رہنما پی پی پی شیری رحمٰن---فائل فوٹو

پیپلز پارٹی کی نائب صدر و سینیٹر شیری رحمٰن کی جانب سے خواتین کے عالمی دن سے متعلق قرارداد ایوان میں پیش کر دی گئی۔

شیری رحمٰن کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواتین کو معاشی طور پر مستحکم کرنے اور کاروبار میں مواقع فراہم کیے جائیں، بچیوں کی کم عمری میں شادی پر پابندی عائد کی جائے۔

متن کے مطابق قرارداد میں ایوان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواتین کے خلاف کیسز کو بروقت حل کیا جائے، خواتین سیاسی قیدیوں کو بروقت انصاف فراہم کیا جائے، کام کی جگہوں اور پبلک میں خواتین کی ہراسانی روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

خواتین کو برابری کے مواقع کی فراہمی میں پاکستان نچلے درجوں پر

لیبر فورس میں بھی پاکستانی خواتین کی شرکت کم ہے، صرف 23 فیصد ورک فورس کا حصہ ہیں، 4 کروڑ سے زائد خواتین لیبر فورس سے باہر ہیں۔

قراردار کے متن میں ایوان سے خواتین کو کھیل کے شعبے اور تعلیم کے میدان میں مواقع دیے جانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے قرارداد میں مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کو پاکستان میں برابری کے حقوق دیے جائیں۔

شیری رحمن نے یہ بھی کہا ہے کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر 2 منٹ میں ایک عورت بچہ پیدا کر کے مرجاتی ہے، خواتین گھر کو سپورٹ کر رہی ہیں لیکن ظلم کا شکار ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مطالبہ کیا خواتین کو گیا ہے

پڑھیں:

ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-01-5
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی سٹی کونسل میں ای چالان کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے یوٹرن لے لیا۔قرارداد کی منظوری کے حوالے سے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہوگئے اور اسے منظور شدہ قراردیاگیا، یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی۔کے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پردوبارہ پیش کیاجائے گا اور مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِبحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 31اکتوبرکو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی جس پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی رہنماؤں نے گفتگو کی۔بیان میں کہا گیا کہ قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جاسکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضٰی وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
  • گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب
  • بارش کے باعث تاخیر، بھارت اور جنوبی افریقہ کی خواتین ورلڈ کپ فائنل کا نیا وقت مقرر
  • سعودی خواتین کے تخلیقی جوہر اجاگر کرنے کے لیے فورم آف کریئٹیو ویمن 2025 کا آغاز
  • سڑکیں کچے سے بدتر، جرمانے عالمی معیار کے
  • پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
  • آزاد کشمیر میں نئے قائد ایوان کا نام تحریک عدم اعتماد جمع کراتے وقت سامنے لایا جائے گا، پیپلز پارٹی