سرکاری نرخ نامے کی خلاف ورزیوں پر ایکشن، گرفتاریاں، بھاری جرمانے عائد
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
باسم سلطان: ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنرز نے شہر کے مختلف علاقوں میں سرپرائز دورے کیے۔ ان دوروں کے دوران سرکاری نرخوں کی خلاف ورزیوں پر ایکشن لیا گیا اور متعدد دکانوں کو سیل کیا گیا جبکہ جرمانےبھی عائد کیے گئے اور متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔
سرکاری نرخ نامے کی خلاف ورزیوں پر کارروائیاں کرتے ہوئے اے سی رائیونڈ نے ماڈل بازار اور ریڑھی بازار رائیونڈ کا دورہ کیا، جہاں خلاف ورزی کرنے پر 3 دکانیں سیل کر دی گئیں۔ اے سی کینٹ نے فاطمہ ارشد نے پی اے ایف مارکیٹ کا دورہ کیا، جہاں 2 افراد کو اوورچارجنگ پر جرمانہ عائد کیا گیا، خاص طور پر پیاز اور ٹماٹر کی زائد قیمتوں پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ اے سی ماڈل ٹاؤن نے میاں پلازہ جوہر ٹاؤن کا معائنہ کیا اور رمضان سہولت و ریڑھی بازار انتظامیہ کو صفائی اور ستھرائی کے انتظامات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔
اس کے علاہ اے سی سٹی نے علی بابر رائے نے بابو صابو گراؤنڈ اسلام پورہ اور آؤٹ فال روڈ پر ماڈل ریڑھی بازار کا دورہ کیا، جہاں قیمتوں کی خلاف ورزی پر 7 افراد کو گرفتار کر کے مقدمات درج کر لیے گئے اور پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔اے سی راوی نے نے ماڈل ریڑھی بازار شاہدرہ میں اچانک چیکنگ کی، اور صفائی کے بہترین انتظامات کو سراہا۔ اے سی واہگہ ٹاؤن نے سبزی منڈی جلو میں قیمتوں کا جائزہ لیا اور سبزی و فروٹ سٹالز کو وارننگ دی۔
انتظامی افسران کی متحرک کارروائیاں پر ڈی سی سید موسیٰ رضا کا کہنا ہے کہ انتظامی افسران فیلڈ میں پوری طرح متحرک ہیں اور سرکاری نرخوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی جاری ہے۔
ترقیاتی منصوبوں کے معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا:وزیراعلیٰ مریم نواز
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ریڑھی بازار کی خلاف کیا گیا
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی قابلِ قبول نہیں ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
دوسری جانب ماہرین قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین نے اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔