی میں حکومت کیلئے کام کرتے ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ زرداری اور بلاول سندھ کے عوام کے ساتھ دھوکا کرنے جا رہے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اپوزیشن الائنس میں موجود تمام پارٹیاں ایک پیج پر آ رہی ہیں۔ اپوزیشن کی سیاسی پارٹیوں کا ایک ہی ہدف ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں فیصلے میرٹ پر کریں گی ، ملک میں خوشحالی آئے گی، اشیائے خور و نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ بجلی و گیس کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ ملک میں کاروبار سکڑ چکا ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیز کا جو کام ہے وہ نہیں کر رہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرتے ہوئے پرویز خٹک رہے ہیں ڈانس کر ملک میں نے کہا
پڑھیں:
نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
نیو یارک:نیویارک سٹی کی میئرشپ کی دوڑ میں ایک نیا موڑ آگیا ہے، جب سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی کی بھرپور حمایت کا اعلان کردیا۔
اوباما نے زہران ممدانی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں اور جیت کی صورت میں اُن کا ہر ممکن ساتھ دیں گے۔
زہران ممدانی نے اوباما کے اظہارِ اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے لیے یہ صرف سیاسی نہیں بلکہ اخلاقی حوصلہ افزائی ہے۔
ممدانی کا کہنا تھا کہ اہمیت اس بات کی ہے کہ نیویارک میں ایک نئی، منصفانہ اور سب کے لیے مساوی مواقع پر مبنی سیاسی فضا قائم کی جائے۔
برونکس کی ایک مسجد کے باہر جذباتی خطاب کرتے ہوئے زہران ممدانی نے کہا کہ اُن کے مخالفین نے انہیں ’جہاد کا حامی‘ اور دہشت گرد ظاہر کرنے کی کوشش کی، مگر وہ نفرت کے جواب میں اتحاد اور بھائی چارے کا پیغام لے کر میدان میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکا میں مسلمانوں کے لیے حالات بدل گئے حتیٰ کہ اُن کی خالہ بھی اُس وقت حجاب میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی تھیں۔
تازہ ترین سروے کے مطابق زہران ممدانی 43 فیصد عوامی حمایت کے ساتھ واضح برتری حاصل کیے ہوئے ہیں جبکہ اُن کا مقابلہ سابق گورنر اینڈریو کومو اور ری پبلکن امیدوار ریٹس سلوا سے ہے۔
دوسری جانب پاکستانی امریکن کمیونٹی نے بھی اُن کے حق میں بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ بروکلین کے علاقے کونی آئی لینڈ ایونیو جسے لٹل پاکستان کہا جاتا ہے میں زہران ممدانی کی حمایت میں درجنوں گاڑیوں پر مشتمل شاندار کار ریلی نکالی گئی۔ ریلی کا مقصد چار نومبر کو ہونے والے میئر الیکشن سے قبل پاکستانی ووٹرز کو متحرک کرنا تھا۔
کمیونٹی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زہران ممدانی ایک ایسے افورڈیبل نیویارک کے خواہاں ہیں جہاں ہر شخص، چاہے وہ کسی بھی نسل یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو، باعزت زندگی گزار سکے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق بارک اوباما کی حمایت کے بعد زہران ممدانی کی انتخابی مہم کو زبردست تقویت ملی ہے اور وہ ممکنہ طور پر نیویارک کے پہلے جنوبی ایشیائی مسلم میئر بن سکتے ہیں۔